میانمار، آنگ سان سوچی روہنگیا مسلمانوں کے مبینہ قتل عام روکنے کے لئے ناکافی اقدامات پر ایک اور سویلین ایوارڈ سے محروم

جمعہ 9 مارچ 2018 10:40

میانمار، آنگ سان سوچی روہنگیا مسلمانوں کے مبینہ قتل عام روکنے کے لئے ..
واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 مارچ2018ء) روہنگیا مسلمانوں کا مبینہ قتل عام روکنے کے لیے ناکافی اقدامات کے سبب امریکی ہولوکاسٹ میوزیم کی جانب سے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کو دیا گیا اعلیٰ ترین سویلین ایوارڈ واپس لیا جا رہا ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا میں دا ہولوکاسٹ میوزیم کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ آنگ سان سوچی کو2012ء میں دیا جانے والا ایلی ویزل ایوارڈ ان سے واپس لیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری عالمی جنگ کے دوران یورپی شہریوں اور بالخصوص یہودیوں کے قتل عام کی روداد بیان کرنے والے اس عجائب گھر نے یہ فیصلہ میانمار کی راکھائن ریاست میں روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف جاری مبینہ مظالم کی روک تھام کے لئے عدم اقدامات کے تناظر میں لیا گیا۔رواں ہفتے عجائب گھر کی طرف سے سوچی کو ارسال کردہ خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ میانمار کی حکومت روہنگیا اقلیت کے خلاف نفرت کو ہوا دے رہی ہے اور اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ میوزیم نے اپنی تحریر میں لکھا ہے کہ امید تھی کہ سوچی فوج کی ظالمانہ اور پر تشدد مہم کی مذمت اور اسے روکنے کی لئے کچھ کرتیں تاہم ایسا نہ ہوا۔

متعلقہ عنوان :