جعلی ادویات کے معاملے پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، چیف جسٹس آف پاکستان

جمعرات 8 مارچ 2018 23:04

جعلی ادویات کے معاملے پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ..
لاہور۔8 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2018ء) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جعلی ادویات کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے کہ کسی کو جعلی ادویات کے معاملے پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، تکلیف دہ بات ہے کہ جعلی ادویات کے معاملے پر کام نہیں ہوا۔ چیف جسٹس پاکستان مسٹر میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب اور آرپی او بہاولپور راجہ رفعت مختار عدالت میں پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ آر پی او بہاولپور پر جعلی ادویات کے معاملے پر اپنے برادر نسبتی کی سپورٹ کا الزام غلط ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میری اطلاعات کے مطابق آر پی او نے اپنے برادر نسبتی کی سپورٹ کی۔ جعلی دوائی سے ایک آدمی اگر بیمار ہے تو بجائے اس کے کہ اسے شفا ہو، وہ مزید بیمار ہو جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے یہ بہت طاقتور لوگ ہیں، ہمارے کہنے پر ایک افسر نے فیکٹری پر چھاپہ مارا، نیب نے کل اسے نوٹس جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے جعلی ادویات پر تفتیش کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :