صوبائی حکومت امیر اور غریب کو تعلیم کے یکساں اور معیاری مواقع دینے کیلئے کوشاں ہے،وزیراعلیٰ پرویزخٹک

جمعہ 9 مارچ 2018 21:57

صوبائی حکومت امیر اور غریب کو تعلیم کے یکساں اور معیاری مواقع دینے ..
پشاور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 مارچ2018ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے محکمہ تعلیم کے حکام کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ کوہستان ، بٹگرام اور تورغر جیسے دوراُفتادہ اور پسماندہ اضلاع کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے پر بھرپور توجہ دیں جہاں طلبہ و طالبات کو حصول تعلیم کیلئے دور دراز کا سفر کرنا پڑتا ہے ایسے دشوار گذار علاقوں میں بنیادی اور اعلیٰ تعلیم کی سہولیات کی مقامی سطح پر فراہمی اور مانیٹرنگ کا عمل موثر بنانا انتہائی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ تعلیم واحد خزانہ ہے جس کے ذریعے امیر اور غریب کے درمیان فرق ختم کیا جا سکتا ہے ۔

بدقسمتی سے ہمارے سسٹم میں جان بوجھ کر دوہرے نظام تعلیم کو فروغ دیا گیا تاکہ غلام ہمیشہ غلا م ہی رہے ۔ ہمارے ملک کے ترقیافتہ دُنیا کے مقابلے میں پیچھے رہ جانے کی وجہ بھی یہ دوہرا اور غیر معیاری تعلیمی نظام ہے جس پر ماضی میں کبھی توجہ نہ دی گئی۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت امیر اور غریب کو تعلیم کے یکساں اور معیاری مواقع دینے کیلئے کوشاں ہے۔ مجموعی بجٹ کا 28 فیصد یعنی 500 ارب روپے کے مجموعی بجٹ سے 150 ارب روپے تعلیم پر خرچ کر رہے ہیں ۔

پرائمری کی سطح پر انگلش میڈیم شروع کردیا گیاہے۔ نئے ایکٹ کے تحت یونیورسٹیز کو جوابدہ بنایا گیا ہے۔ ہم کالجز کو بھی خود مختاری دینے پر کام کر رہے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم تک یکساں رسائی اور معیار کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات جاری ہیں ۔ اس سلسلے میں ماہرین کی تجاویز و سفارشات کا بھی سنجیدگی سے جائزہ لیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں وزیراعلیٰ ہائوس پشاور محکمہ کے دو مختلف جائزہ اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعلیٰ نے پسماندہ اضلاع میں بھی معیاری نظام تعلیم کو ترقی کا زینہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہماری تنزلی کی بنیادی وجہ ہمارا کمزور تعلیمی نظام ہے ۔ کبھی کسی نے نہیں سوچا کہ تعلیمی اداروں کا حال اور معیار کیا ہے۔ بحیثیت قوم ہمارے لئے انتہائی افسوسناک امر ہے کہ ہماری ایک یونیورسٹی بھی دُنیاکی 500 معیاری یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل نہیں۔

ہمیں اس پہلو پر سوچنا ہو گا۔ صرف عمارتیں بنا دینا کارنامہ نہیں ہے بلکہ اداروں کو بین الاقوامی معیار کے مقابلے میں لانا اصل کارنامہ ہے۔ تعلیم ایک ایساقیمتی خزانہ ہے کہ دُنیا میں جس نے بھی اس خزانے کو صحیح طریقے سے استعمال کیا اس کو بہترین نتائج ملے اور جس نے اس خزانے کی قدر نہ کی ناکامی اس کا مقدر بن گئی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی میں بنیادی تعلیم پر کبھی توجہ نہ دی گئی کسی نے نہیں سوچا کہ سکولوں میں اساتذہ موجود ہیں یا نہیں کسی نے توجہ نہیں دی کہ سکولوں میں تعلیم کا معیار اور نتائج کیا ہیں۔

صوبائی حکومت بنیادی تعلیم پر بھر پور توجہ دے رہی ہے۔اس ملک میں غریبوں کے ساتھ بڑا ظلم ہوتا آیا ہے ہمارے سرکاری سکولوں سے آنے والے بچے کالجز میں مقابلہ نہیں کر سکتے حالانکہ غریب عوام کے بچوں کا بھی حق ہے کہ اُنہیں دور جدید کے تقاضوں کے مطابق معیار ی تعلیم دی جائے ۔10 سال اُردو میں پڑھنے والے بچے جب کالج میں جا کر انگلش میڈیم کا سامنا کرتے ہیں تو وہ امیروں کے بچوں کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔

صوبائی حکومت نے سرکاری سکولوں میں پرائمری کی سطح پر انگلش میڈیم شروع کیا ہے جب یہ بچے آگے جا کر کالجز میں آئیں گے تو امیر کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔اعلیٰ تعلیمی اداروں میں وائس چانسلرزاور پرنسپلز کی بھرتیاں بھی سیاسی بنیادوں پر کی گئیں جب اتنی اہم پوسٹوں پر سفارشی لوگ آئیں گے تو پھر وہ نتائج کیسے دے سکتے ہیں۔ صوبائی حکومت نے بھرتیوں اور تعیناتیوں کا یہ سفارشی سلسلہ ختم کیا ۔

اب پرنسپل اور وائس چانسلر میرٹ کی بنیاد پر تعینات ہو رہے ہیں۔ پی ٹی سی سے لیکر نیچے تک این ٹی ایس جبکہ کالجز میں ایٹا کے ذریعے میرٹ پر بھرتیاں یقینی بنا رہے ہیں۔ ہم نے اساتذہ کی پروموشن کو نتائج سے منسلک کیا ہے جو نتیجہ دکھائے گا اُسی کو ترقی ملے گی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بد قسمتی سے سیاسی لوگ صرف اپنے ووٹ کیلئے بھرتیاں کرتے رہے ہیں۔

تحریک انصاف نے اس کلچر کا خاتمہ کیا ۔ قابل اور اہل امیدواروں کو آگے لانے کیلئے ایک سسٹم وضع کیا کیونکہ ہمیں بہترین لوگ چاہئیں جو اس صوبے کو آگے لے جا سکیں۔ ہم اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صحت اور تعلیم ہماری شروع دن سے اولین ترجیحات رہے ہیں۔ ہمارا کام قانون بنانا ، اداروں کو فعال کرنا اور پھر چیک اینڈ بیلنس رکھنا ہے جبکہ ماضی میں قانون بنانے والے خود ہی قانون توڑتے آئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ماضی میں ہسپتال ڈاکٹرز کیلئے ، سکول اساتذہ کیلئے اور تھانے پولیس کیلئے بنائے گئے ہیں۔باقی سب اداروں کا بھی یہی حال تھا اور جس غریب عوام کو ڈیلیور کرنے کیلئے یہ ادارے بنائے گئے اُن کا اس سسٹم میں کوئی حصہ نہیں تھا یہ ایک عجیب و غریب معاملہ تھا جس کی وجہ سے غریب کا اعتماد ان اداروں سے اُٹھ چکا تھا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت کے ادارہ جاتی اصلاحات ، میرٹ ، قانون کی بالادستی اور شفافیت کی وجہ سے اب ادارے ڈیلیور کررہے ہیں۔ عوام کا اداروں پر اعتماد بحال ہو چکا ہے تا ہم پسماندہ ترین اضلاع میں تعلیم و صحت کی سہولیات پر زیادہ فوکس کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :