خواتین کو مردوں کے برابر لانے کیلئے ان کی تعلیم اور سوچ کے معیار کو بہتر بنانا ہو گا، پرویز مشرف

مخصوص نشستوں پر رشتہ دار خواتین کو اسمبلی میں لانے کا کلچر بدلنے کی ضرورت ہے،خواتین کو مردوں کے برابر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، مستقبل میں بھی خواتین کو ان کے حقوق دلانا ہماری اولین ترجیح ہوگا،خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب

جمعرات 8 مارچ 2018 22:45

خواتین کو مردوں کے برابر لانے کیلئے ان کی تعلیم اور سوچ کے معیار کو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2018ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین سید پرویز مشرف نے کہا ہے کہ خواتین کو مردوں کے برابر لانے کیلئے ان کی تعلیم اور سوچ کے معیار کو بہتر بنانا ہو گا، مخصوص نشستوں پر رشتہ دار خواتین کو اسمبلی میں لانے کا کلچر بدلنے کی ضرورت ہے، تعلیم یافتہ ، ترقی پسند خواتین ملکی ترقی اور خواتین کے حقوق کے لئے بہتر کردار ادا کر سکتی ہیں۔

اپنے دور حکومت میں خواتین کی ترقی اور بہتری کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے اور انہیں سیاسی طور پر با اختیار بنایا۔ خواتین کو مردوں کے برابر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے جس کے لئے انہیں سیاسی و معاشی طور پربا اختیار بنانا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں آل پاکستان مسلم لیگ کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب میں وکلاء ، بنکرز سمیت زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اور اے پی ایم ایل کی خواتین رہنما اور کارکنان موجود تھیں۔ سید پرویز مشرف نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے فخر ہے کہ تعلیم یافتہ ، ترقی یافتہ خواتین سے خطاب کرنے کا موقع ملا۔ خواتین کی ترقی اور ان کی خودمختاری کے حوالے سے میری اپنی سوچ ہے ، خواتین کو مردوں کے برابر آنا چاہئے اور ملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔

میں مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہے لیکن اس فیملی میں خواتین کو تعلیم دی گئی ، میری والدہ تعلیم یافتہ تھیں ، ہماری فیملی میں ترقی پسندی تھی ، میری والدہ نے پوری زندگی نوکری کی اور گھر کی آمدن میں حصہ ڈالا۔ یہی وجہ ہے کہ میں اور میرے بھائی اچھے کالجز میں پڑھے اور ہاسٹلز میں رہ کر تعلیم حاصل کی۔ میری والدہ ترقی پسند خاتون ہیں ، 31 مارچ کو ان کی 99 ویں سالگرہ ہے۔

میں نے اپنے دور حکومت میں خواتین کی ترقی اور بہتری کے لئے اقدامات اٹھائے ، خواتین کو سیاسی طور پر با اختیار بنایا ، اسمبلی میں انہیں 60 مخصوص نشستیں دیں ، لوکل گورنمنٹ سسٹم میں 13 میں سے 4 نشستیں خواتین کو دیں تا کہ وہ اپنے حقوق اپنے ہاتھ میں لے کر آگے بڑھ سکیں۔ میرے دور میں خواتین مردوں کا مقابلہ کر کے اسمبلی میں آ سکتی تھیں۔ 13 خواتین مردوں سے جیت کر اسمبلی میں آئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی کلچر کا مسئلہ یہ ہے کہ انتخابات میں جیتی گئی کل نشستوں کے تناسب سے خواتین کو اسمبلی میں نمائندگی دی جاتی ہے ، جو بھی خواتین مخصوص نشستوں پر آتی ہیں وہ پارٹی کی نامزد کردہ ہوتی ہیں ، سیاسی جماعتیں اپنی رشتہ دار خواتین کو ترجیح دیتی ہیں ، اگر میرٹ ہو تو پڑھی لکھی اور پروگریسو خواتین اسمبلی تک پہنچ سکتی ہیں ، اس سیاسی کلچر کو بدلنے کی ضرورت ہے تا کہ پڑھی لکھی اور ترقی پسند خواتین اسمبلی میں بیٹھ کر ملکی خواتین کے حقوق کے لئے بھرپور کردار ادا کر سکیں۔

سید پرویز مشرف نے کہا کہ اگر خواتین مردوں کے برابر آنا چاہتی ہیں تو ان کی تعلیم بھی مردوں کے معیار کے مطابق ہونی چاہئے اور ان کی سوچ بھی اسی معیار پر ہونی چاہئے۔ بدقسمتی سے دیہی علاقوں کی خواتین کم پڑھی لکھی اور کم سوچ کی حامل ہیں۔ برابری کے لئے خواتین کے معیار کو بلند کرنا چاہئے۔ اگر برابر حقوق چاہئیں تو خواتین کو تعلیمی میدان میں مردوں کی برابری کرنی پڑے گی۔

اے پی ایم ایل کے صدر ڈاکٹر محمد امجد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے بغیر معاشرہ ادھورا ہے ، مشرف دور حکومت میں خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے بے پناہ اصلاحات ہوئی ، پرویز مشرف نے خواتین کو روزگار فراہم کرنے کیلئے تاریخی اقدامات اٹھائے ، بلدیاتی نظام میں 33فیصد نمائندگی خواتین کیلئے مخصوص کروائی گئی ، قومی اسمبلی میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھایا گیا ، ماضی میں کسی حکومت نے عورتوں کو نمائندگی نہیں دی ، پاکستانی خواتین پرویز مشرف کا ساتھ دیں۔

تقریب سے اپنے خطاب میں پارٹی سیکرٹری جنرل مہرین ملک آدم نے کہا کہ ہمارے قائد سید پرویز مشرف نے اپنے دورحکومت میں خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کو حقوق دلانے کے لئے اہم اقدامات اٹھائے۔ مستقبل میں بھی خواتین کو ان کے حقوق دلانا ہماری اولین ترجیح ہوگا۔شعبہ خواتین کی جنرل سیکرٹری تقدیرہ اجمل نے کہا کہ خواتین کو ان کے حقوق دئیے بغیر ملکی ترقی کا خواب مکمل ہونا ناممکن ہے۔

متعلقہ عنوان :