انسانی حقوق گروپوں کی عالمی سفارتکاروں کو بیت المقدس کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ

سفارتکاروں سے بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی، مسیحی برادری کے مقدس مقامات پر ٹیکس عائد کرنے اور امریکی سفارتخانے کی القدس منتقلی پربات چیت کی گئی ہے،امینہ عبدالحق

جمعہ 9 مارچ 2018 14:52

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2018ء) فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں قانون اور انسانی حقوق کے سلسلے میں خدمات انجام دینے والے 7 گروپوں نے بین الاقوامی سفارت کاروں کو بیت المقدس کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے بریفنگ دی۔اطلاعات کے مطابق بیت المقدس میں قائم ثقافتی مرکز ’یبوس‘ میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں انسانی حقوق کی تازہ ترین صورت حال کے حوالے سے سفارت کاروں کو بریفنگ دی گئی۔

مقبوضہ بیت المقدس میں ہونے والی اس تقریب میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے طرف سے سفارت کاروں کوامریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر انسانی حقوق کی تنظیموں الحق، سینٹ ایف، مرکز القدس برائے قانونی معاونت، سماجی ایکشن گروپ، لوکل الائنس، الضمیر، مرکز بدیل، دفاع حقوق القدس اور دیگر اداروں کی طرف سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کی کارکن امینہ عبدالحق نے کہا کہ انہوں نے عالمی سفارت کاروں سے القدس کی قانونی صورت حال اور شہر کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے ٹرمپ کے اعلان کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔اس کے علاوہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی، مسیحی برادری کے مقدس مقامات پر ٹیکس عاید کرنے اور سفارت خانے کی القدس منتقلی جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

امینہ عبدالحق نے کہا کہ صہیونی وزیرقانون ایلیت شاکید القدس کے ’سیکٹر C‘ میں بسنے والے فلسطینیوں کے لیے عدالتی اختیارات وسعت دینے کیلئے کوشاں ہے تاکہ سپریم کورٹ کے اختیارات کو القدس بلدیہ کے ذریعے طے کیا جاسکے۔اس کے علاوہ اجلاس میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کے گھروں کی مسماری، املاک اور اراضی پر غاصبانہ قبضے، فلسطینیوں کی القدس سے جبرا بے دخلی اور فلسطینیوں کو القدس میں اقلیت میں بدلنے کی اسرائیلی سازشوں پر بریفنگ دی گئی۔

متعلقہ عنوان :