Live Updates

وزیر اعلیٰ بلوچستان کی آصف علی زر داری سے ملاقات ،ْ میر عبد القدوس بزنجو نے چیئر مین سینٹ کیلئے مدد کی درخواست کر دی

پاکستان میں کسی کو بلوچوں کا احساس ہے تو وہ پیپلز پارٹی ہے ،ْ فیصلہ مشاورت سے کیا جائیگا ،ْ آصف علی زر داری کا جواب کیا سلیم مانڈوی والا چیئر مین سینٹ بن جائینگے ،ْ صحافی …… انشاء اللہ ،ْ آصف علی زر داری کا جواب پیپلز پارٹی سے کوئی اختلاف نہیں ،ْ تحریک انصاف نے حمایت کا یقین دلایا ہے ،ْمیاں صاحب بھی تعاون کریں ،ْ وزیراعلیٰ بلوچستان جمہوری لوگ ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، کسی کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں اور نہ ہی سینٹ انتخابات کے دوران ہارس ٹریڈنگ ہوئی ،ْعبد القدوس بزنجو

جمعرات 8 مارچ 2018 23:14

وزیر اعلیٰ بلوچستان کی آصف علی زر داری سے ملاقات ،ْ میر عبد القدوس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2018ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو نے بلوچستان سے چیئر مین سینٹ لانے کیلئے آصف علی زر داری مدد کی درخواست کر دی ہے تاہم آصف علی زر داری نے کہا ہے کہ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائیگا ۔جمعرات کو یہاں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زر داری سے ملاقات کی جس میں مو جودہ سیاسی صورتحال اور سینٹ انتخابات سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سابق صدر آصف علی زر داری سے بلوچستان سے چیئر مین سینٹ لانے کیلئے حمایت کی درخواست کر دی ہے ۔جس پر آصف علی زر داری نے کہا کہ پارٹی رہنمائوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائیگا ۔

(جاری ہے)

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے وزیر اعلیٰ بلوچستان عبد القدوس بزنجو نے کہاکہ سابق صدر آصف علی زر داری سے چیئر مین سینٹ کیلئے حمایت کی درخواست ہے اور ہمیں امید ہے ہمارے حق میں فیصلہ کیا جائیگا۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے آصف علی زر داری نے کہاکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی کی درخواست پر مشاورت سے فیصلہ کیا جائیگا ۔ سابق صدر آصف علی زر داری نے کہاکہ پاکستان میں کسی کو بلوچوں کا احساس ہے تو وہ پیپلز پارٹی ہے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ سیاست لوگوں کا امتحان لیتی ہے ابھی تو امتحان شروع ہواہے ۔انہوںنے کہاکہ سابق چیئر مین سینٹ رضا ربانی نے تین سال میں نواز شریف کی آئینی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کیا ،ْیہی وجہ ہے کہ نوازشریف کی رضا ربانی کے ساتھ زیادہ قریب ہے ۔

آصف علی زر داری نے کہاکہ مولانا عبد الغفور حیدر ی کو بھی بلوچ ہونے کی وجہ سے ڈپٹی چیئر مین سینٹ بنایا تھا ۔اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ سلیم مانڈوی والا چیئر مین بن جائینگے جس پر آصف علی زر داری نے جواب میں انشا ء اللہ کہا ۔ایک اور سوال پر آصف علی زر داری نے کہاکہ اپنے چیئر مین سینٹ کی کوئی برائی نہیں کر ناچاہتا ۔بعد ازاں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ اس بار بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا یہی مطالبہ ہے کہ چیئرمین سینٹ بلوچستان سے ہو، تحریک انصاف نے ہمارے ساتھ تعاون کرنے کا یقین دلایا ہے، میاں صاحب بھی اس بارے ہمارے ساتھ تعاون کریں اور پیپلزپارٹی سے بھی یہی اپیل ہے کہ وہ چیئرمین سینٹ کے حوالے سے ہمیں سپورٹ کرے ،پیپلزپارٹی سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کے بارے میں طرح طرح کی باتیں کی گئی مگر آج سب کہہ رہے ہیں کہ جو تبدیلی آئی ہے وہ صحیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فی الحال کسی کو نامزد نہیں کریں گے ،ٹارگٹ حاصل کرکے پھر کسی کو نامزد کریں گے ،ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، کسی کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں اور نہ ہی سینٹ انتخابات کے دوران ہارس ٹریڈنگ ہوئی ،عین وقت پر ہمارے ایک ممبر کو الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دیا، جس کی وجہ سے ہم پر کافی پریشر پڑا مگر تمام تر حالات کے باوجود الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سرآنکھوں پر تسلیم کر لیا۔

انہوں نے کہاکہ عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہئے ،جب پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں وزیراعظم نااہل ہوئے تھے تو پیپلزپارٹی والے فیصلے کو تسلیم نہیں کررہے تھے تو میاں صاحب نے خود کہا تھا کہ جو عدالتی فیصلے تسلیم نہیں کریں گے ہم ان کے خلاف میدان عمل ہونگے تو آج میاں صاحب بھی عدالتی فیصلوں کو تسلیم کریں اگر اس طرح کریں گے تو بہت سی چیزیں سامنے آئیں گی، جب اداروں کو ٹارگٹ کریں گے تو کوئی بھی آسکتا ہے، جب ہم تبدیلی لارہے تھے تو ہم پر الزام تھا کہ ہم اسمبلی توڑ لیں گے، ہم نے اسمبلی نہیں توڑی اور ہماری وجہ سے باقی اسمبلیوں میں بھی کچھ نہیں ہوا، اس کا کریڈٹ تو ہمیں ملنا چاہئے، ہماری جو ٹیم ہے وہ سارے اچھے لوگ جب ہم تبدیلی لارہے تھے تو تب بھی ہم یہی کہہ رہے تھے کہ پہلے ٹارگٹ کو پورا کریں بعد میں وزیراعلیٰ کانام سامنے لائیں گے ،جس کے بعد میرا نام آیا اور سب دوستوں نے اس پر اتفاق کیا، بلوچستان میں سب کچھ اچھے طریقے سے ہوا اور کسی نے اپنا ووٹ نہیں بیچا،جس طرح سب پارٹیز نے اپنے امیدوار کو جتوا لیا ہمارے ایک ایم پی اے کو الیکشن سے ایک دن پہلے الیکشن میں اتنے کیسز التوا میں پڑھے ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے اس میں تیزی دیکھائی ،اس پارٹی کے کہنے پر کیا جو اپنے امیدوار کو اپنا ٹکٹ تک نہیں دے سکیں، ہم آزادحیثیت میں رہیں گے اور آج تک جو بات کی اس پر عمل درآمد ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح اداروں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے وہ اچھی بات نہیں، اگر کسی اور پر ہو رہا ہے تو وہ اچھا اور اپنے اوپر آجائے تو ہمیں بھی برداشت کرنا چاہئے ،جب گیلانی کا فیصلہ آیا تو نواز شریف نے کہا کہ یہ جانوروں کا ملک نہیں ہے، یہاں انصاف ہوتا ہے، جب اپنی باری آئی تو کہا کہ سپریم کورٹ نے انصاف نہیں کیا ،اگر ہم اس طرح کریں گے تو پھر تو کوئی بھی آسکتا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات