ایوان بالا کے رکن کی حیثیت سے خوشگوار یادیں سمیٹ کر جا رہے ہیں، دعا ہے پاکستان ترقی کرے، اور عوام بھی خوشحالی سے ہمکنار رہیں، پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے بہت پر امید ہیں، پاکستان کے لئے کسی ایک ادارے، مسلک یا قومیت نے قربانیاں نہیں دیں، سب کی قربانیاں اس میں شامل ہیں، ہمیں پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر ملک اور عوام کے لئے سوچنا چاہیے

سینٹ سے سبکدوش ہونے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز کا ایوان بالا میں اظہار خیال

جمعرات 8 مارچ 2018 23:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2018ء) سینٹ سے سبکدوش ہونے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز نے کہا ہے کہ ایوان بالا کے رکن کی حیثیت سے خوشگوار یادیں سمیٹ کر جا رہے ہیں، دعا ہے پاکستان ترقی کرے، اور عوام بھی خوشحالی سے ہمکنار رہیں، پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے بہت پر امید ہیں، پاکستان کے لئے کسی ایک ادارے، مسلک یا قومیت نے قربانیاں نہیں دیں، سب کی قربانیاں اس میں شامل ہیں، ہمیں پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر ملک اور عوام کے لئے سوچنا چاہیے۔

جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں الوداعی خطاب میں سینٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم خود احتسابی کریں، میں نے آمریت کے خلاف جدوجہد کے دوران جیلیں کاٹیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں دوسروں میں غلطیاں نکالنے سے پہلے اپنی کارکردگی کا بھی جائزہ لینا چاہیے، ماضی میں بھی بیوروکریٹ گرفتار ہوتے رہے ہیں لیکن کبھی قلم چھوڑ ہڑتال نہیں ہوئی، اس طرح کی مثالیں خیبرپختونخوا، سندھ میں بھی موجود ہیں جہاں بیوروکریٹ گرفتار ہوئے، انہیں سزائیں ہوئیں، اس پر سرکاری افسران نے کبھی احتجاج نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہیں اور اس جنگ میں ہم نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس ایوان میں قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے ان کی آخری تاریخ ہے اور شاید پارلیمانی کیریئر بھی اس پر ختم ہو رہا ہے لیکن وہ قومی اسمبلی میں آئندہ آنے کے لئے قسمت آزمائی کریں گے، اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا اور عوام نے ساتھ دیا تو وہ اس ایوان میں آ جائیں گے۔

سینیٹر ہری رام نے کہا کہ ہر صوبے کو اس کا حق ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان بالا کے رکن کی حیثیت سے وہ خوشگوار یادیں سمیٹ کر جا رہے ہیں، تمام ساتھیوں اور سینٹ کے عملے اور چیئرمین کے تعاون پر شکرگزار ہوں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ایوان بالا کے رکن کی حیثیت سے انہیں خوشگوار تجربہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں سے چاروں صوبوں کو فائدہ ہو گا، سی پیک کے حوالے سے ہماری کمیٹی اپنا کام مکمل نہیں کر سکی جس پر افسوس ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں زرخیز زمین سمندر برد ہو رہی ہے، اس مسئلے کے حل کے لئے آئندہ سینٹ کی کمیٹی بنائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے، دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پاکستان کے عوام اور مسلح افواج نے بہت قربانیاں دی ہیں اور میں پاکستان کا مستقبل روشن دیکھ رہا ہوں، ہمیں بے روزگاری، غربت، جہالت اور دیگر مسائل کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے۔

سینیٹر روبینہ عرفان نے کہا کہ اس معزز ایوان کا رکن منتخب ہونا ان کے لئے ایک بہت بڑا اعزاز ہے، یہاں ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے، ہمیں پاکستان اور پاکستان کے عوام کی ترقی و فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ثمرات پورے ملک کے عوام کو ملنے چاہئیں، ہماری دعا ہے کہ پاکستان ترقی کرے، خوشحال اور عوام بھی خوشحالی سے ہمکنار رہیں، پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے میں بہت پر امید ہوں۔

سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ چھ سال ہم نے یہاں عزت، احترام اور وقار کے ساتھ گزارے ہیں لیکن عوام اور اصولوں کی خاطر ہمیشہ آواز اٹھائی اور سچ بات کی۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پاکستان کے لئے کسی ایک ادارے، مسلک یا قومیت نے قربانیاں نہیں دیں، سب کی قربانیاں اس میں شامل ہیں، ہمیں پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر ملک اور عوام کے لئے سوچنا چاہیے، موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے حلف کی پاسداری کریں اور ہر چیز سے بالاتر ہو کر ملک کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں۔

سینیٹر مختار عاجز دھامرہ نے کہا کہ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کمیٹی آف دی ہول کا تصور کرا کر پارلیمانی تاریخ میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کو فعال بنانے کی ضرورت ہے اور این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبوں کو زیادہ وسائل فراہم کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو حقوق دینے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں احساس ہو کہ یہ ایوان صرف وفاق کا نہیں پورے ملک کا ہے۔

سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی قیادت میں ایوان بالا نے پارلیمانی تاریخ میں بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی اور پھر سینٹ کا رکن رہے ہیں، یہ ان پر پارٹی قیادت کے اعتماد کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سینٹ میں رہیں یا نہ رہیں ملک کی ترقی اور عوام کی ترقی و فلاح و بہبود کے لئے خدمات انجام دیتے رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :