محکمہ تعلیم پسماندہ اضلاع پر بھرپور توجہ دے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
دشوار گذار علاقوں میں بنیادی اور اعلیٰ تعلیم کی سہولیات کی مقامی سطح پر فراہمی اور مانیٹرنگ کا عمل موثر بنانا ضروری ہے مجموعی بجٹ کا 28 فیصد یعنی 500 ارب روپے کے مجموعی بجٹ سے 150 ارب روپے تعلیم پر خرچ کر رہے ہیں،پرویز خٹک
جمعہ 9 مارچ 2018 21:48
(جاری ہے)
ان کی حکومت امیر اور غریب کو تعلیم کے یکساں اور معیاری مواقع دینے کیلئے کوشاں ہے۔ مجموعی بجٹ کا 28 فیصد یعنی 500 ارب روپے کے مجموعی بجٹ سے 150 ارب روپے تعلیم پر خرچ کر رہے ہیں ۔
پرائمری کی سطح پر انگلش میڈیم شروع کردیا گیاہے۔ نئے ایکٹ کے تحت یونیورسٹیز کو جوابدہ بنایا گیا ہے۔ ہم کالجز کو بھی خود مختاری دینے پر کام کر رہے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم تک یکساں رسائی اور معیار کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات جاری ہیں ۔ اس سلسلے میں ماہرین کی تجاویز و سفارشات کا بھی سنجیدگی سے جائزہ لیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں وزیراعلیٰ ہائوس پشاور محکمہ کے دو مختلف جائزہ اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے پسماندہ اضلاع میں بھی معیاری نظام تعلیم کو ترقی کا زینہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہماری تنزلی کی بنیادی وجہ ہمارا کمزور تعلیمی نظام ہے ۔ کبھی کسی نے نہیں سوچا کہ تعلیمی اداروں کا حال اور معیار کیا ہے۔ بحیثیت قوم ہمارے لئے انتہائی افسوسناک امر ہے کہ ہماری ایک یونیورسٹی بھی دُنیاکی 500 معیاری یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل نہیں۔ ہمیں اس پہلو پر سوچنا ہو گا۔ صرف عمارتیں بنا دینا کارنامہ نہیں ہے بلکہ اداروں کو بین الاقوامی معیار کے مقابلے میں لانا اصل کارنامہ ہے۔ تعلیم ایک ایساقیمتی خزانہ ہے کہ دُنیا میں جس نے بھی اس خزانے کو صحیح طریقے سے استعمال کیا اس کو بہترین نتائج ملے اور جس نے اس خزانے کی قدر نہ کی ناکامی اس کا مقدر بن گئی ۔ وزیراعلیٰ نے اپنے اصلاحاتی اقدامات کے حوالے سے کہاکہ سیاسی جماعتیں حکومت میں آنے کے بعد سوچنا شروع کرتی ہیں جبکہ ہم حکومت میں آنے سے دو سال قبل اصلاحات پر ہوم ورک کر چکے تھے ۔ہم نے مکمل منصوبہ بندی کرلی تھی کہ اداروں کو کس طرح ڈیلیور کرنے کے قابل بنانا ہے ۔صوبائی حکومت عوام سے کئے گئے تبدیلی کے وعدے پر سو فیصد عمل پیرا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی میں بنیادی تعلیم پر کبھی توجہ نہ دی گئی کسی نے نہیں سوچا کہ سکولوں میں اساتذہ موجود ہیں یا نہیں کسی نے توجہ نہیں دی کہ سکولوں میں تعلیم کا معیار اور نتائج کیا ہیں۔ اُن کی حکومت بنیادی تعلیم پر بھر پور توجہ دے رہی ہے۔اس ملک میں غریبوں کے ساتھ بڑا ظلم ہوتا آیا ہے ہمارے سرکاری سکولوں سے آنے والے بچے کالجز میں مقابلہ نہیں کر سکتے حالانکہ غریب عوام کے بچوں کا بھی حق ہے کہ اُنہیں دور جدید کے تقاضوں کے مطابق معیار ی تعلیم دی جائے ۔10 سال اُردو میں پڑھنے والے بچے جب کالج میں جا کر انگلش میڈیم کا سامنا کرتے ہیں تو وہ امیروں کے بچوں کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت نے سرکاری سکولوں میں پرائمری کی سطح پر انگلش میڈیم شروع کیا ہے جب یہ بچے آگے جا کر کالجز میں آئیں گے تو امیر کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔اعلیٰ تعلیمی اداروں میں وائس چانسلرزاور پرنسپلز کی بھرتیاں بھی سیاسی بنیادوں پر کی گئیں جب اتنی اہم پوسٹوں پر سفارشی لوگ آئیں گے تو پھر وہ نتائج کیسے دے سکتے ہیں۔ اُن کی حکومت نے بھرتیوں اور تعیناتیوں کا یہ سفارشی سلسلہ ختم کیا ۔