ملک کی ترقی و خوشحالی عوام کی فلاح و بہبود میں مضمر ہے،ممنون حسین

غربت کے خاتمے کی کوششوں سے خواتین کو باروزگار اور بااختیار بنانے کی طرف زیادہ تیزی سے پیشرفت ہو گی، صدر مملکت بی آئی ایس پی کے نیشنل سوشیواکنامک رجسٹری پروگرام کے تحت متعلقہ ادارے زیادہ آسانی اور شفافیت کے ساتھ معاشرے کے غریب افراد اور خاندانوں تک پہنچ سکیں گے صدر مملکت کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زیراہتمام نیشنل سوشیواکنامک رجسٹری پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے آج نیشنل سوشیواکنامک رجسٹری پروگرام کا افتتاح ایک بڑا اقدام ہے، صدر مملکت کی ہدایات پر غریب کو اس کا حق دینے کے لئے کام کر رہے ہیں، ماروی میمن

جمعرات 8 مارچ 2018 19:28

ملک کی ترقی و خوشحالی عوام کی فلاح و بہبود میں مضمر ہے،ممنون حسین
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مارچ2018ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی و خوشحالی عوام کی فلاح و بہبود میں مضمر ہے، غربت کے خاتمے کی کوششوں سے خواتین کو باروزگار اور بااختیار بنانے کی طرف زیادہ تیزی سے پیش رفت ہو گی، حکومت چاہتی ہے کہ ریاست کا ہر فرد اپنی صلاحیتوں کے مطابق ان کوششوں میں شریک ہو جائے، بی آئی ایس پی کے نیشنل سوشیواکنامک رجسٹری پروگرام کے تحت متعلقہ ادارے زیادہ آسانی اور شفافیت کے ساتھ معاشرے کے غریب افراد اور خاندانوں تک پہنچ سکیں گے جس سے غربت کے خاتمے کی کوششیں زیادہ بامعنی اور نتیجہ خیز ثابت ہو سکیں گی۔

وہ جمعرات کو یہاں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام نیشنل سوشیواکنامک رجسٹری پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن اور وفاقی سیکرٹری عمر حمید خان نے بھی تقریب سے خطاب کیا جبکہ وفاقی وزرا، ارکان پارلیمنٹ، مختلف ممالک کے سفارتکار اور دیگر نمایاں شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے پہلے کامیاب عشرے کی تکمیل پر اس کے نیشنل سوشیواکنامک رجسٹری پروگرام کا افتتاح میرے لیے باعثِ مسرت ہے، یقین ہے کہ اس پروگرام کے تحت بی آئی ایس پی اور حکومتِ پاکستان کے دیگر متعلقہ ادارے زیادہ آسانی اور شفافیت کے ساتھ معاشرے کے غریب افراد اور خاندانوں تک پہنچ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آبادی کے اعتبار سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔

عددی اعتبار سے بڑھتی ہوئی یہ آبادی ہمارے لیے ایک سرمائے اور طاقت کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ ہماری قوم کی ساٹھ فی صد سے زائد تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہماری پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ نوجوانوں کو زیور تعلیم، خاص طور پر پیشہ ورانہ تعلیم سے آراستہ کرنے پر فوری اور مثر توجہ دی جائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ بی آئی ایس پی کا اکنامک رجسٹری پروگرام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے تاکہ غربت کے متعلق ملک کی آبادی کے درست اعداد و شمار جمع کرکے لوگوں کو ان کی صلاحیت کے مطابق مصروفِ کار کیا جاسکے۔

میں توقع کرتا ہوں کہ پاکستانی عوام اس نیک کام میں بھرپور طریقے سے تعاون کریں گے۔ صدر مملکت نے کہا کہ نیشنل سوشیواکنامک رجسٹری کے تحت رجسٹریشن کے مکمل اہداف کے حصول کے لیے سروے قابلِ تعریف ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف حکومتِ پاکستان کے مختلف ادارے بہتر طریقے سے ترقیاتی عمل جاری رکھ سکیں گے بلکہ سول سوسائٹی ، ترقیاتی شراکت دار اور غیر سرکاری انجمنیں بھی غربت کے خاتمے کے لیے اپنی کارکردگی کو بہتر بناسکیں گی۔

یہ اعداد و شمار انڈومنٹ فنڈز کے قیام ، کارپوریٹ سیکٹر کو اس جانب متوجہ کرنے اور ای کامرس کو فروغ دے کر غربت سے نمٹنے کی کوششوں میں معاون ثابت ہو ں گے۔نصدر مملکت نے مزید کہا کہ تیسری دنیا کے ملک کی حیثیت سے پاکستان میں غربت کا مسئلہ بہت پیچیدہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کی سرگرمیاں اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہیں لیکن اس معاملے میں کمیونٹی نیٹ ورک زیادہ مفید ثابت ہوسکتاہے۔

اس سلسلے میں بی آئی ایس پی سے مستفید ہوکراپنے حالات بدلنے والی خواتین نہایت اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ان خواتین پر مشتمل کمیٹیوں کا قیام خوش آئند ہے کیونکہ وہ غربت کے تجربے سے گزر نے کی وجہ سے اس کے مضراثرات اور اس سے نمٹنے کے معاملے میں معاشرے کے دیگر لوگوں کی زیادہ فطری رہنمائی کر سکتی ہیں۔ صدر مملکت نے توقع ظاہر کی کہ یہ کمیٹیاں بی آئی ایس پی کے دائرہ کار میں وسعت اور اثر انگیزی میں اضافے کا ذریعہ بنیں گی، اس طرح غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے لوگ اپنے پاں پر کھڑے ہو کر ملک کی تعمیر و ترقی کے عمل میں شریک ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ غربت جیسے گھمبیر مسئلے سے نمٹنے کے ضمن میں حکومتِ پاکستان کا جذبہ قابلِ تعریف ہے جس نے بی آئی ایس پی کے بجٹ میں تین گنا اضافہ کر دیا ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے آج نیشنل سوشیواکنامک رجسٹری پروگرام کا افتتاح ایک بڑا اقدام ہے، صدر مملکت کی ہدایات پر غریب کو اس کا حق دینے کے لئے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کی زیادہ فعالیت و شفافیت کا انحصار مستحقین کی رجسٹریشن پر ہے، اس حوالے سے ملک کے دس اضلاع میں نیا سروے مکمل کر لیا گیا ہے جس کے نتیجے میں بی آئی ایس پی میں نئے خاندانوں کو شامل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر اضلاع میں بھی رجسٹری کی تیاری کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اس کا مقصد پچھلے سروے میں محروم رہ جانے والے مستحق خاندانوں کی پروگرام میں شمولیت اور پروگرام سے استفادہ حصل کر کے غربت سے باہر آنے والے خاندانوں کی گریجویشن کا اہتمام کرنا ہے تاکہ انہیں اپنے پائوں پر کھڑا کے خود کفیل بنانے بنایا جا سکے۔

اس موقع پر وفاقی سیکرٹری عمر حمید خان نے شرکا کو بی آئی ایس پی کی کامیابیوں اور نیشنل سوشیواکنامک رجسٹری پروگرام کی افادیت اور مقاصد کے بارے میں آگاہ کیا۔ تقریب کے اختتام پر صدر مملکت نے دس اضلاع سے مالی معاونت کے لئے اہل قرار پانے والی خواتین میں انرولمنٹ سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کئے۔۔