وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت 21ویں ایپکس کمیٹی کا اجلاس

مدارس کا قانون، کراچی سیف سٹی منصوبہ، سائبر کرائم، اے ٹی اے کے تحت ڈیٹنشن پاورز ، اسٹریٹ کرائم کیسز، لینڈ گریبرز کے معاملات زیر غور آئے موٹر سائیکلوں میں ٹریکرز کی انسٹالیشن، درگاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ، معیاری رجسٹریشن نمبر پلیٹس، کچے علائقوں میں آپریشن پر بحث میں شامل تھے

جمعرات 8 مارچ 2018 22:47

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت 21ویں ایپکس کمیٹی کا اجلاس
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت 21ویں ایپکس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال، وزیراطلاعات سید ناصر حسین شاہ، وزیر قانون ضیا الحسن لنجار، چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت، آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ، کورکمانڈر کراچی، سیکریٹری داخلہ و تمام متعلقہ اعلی افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں مدارس کا قانون، کراچی سیف سٹی منصوبہ، سائبر کرائم، اے ٹی اے کے تحت ڈیٹنشن پاورز ، اسٹریٹ کرائم کیسز، لینڈ گریبرز کے معاملات، بینکوں کی سیکیورٹی، موٹر سائیکلوں میں ٹریکرز کی انسٹالیشن، درگاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ، معیاری رجسٹریشن نمبر پلیٹس، کچے علائقوں میں آپریشن پر بحث میں شامل تھے۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ کی مدارس قانون کے مسودہ پر اجلاس میں آگاہی دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ مدارس قانون آئی جی سندھ نے بنایا ہے۔ وفاقی حکومت بھی اس پر قانونسازی کررہی ہے لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں کی جاسکی۔ وزیراعلی سندھ نے ایڈووکیٹ جنرل ضمیر گھمرو کی وفاقی حکومت سے بات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کو اختیارات دے سکتے ہیں کہ وہ مدارس پر قانونسازی کریں۔ وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مدارس میں اصلاحات سے متعلق ایک دو مرتبہ اجلاس بلائے تھے لیکن اجلاس نہ ہوسکے۔

وزیراعلی سندھ نے ہدایت دیتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ سے کہا کہ آپ وفاقی وزارت داخلہ کو بتائیں کے مدارس اصلاحات پر اپیکس کمیٹی نے تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہیاور اس مسئلے کو جلد نمٹائیں۔ کراچی سیف سٹی منصوبے سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب نے اس منصوبے کے حصول پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، نیب کی وجہ سے سیف سٹی منصوبہ تاخیر کا باعث بنا۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آئی ٹی والوں کو بلاکر پروکیورمنٹ کے معاملے کو حتمی شکل دیں۔ وزیراعلی سندھ نیچیف سیکریٹری کو ہدایات کی کہ کراچی سیف سٹی منصوبے کا پروسیس دوبارہ شروع کیا جائے، یہ منصوبہ مجھے ہر حال میں کرنا ہے، یہ شہر کی سیکیورٹی کا مرتکب ہے۔ نیب سے بات کرکے اپنے خدشات سے آگاہ کریں تاکہ یہ منصوبہ شروع ہوسکے۔ واضح رہے کہ سیف سٹی منصوبہ کی کنسلٹنسی 40 ملین روپے سے زائد کی ہے،اس کی ابتدائی اسٹیج پر ہی نیب نے خط لکھ کر دیا ہے۔

مختلف ایجنسز نے وزیراعلی سندھ کو مشورہ دیا کہ یہ منصوبہ اہم ہے اس کو کسی بہتر طریقے سیلاگو کرنا چاہیے۔ شہر میں اسٹریٹ کرائم و دیگر کرائمز کی کھوج لگانا اور روک تھام کے لیے سیف سٹی منصوبہ ضروری ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سائبر کرائم قوانین سے متعلق دسمبر 2017 کو ہم نے وفاق کو خط لکھا تھا۔ ہم نے وفاق کو کہا تھا کہ ڈیٹا شیرنگ کا معاملہ سندھ پولیس سے کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے وفاق کو دو خطوط لکھے لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔اے ٹی اے کے تحت ڈٹنکشن پاورز قوانین کا مسودہ کے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس میں تجویز دی گئی کہ رینجرز کو ڈٹینکشن کے اختیارات دیے جائیں، رینجرز اس پر قانونسازی کرنا چاہتے ہے۔ وزیراعلی سندھ نے یہ تجویز سندھ کابینا میں لانے کی ہدایت کردی۔اسٹریٹ کرائم قوانین سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس بتایا گیا کہ جوڈیشری اکیڈمی کی مشاورت سے اسٹریٹ کرائم میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں ۔

کراچی میں جرم کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، موبائل چھینے پر بھی گولی چل جاتی ہے۔ ، اپیکس کمیٹی اجلاس میں تجویزدی گئی کہ اگر اسٹریٹ کرائم میں فائر کیا جائے تو اسکو اے ٹی سی کے زمرے میں لایا جائے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں ہر حال میں اسٹریٹ کرمنلز کو سخت سے سخت سزا ملے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ترمیم کرنی ہیں کریں،شہریوں کو ہر حال میں تحفظ فراہم کرنا ہے۔

