چیئرمین ، ڈپٹی چیئر مین سینٹ کا انتخاب، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کو ایک چھتری کے نیچے اکٹھا ہونے کا موقع فراہم کردیا ۔ عبدالقدوس بزنجو بلوچستان کے آزاد اراکین سینٹ کے نمائندہ بن کر سامنے آگئے،پی ٹی آئی او رپیپلز پارٹی سے چیئرمین سینٹ بلوچستان منتخب کرنے کی درخواست

جمعرات 8 مارچ 2018 22:51

چیئرمین ، ڈپٹی چیئر مین سینٹ کا انتخاب، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پیپلز ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مارچ2018ء) چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئر مین سینٹ کے عہدوں کے انتخاب کیلئے وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کو ایک چھتری کے نیچے اکٹھا ہونے کا موقع فراہم کردیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو بلوچستان کے آزاد اراکین سینٹ کے نمائندہ بن کر سامنے آئے۔

عبدالقدوس بزنجو نے پی ٹی آئی او رپیپلز پارٹی سے چیئرمین سینٹ بلوچستان منتخب کرنے کی درخواست کردی ۔ تفصیلات کے مطابق صرف 24گھنٹے پہلے پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کیلئے چیئرمین سینٹ کے عہدے کے لئے کسی ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا بہت مشکل نظرآرہا تھا لیکن اب بلوچستان کے آزاد سینیٹروں کی آواز بن کر وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو آگے آگئے ہیں۔

(جاری ہے)

عبدالقدوس بزنجو سابق صدر آصف علی زرداری کے پہلے ہی بہت قریب تھے لیکن عمران خان نے بھی انکے ساتھ بیٹھنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی ۔ فی الحال عبدالقدوس بزنجو کا بیانیہ یہی ہے کہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کو ہم نے درخواست کی ہے کہ بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنے کیلئے چیئر مین سینٹ بلوچستان سے منتخب کرلیا جائے۔ عبدالقدوس بزنجو کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم مسلم لیگ ( ن) سے بھی درخواست کریں گے کہ ہمیں ووٹ دیںتاکہ بلوچستان کی ترقی کے لئے مل کر کام کیا جا سکے۔

عبدالقدوس کا کہنا ہے کہ پرتاثر قطعی غلط ہے کہ ہم آصف علی زرداری کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ہمارے آزاد سینٹر کے حوالے سے یہ بھی کہا تھا کہ یہ منتخب ہو کر پیپلز پارٹی میںشامل ہو جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہو ا۔ اسلام آباد کے سیاسی حلقوں میں عبدالقدوس بزنجو کے آنے کے بعد یہ تاثر مضبوط ہوا ہے۔ چیئر مین سینٹ اور ڈپٹی چیئر مین سینٹ کے عہدے کے انتخابات میںاب پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کیلئے آسانی پیدا ہوگئی ہے کیونکہ آزاد ممبران کو ووٹ دینے پر دونوں جماعتیں اپنی ساکھ کو بھی بچانے میںکامیاب ہو جائیں گی اور مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین کا راستہ روکنے میں بھی کامیاب ہو جائیں گی۔

معتبر ذرائع اس بات کا بھی دعوی کر رہے ہیںکہ آزاد سینٹروں اور پی ٹی آئی کے سینٹروں کو آخر کار پیپلز پارٹی کے چیئرمین سینٹ پر اتفاق کرنا پڑے گا اور اگر چیئر مین سینٹ آزاد سینٹروں میں سے بھی ہو ا تو وہ پیپلز پارٹی کا ہمدرد اورآصف علی زرداری کا دوست ہی ہو گا ۔ ۔