سپریم کورٹ میں ڈیرہ غازی خان سے لاپتہ عاصمہ مجیدکیس کی سماعت، عدالت کا غیر شناخت شدہ اور لاوارث لاشوں کیلئے مرکزی ڈیٹا بیس سینٹر بنانے کا حکم

غیر شناخت شدہ لاشوں کے ڈی این اے اور فوٹوگراف محفوظ کئے جائیں، جن کے حوالے مکمل معلومات تک صوبوں کی رسائی بھی ممکن بنائی جائے، سپریم کورٹ

جمعرات 8 مارچ 2018 22:51

سپریم کورٹ میں ڈیرہ غازی خان سے لاپتہ عاصمہ مجیدکیس کی سماعت، عدالت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے ڈیرہ غازی خان سے لاپتہ ہونے والی عاصمہ مجید نامی لڑکی سے متعلق کیس میں غیر شناخت شدہ اور لاوارث لاشوں کیلئے مرکزی ڈیٹا بیس سینٹر بنانے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کرید ہے اورہدایت کی ہے کہ غیر شناخت شدہ لاشوں کے ڈی این اے اور فوٹوگراف ایک سینٹر میں مخفوظ کئے جائیں ، جن کے حوالے مکمل معلومات تک صوبوں کی رسائی بھی ممکن بنائی جائے۔

عدالت نے قراردیا کہ غیر شناخت شدہ لاشوں کا ڈیٹا نہ ہونے کی وجہ پتہ نہیں چلتا کہ لاش کیس کی ہے مرنے والہ کون تھا شناخت نہ ہونے سے جرم بھی چھپ جاتا ہے صرف وفاق اور پنجاب کے پاس ڈی این اے کی سہولت موجودہ ہے ،لاشوں کا ڈیٹا بیس ہونے سے تمام صوبوں کو تحقیقات میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

جمعرات کوجسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر ڈی آئی جی ڈیرہ غازی خان سہیل خان نے پیش ہوکرعدالت میں بچی کی گمشدگی کے حوالے سے رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ گزشتہ تین سال کے دوران ڈی جی خان میں 1400 سے زائد لڑکیوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات رونماہوئے ہیں۔ دوسری طرف پنجاب کے آٹھ اضلاع سے بارہ کمسن لٹرکیوں کی لاشیں ملی ہیں ، تاہم معائنہ کرنے کے باوجود کسی بھی لاش سے اٹھا رہ سالہ عاصمہ مجید کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، عاصمہ کی معلومات کیلئے تشہیر کے جواب میں عاصمہ کا پتہ تو نہ چل سکا تاہم دیگر کئی گمشدہ لڑکیوں کے بارے میں معلومات مل رہی ہے ، ہم پنجاب سے ملنے والی تمام لاشوں کا ڈی این اے کر کے ریکارڈ بنارہے ہیں اورڈی این اے کیلئے ہمیں دستیاب واحد لیب پنجاب میں واقع ہے۔

انہوں بتایا کہ عاصمہ مجید ایک سال سے لاپتہ ہے جس کااب تک سراغ نہیں مل سکا ۔ بعدازاں عدالت نے بچی کی بازیابی کے حوالے سے پیش رفت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 9اپریل تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :