اپوزیشن کے شور شرابے میں سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز ( ترمیمی ) بل 2018 ‘‘ کی منظوری

گورنر سندھ صوبے کی سرکاری جامعات اور دیگر ڈگری دینے والے اداروں کا چانسلر یا کنٹرولنگ اتھارٹی نہیں ہو گا ،وزیر اعلی سندھ اعلی تعلیمی اداروں کی کنٹرولنگ اتھارٹی ہوگا

جمعہ 9 مارچ 2018 21:48

اپوزیشن کے شور شرابے میں سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز ( ترمیمی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2018ء) گورنر سندھ صوبے کی سرکاری جامعات اور دیگر ڈگری دینے والے اداروں کا چانسلر یا کنٹرولنگ اتھارٹی نہیں ہو گا ۔وزیر اعلی سندھ اعلی تعلیمی اداروں کی کنٹرولنگ اتھارٹی ہوگا۔ اس حوالے سے سندھ اسمبلی نے جمعہ کو اپوزیشن کے زبردست احتجاج کے باوجود ’’ سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز ( ترمیمی ) بل 2018 ‘‘ کی منظوری دے دی ۔

اپوزیشن نے اس پر سخت احتجاج کیا ۔ اپوزیشن نے اس بل کو صوبے کی اعلی تعلیم کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اس پر سوموٹو نوٹس لینے کی اپیل کی ۔ اس بل کے ذریعہ صوبے کی 23 سرکاری یونیورسٹیز اور دو انسٹی ٹیوٹس کے قوانین میں ترامیم کی جائیں گی ۔بل کی منظوری کے بعد تمام سرکاری یونیورسٹیز اور ڈگری جاری کرنے والے اداروں کے حوالے سے گورنر سندھ کا کردار ختم ہو جائے گا ۔

(جاری ہے)

گورنر کسی بھی یونیورسٹی کا چانسلر نہیں ہو گا ۔ گورنر کی جگہ وزیر اعلی سندھ کے پاس چانسلر کے اختیارات ہوں گے ۔ وزیر اعلی سندھ ہی یونیورسٹیز اور ڈگری جاری کرنے والے دیگر اداروں کے وائس چانسلرز ، پرو وائس چانسلرز وغیرہ کا تقرر وزیر اعلی کرے گا ۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے سینئر وزیر خوراک و پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد تعلیم سے متعلق امور صوبوں کو منتقل ہو گئے ہیں ۔

سندھ میں سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن ایکٹ منظور کیا گیا ہے ، جس کے بعد وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن آرڈی ننس 2002 کا صوبے پر اطلاق نہیں رہا ۔ 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت یہ بل منظور کیا جا رہا ہے ۔ گورنر کا عہدہ آئینی ہے اور اس کے فرائض بھی آئینی ہیں جبکہ چانسلر کا عہدہ قانونی ہے اور اس کے فرائض بھی قانونی ہیں ۔ چانسلر کی تقرری کا معاملہ قانونی ہے ۔ لہذا چانسلر کے فرائض و اختیارات کو بھی کوئی قانونی ادارہ ہی کنٹرول کرے گا ۔

متعلقہ عنوان :