، وزیراعلی سندھ نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ آئندہ دو ہفتوں کے اندر اسٹریٹ کرائم کی سزائیں سخت کرنے سے متعلق قانونی مسودہ کی منظوری کے لیے بھیجیں ۔لینڈ گریبرز سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس کو بتایا گیا کہ قبضہ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔سندھ پولیس کو سول اتھارٹی ڈکلئر کرنے سے متعلق اجلاس میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کو کہا گیا کہ سندھ پولیس کو فارین آرڈر1951 میں سول اتھارٹی دی جائے۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں خود اس معاملے پر وفاقی حکومت سے بات کروں گا۔ اجلاس کو آگاہی دی گئی کہ جتنے سی پیک منصوبے میں پولیس اہلکار ہونگے اتنے ہی پرائیویٹ گارڈز انکو رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ نان سی پیک منصوبوں میں کام کرنے والے چائنز کو سیکیورٹی دی جائے۔ آپ ان سے بات کریں اور انکو چائنیز کی سیکیورٹی یقینی بنانے اور اس کی ایس او پی بناکردیں۔

وزیراعلی سندھ نے فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی چائنیز کو اگر تاجر اپنے منصوبے کے لیے لاتے ہیں تو اس کو سیکیورٹی کی ایس او پی فالو کرنا ہوگی۔ وزیراعلی سندھ نیآئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ چیمبر اور فیڈریشن ہاس کے ذریعے تمام تاجر برادری کو بتائیں۔ چائنا میں پاکستانی سفارتخانہ جو بھی ویزا دے وہ سندھ حکومت سے غیرملکی دفاتر کے ذریعے شیئر کرے۔

وزیراعلی سندھ کی چیف سیکریٹری کو اس سے متعلق میکنزم بنانے کی ہدایت۔بینکوں کی سیکیورٹی سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس میں ، سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز نے بتایا کہ بینکوں کی سیکیورٹی کا پہلے سے ہی ایس او پی ہے۔ہم نے بینک مالکان کے ساتھ میٹنگز کی ہیں۔ پرائیویٹ بینک اس ایس او پی کو فالو نہیں کرتیں۔ آپ اس پر عملدرآمد کروا رہے ہیں۔

سندھ پولیس کرائم رکارڈ برانچ سے جڑا ایک سافٹ ویئر بنا رہی ہے۔ جیل سے جو بھی قیدی رہا ہوگا سافٹ ویئر کے ذریعے سب سے شیئر ہو جائے گا۔ ، وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ اس سافٹ ویئر کا جلد آغاز کریں۔موٹر سائیکلوں میں ٹریکرز تنصیب کرنے سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس کو قاضی شاہد پرویز نے بتایا کہ موٹرسائیکلوں میں ٹریکرز تنصیب کرنے سے متعلق قانون بنایا گیا ہے۔

محکمہ ٹرانسپورٹ جلد سندھ اسمبلی سے مجوزہ قانون پاس کروائے گی۔اپیکس کمیٹی میں بوہرہ کمیونٹی پروگرام اور پرنس کریم آغا خان کے کراچی آمد پر سیکیورٹی انتظامات کی تعریف کی گئی۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ پرنس کریم آغا خان نے خط لکھ کر ہمیں سراہا ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے درگاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس میں تین محکموںوزارت داخلہ ، ورکس اینڈ سروسز اور اوقاف کو یکجہ اجلاس کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں سیکیورٹی آڈٹ سے متعلق ضروری تعمیرات کریں۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سال 2006 میں بارڈر سیکیورٹی فورس بنائی گئی تھی جس میں ہزار جوان بھرتی کیے گئے۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فورس کو مزید مستحکم بنانے اور انکو تمام سہولیات فراہم کئے جائیں۔ اس فورس کے جوانوں کو سندھ۔بلوچستان بارڈر پر تعینات کریں۔معیاری نمبر پلیٹس رجسٹریشن قانون سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس میں بتایا گیا کہ معیاری نمبر پلیٹس رجسٹریشن قوانین پر مکمل کام ہوچکا ہے۔

کاروں اور موٹرسائکلوں کی نمبر پلیٹس بلکل واضح اور نمایاں جاری کی جائیں۔ ، ایپکس کمیٹی میں تجویز دی گئی کہ حکومت سوچ رہی ہے کہ رجسٹریشن کے پیپرز محکمہ ایکسائیز متعلقہ ڈاک کے پتہ پر بذریعہ کورئیر بھیجے جائیں۔ مجوزہ کارروائی سے صحیح ایڈریس کا بھی تعین ہوسکے گا۔ اس سے کسی قسم کے کرائم کی صورت میں گاڑی ٹریس کرنا آسان ہو جائے گی۔، آئی جی پولیس نے اپیکس اجلاس میں بتایا کہ وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر ڈرائیونگ لائسنس بذریعہ کورئیر بھیجے جارہے ہیں۔

ایپکس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کچی آبادیوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے گا جس کی تیاری کا فیصلہ صحیح وقت پر کیاجائے گا۔ایپکس اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ الطاف حسین اور ان کی خاندان کے نام سے 62 عمارتیں اور سڑکیں ہیں ان تمام ناموں کو تبدیل کرنے کی منظوری دے دی۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ یہ فیصلہ کابینہ سے پہلے ہی منظور ہوچکا ہے۔

متعلقہ عنوان :