انسانی حقوق گروپوں کی عالمی سفارتکاروں کو بیت المقدس کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ

سفارتکاروں سے بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی،مسیحی برادری کے مقدس مقامات پر ٹیکس عائد کرنے اور امریکی سفارتخانے کی القدس منتقلی پربات چیت کی گئی،رکن انسانی حقوق امینہ عبدالحق

جمعہ 9 مارچ 2018 21:00

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 مارچ2018ء) فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں قانون اور انسانی حقوق کے سلسلے میں خدمات انجام دینے والے 7 گروپوں نے عالمی سفارتکاروں کو بیت المقدس کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔جمعہ کو بیت المقدس میں قائم ثقافتی مرکز ’یبوس‘ میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا،جس میں انسانی حقوق کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے سفارت کاروں کو بریفنگ دی گئی۔

مقبوضہ بیت المقدس میں ہونے والی اس تقریب میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے جانبسے سفارتکاروں کوامریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس موقع پر انسانی حقوق کی تنظیموں الحق،سینٹ ایف،مرکز القدس برائے قانونی معاونت،سماجی ایکشن گروپ،لوکل الائنس،الضمیر،مرکز بدیل،دفاع حقوق القدس اور دیگر اداروں کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

اپنے ایک بیان میں انسانی حقوق کی کارکن امینہ عبدالحق نے کہا کہ انہوں نے عالمی سفارتکاروں سے القدس کی قانونی صورتحال اور شہر کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے ٹرمپ کے اعلان کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔اس کے علاوہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی،مسیحی برادری کے مقدس مقامات پر ٹیکس عاید کرنے اور سفارتخانے کی القدس منتقلی جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی وزیرقانون ایلیت شاکید القدس کے ’سیکٹر سی‘ میں بسنے والے فلسطینیوں کے لیے عدالتی اختیارات وسعت دینے کیلئے کوشاں ہے،تاکہ سپریم کورٹ کے اختیارات کو القدس بلدیہ کے ذریعے طے کیا جاسکے۔اس کے علاوہ اجلاس میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کے گھروں کی مسماری،املاک اور اراضی پر غاصبانہ قبضے،فلسطینیوں کی القدس سے جبرا بے دخلی اور فلسطینیوں کو القدس میں اقلیت میں بدلنے کی اسرائیلی سازشوں پر بریفنگ دی گئی۔

متعلقہ عنوان :