خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں وزارت داخلہ کو پرویز مشرف کی گرفتاری اور جائیداد ضبط کرنے کا حکم جاری کردیا، سماعت 21مارچ تک ملتوی

جمعرات 8 مارچ 2018 22:45

خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں وزارت داخلہ کو پرویز مشرف کی گرفتاری ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2018ء) خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے مقدمہ میں وزارت داخلہ کو ملزم کی گرفتاری اور ان کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نیسماعت 21مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ سابق صد پرویز مشرف اوردیگر ملزمان کے وکلاء کیس کی تیاری کرکے عدالت میں پیش ہوں۔

جمعرات کو جسٹس یحیٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس یاور علی اور جسٹس طاہرہ صفدر پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے پرویز مشرف کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق سابق صدرکی کل7 جائیدادوں میں سے 4 پراپرٹیز پاکستان میں، ایک ایک لندن اور دبئی میں واقع ہیں۔

(جاری ہے)

بینچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے وزارت داخلہ کے نمائندے سے کہا کہ عدالت کوبتایا جائے کہ سابق صدرکی گرفتاری اوروطن واپس لانے کیلئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں، دس ماہ گزر گئے ہیں لیکن عدالت میں ان کی بیرون ملک جائیدادوں کی تفصیلات نہیں پہنچ سکی ہیں، آخران کی بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق کارروائی میں کیا مسئلہ ہے، وارنٹ جاری ہونے کے باوجود انٹرپول سے رابطہ کیوں نہیں کیا گیا بتا یا جائے کہ ملزم کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔

استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے پہلے بھی عدالت میں کہا تھا کہ مشرف ایک ہفتے میں وطن واپس آجائیں گے لیکن وہ نہیں آئے، یہ میری نہیں قانون کی خواہش ہے کہ مفرور جب تک سرینڈر نہ کرے اس کا کوئی قانونی حق نہیں بنتا اس لئے فاضل عدالت کے پاس مقدمے کی کاررروائی آگے بڑھانے کا اختیار ہے، یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ ملزم کو بری کرے یا اسے سزا سنا ئے۔

عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سے کہاکہ عدالت کو بتایا جائے کہ پرویز مشرف کب عدالت میں پیش ہوں گے۔ جس پر ایڈووکیٹ اخترشاہ کا کہنا تھا کہ ان کے موکل عدالت کا احترام کرتے ہیں اور یہاں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن انہیں فول پروف سیکورٹی فراہم نہیں کی جارہی۔ جس پر جسٹس یحی آفریدی نے کہا کہ ہم وزارت داخلہ کے حکام کو پرویز مشرف کی گرفتاری اور جائیداد کی ضبطگی کا حکم دے رہے ہیں۔

وکیل اختر شاہ نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ 21 مارچ تک جائیداد ضبطگی کا حکم نہ دیا جائے۔ جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا یہ قانونی عمل ہے جو نہیں رک سکتا۔ وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کو دبئی میں گرفتار کرنے کے لئے وارنٹ جاری اور ان کا پاسپورٹ منسوخ کرنے کا حکم دیا جائے۔ وہ علاج کا بہانا کر کے ملک سے چلے گئے ہیں اور وہاں شادی کی تقریب میں ڈانس کرتے پائے گئے۔

وکیل استغاثہ نے اپنے دلائل میں مزیدکہا کہ شکایت داخل کرنے کا مقصد پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنا نہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ مقدمے کا فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کے فوجی اعزازات واپس لینے کا حکم بھی دے سکتی ہے، ماضی میں وفاقی حکومت کی طرف سے فوجی اعزاز واپس لینے کی مثالیں موجود ہیں۔ ان کایہ بھی کہنا تھا کہ عدالت نے آرڈر دیا تھا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل نہیں ہوسکتا لیکن ملزم کی عدم حاضری میں بھی کیس چلایا جاسکتا ہے۔

سماعت کے دورا ن عدالت نے دفتر خارجہ اور ایف آئی اے حکام کو طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ یو اے ای کے ساتھ میوچل لیگل اسسٹنس کا معاہدہ بھی عدالت کوپیش کیاجائے۔ عدالت میں یو اے ای کے ساتھ میوچل لیگ اسسٹنس کا معاہدہ پیش کئے جانے پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ مشرف بیماری کے نام پر ملک سے باہر گئے یہاں آر آئی سی میں مشرف نے ایک ڈسپرین کی گولی تک استعمال نہیں کی، وہ دبئی اور برطانیہ کے درمیان دورے کررہے ہیں، پاکستان سے علاج کا بہانہ کرکے گئے ہیں وہ ایک مفرور ملزم ہیں اور عدالت کے آگے سرنڈر کرنے سے پہلے وہ کسی رعایت کے مسحق نہیں ، انہیں انٹرپول کے تحت گرفتار کرانے کا حکم دے کر ریڈ وارنٹ جاری کرنے چاہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے آصف ہاشمی کے ریڈ وارنٹ جاری کروتے ہوئے اسے دبئی سے گرفتار کروایا جبکہ بینک آف پنجاب کے ملزم ہمیش خان کو کینڈا سے گرفتار کرکے پاکستان لایا گیا تو پھر مشرف کو کیوں نہیں لایا جاسکتا۔

جسٹس یحییٰ نے فاضل وکیل سے کہا کہ آپ کو خصوصی عدالت کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا چاہئے تھا جو آپ نے نہیں کیا۔ اکرم شیخ نے کہا کہ عبوری حکم چیلنج نہیں ہوسکتے، اگر خصوصی عدالت کیس کا فائنل آرڈر جاری کرے گی تو اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ بعدازاں عدالت نے پرویزمشرف کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش اور ان کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 21مارچ تک ملتوی کردی۔