اب پرنسپل اور وائس چانسلر میرٹ کی بنیاد پر تعینات ہو رہے ہیں۔ پی ٹی سی سے لیکر نیچے تک این ٹی ایس جبکہ کالجز میں ایٹا کے ذریعے میرٹ پر بھرتیاں یقینی بنا رہے ہیں۔ ہم نے اساتذہ کی پروموشن کو نتائج سے منسلک کیا ہے جو نتیجہ دکھائے گا اُسی کو ترقی ملے گی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بد قسمتی سے سیاسی لوگ صرف اپنے ووٹ کیلئے بھرتیاں کرتے رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے اس کلچر کا خاتمہ کیا ۔ قابل اور اہل امیدواروں کو آگے لانے کیلئے ایک سسٹم وضع کیا کیونکہ ہمیں بہترین لوگ چاہئیں جو اس صوبے کو آگے لے جا سکیں۔ ہم اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہماری توجہ سسٹم اور اداروں کو ٹھیک کرنے پر مرکوز ہے۔ عمران خان کے ویژن کے مطابق سسٹم کو ٹھیک کرنے پر کام شروع کیا۔ قومی ترقی اور بہتری کیلئے چار بنیادی عوامل پر خصوصی توجہ دی سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا ، اداروں کو با اختیار اور فعال بنایا ، کرپشن کو زیر و لیول پر لانے اور شفافیت کیلئے قابل عمل اصلاحات کیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صحت اور تعلیم ہماری شروع دن سے اولین ترجیحات رہے ہیں۔ ہمارا کام قانون بنانا ، اداروں کو فعال کرنا اور پھر چیک اینڈ بیلنس رکھنا ہے جبکہ ماضی میں قانون بنانے والے خود ہی قانون توڑتے آئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں ہسپتال ڈاکٹرز کیلئے ، سکول اساتذہ کیلئے اور تھانے پولیس کیلئے بنائے گئے ہیں۔باقی سب اداروں کا بھی یہی حال تھا اور جس غریب عوام کو ڈیلیور کرنے کیلئے یہ ادارے بنائے گئے اُن کا اس سسٹم میں کوئی حصہ نہیں تھا یہ ایک عجیب و غریب معاملہ تھا جس کی وجہ سے غریب کا اعتماد ان اداروں سے اُٹھ چکا تھا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت کے ادارہ جاتی اصلاحات ، میرٹ ، قانون کی بالادستی اور شفافیت کی وجہ سے اب ادارے ڈیلیور کررہے ہیں۔ عوام کا اداروں پر اعتماد بحال ہو چکا ہے تا ہم پسماندہ ترین اضلاع میں تعلیم و صحت کی سہولیات پر زیادہ فوکس کی ضرورت ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
بھارت کے قومی انتخابات میں پہلے مرحلے کی پولنگ جاری
-
بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے باعث ڈیم ٹوٹ گیا
-
پولٹری:کارپوریٹ سیکٹر میں ملک کی دوسری جبکہ روزانہ کی بنیاد پر کیش فلو کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری تنازعات کا شکارکیوں؟
-
ملکی زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
پاکستان میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے لئے بڑی صلاحیت موجود ہے.عطاءتارڑ
-
وزیراعظم نے بجلی کے ترسیلی نظام اور تقسیم کار کمپنیوں کی بہتری کیلئے ترجیحی پلان مرتب کرکے آئندہ ہفتے پیش کرنے کی ہدایت کردی
-
بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لی جائیں.شہباز شریف
-
اسرائیل پر حملے کا جواب ‘امریکا اور برطانیہ نے ایران پر نئی پابندیاں عائدکردیں
-
جماعت اسلامی فارم 47 کے تحت مسلط حکومت کے خلاف بڑی تحریک برپا کرے گی
-
لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو 36 کیسز میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کرنے کے لیے 7 دن کی مہلت دیدی
-
روپے کی قدر میں کمی:دنیا بھر میں بحران کا شکار قرض پروگرام لینے والے ممالک کے لیے کرنسی کی قدرمیں کمی شرط ہوتی ہے.محمد اورنگزیب
-
بدترین معاشی حالات اور شہریوں کی قوت خرید میں کمی سے کاروں اور دیگر گاڑیوں کی فروخت میں تنزلی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.