زرعی، تجارتی اور صنعتی قرضوں کے رولز 1973ء میں ترامیم کے سلسلے میں اہم اجلاس

وفاقی وزیر دانیال عزیز کازراعت کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی بنک قرضوں کی فراہمی پر زور

جمعہ 9 مارچ 2018 22:28

زرعی، تجارتی اور صنعتی قرضوں کے رولز 1973ء میں ترامیم کے سلسلے میں اہم ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 مارچ2018ء) وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز نے زراعت، تجارت اور صنعتی مقاصد کیلئے قرضوں کے ایکٹ 1973ء میں ترمیم کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے یہ تجویز ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کی جو کہ زرعی، تجارتی اور صنعتی قرضوں کے رولز 1973ء میں ترامیم کرنے کے سلسلہ میںہوا۔ اس اجلاس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان، نیشنل بینک، زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ، وزارت خزانہ اور ایچ بی ایل کے حکام نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر نے اجلاس کے دوران کہا کہ بینکوں کے پاس جمع ہونے والی رقوم میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بینکوں کی طرف سے قرضوں کا اجراء صرف زراعت تک محدود ہے۔ انہوں نے دور دراز پسماندہ علاقوں کے غرباء کو قرضوں کی سہولت تک رسائی کی ضرورت پر زور دیا اور بینکوں پر زور دیا کہ وہ دور دراز علاقوں میں اپنی برانچیں کھولیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے دیگر شعبوں میں بھی قرضوں کی فراہمی پر زور دیا اور کہا کہ قرضوں کا اجراء محض صرف زراعت، کاشتکاری تک محدود نہیں ہونا چاہئے۔

وفاقی وزیر نے زراعت، تجارت اور صنعتی مقاصد کیلئے قرضوں کے ایکٹ 1973ء کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا جو کہ صرف پی آئی یو اور اے ایس وی کی بنیاد پر صرف زرعی قرضوں تک محدود ہے۔ دانیال عزیز نے مالیاتی اداروں کو ہدایت کی کہ متوازن اقتصادی ترقی کے لئے قرضوں کی سہولیات زراعت سے وابستہ صنعتوں کو بھی فراہم کی جائیں۔ وفاقی وزیر نے تجویز کیا کہ بینک پیچیدہ طریقہ کار استعمال کرنے کے بجائے صرف آمدن کی بنیاد پر قرضے فراہم کریں۔

اجلاس کے دوران مالیاتی اداروں کے نمائندگان نے زرعی قرضوں کے ایکٹ پر نظرثانی اور اسے دوبارہ بہتر بنانے بارے وزیر کی تجاویز کو سراہا اور ان تجاویز کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہاکہ متعلقہ قواعد میں ترمیم سے بینکنگ شعبہ کئی جہتی ترقی کیلئے دیگر شعبوں تک بھی وسعت پذیر ہو گا۔

متعلقہ عنوان :