تحریک پاکستان میں مادرِ ملت فاطمہ جناح، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم وقارالنساء نون کے کردار کو کون بھول سکتا ہے

ملالہ یوسف زئی، ارفع کریم، ثمینہ بیگ، شرمین عبید چنائے ، حدیقہ شبیر، انوشہ رحمان اور شازیہ پروین کے کارناموں سے دنیا میں پاکستان کا مثبت تاثر اجاگرہوا خاتون او ل بیگم محمودہ ممنون حسین کا خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ہلال احمرویمن فورم کی تقریب سے خطاب

جمعرات 8 مارچ 2018 16:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2018ء) خاتون اول بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا ہے کہ تحریک پاکستان میں مادرِ ملت فاطمہ جناح، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم وقارالنساء نون کے کردار کو کون بھول سکتا ہے ‘ ملالہ یوسف زئی، ارفع کریم، ثمینہ بیگ، شرمین عبید چنائے ، حدیقہ شبیر، انوشہ رحمان اور شازیہ پروین کے کارناموں سے دنیا میں پاکستان کا مثبت تاثر اجاگرہوا، خواتین کا عالمی دن منانے کا مقصد ملک کی نصف سے زائد آبادی خواتین کے حقوق اور وقار کا تحفظ کر کے انہیں بااختیاربنا نا ہے تاکہ وہ قومی زندگی میں مؤثر مقام حاصل کر سکیں اور اس نیک کام میں شرکت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہلالِ احمر ویمن فورم کے زیراہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب میں خواتین کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔خاتون اول نے کہا کہ موجودہ حکومت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ اور انھیں سازگار ماحول مہیا کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں جن میں خواتین کی پارلیمنٹ میں نمائندگی، سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ اور مقام کار پر ہراساں کیے جانے کے خلاف قانون سازی شامل ہے جسے دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عورت کو اسلام نے وہ حقوق اور احترام عطا کیا ہے، تاریخ میں جس کی مثال نہیں ملتی۔ اسلام میں نہ مرد و زن میں تفریق روا رکھی گئی اور نہ انھیں ایک دوسرے کے مقابل اورحریف کی حیثیت دی گئی ہے بلکہ اس کے برعکس مرد اور عورت کو ایک ہی گاڑی کے دو پہیے قرار دیاگیا جن کے درمیان ہم آہنگی برقرار رہے تو اس کے نتیجے میں ایک گھرانا جنت نظیر بن کر کامیاب اور خوشحال معاشرے کی بنیاد بن جاتا ہے۔

بیگم محمودہ ممنون نے کہا کہ عورت کی حیثیت سے خواتین کو اسلامی معاشرے میں جو حقوق اور مراعات حاصل ہیں، ان پر ہمیں فخر ہے لیکن اس کے ساتھ ہی خواتین پر ایک بھاری ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے جس سے غفلت برتی گئی تو وہ نہ صرف اللہ تعالیٰ کے سامنے شرمسار ہوں گی بلکہ اس کوتاہی سے معاشرہ بھی متاثر ہو گا۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی بنیادی ذمہ داری نئی نسل کی بہترین پرورش اور شاندار تربیت ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ خواتین اگر دنیا کے قدم سے قدم ملاتے ہوئے اپنی دلچسپی کے مطابق کاروبار زندگی کے دیگر شعبوں میں بھی مصروفِ عمل ہو جائیں تو یہ اور بھی اچھی بات ہوگی جس سے معاشرہ ترقی کرے گا اور زندگی کے مختلف میدانوں میں خواتین کی شرکت سے قومی ترقی کی رفتار بھی تیز ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین نے جدوجہد آزادی سے لے کر آمریت کے خاتمے تک بے شمار تحریکات میں اور تعلیمی اداروں سے لے کر کھیل کے میدانوں تک شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

تحریک پاکستان میں مادرِ ملت فاطمہ جناح، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم وقارالنساء نون کے کردار کو کون بھول سکتا ہے ‘اسی طرح موجودہ دورمیں ملالہ یوسف زئی، ارفع کریم، ثمینہ بیگ، شرمین عبید چنائے ، حدیقہ شبیر، انوشہ رحمان اور شازیہ پروین وہ نام ہیں جن کے کارناموں سے دنیا میں پاکستان کا مثبت تاثر اجاگرہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ کھیلوں کے میدان میں بھی پاکستانی بچیوں کی کارکردگی کسی سے کم نہیں۔

یہ سب خواتین ہمارے لیے باعث فخر ہیں۔خاتون اول نے کہا کہ خواتین کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے لیے ہلال احمر کے ویمن فورم کی سرگرمیاں مثبت اور تعمیری ہیں جو پاکستانی خواتین کو ہماری تہذیبی روایت کے مطابق آگے بڑھنے کا موقع فراہم کریں گی۔ توقع ہے کہ یہ ادارہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خواتین کی ترقی اور بہبود کے لیے نئی مثالیں قائم کرے گا۔ تقریب سے ڈاکٹر سعید الٰہی ، چیئر مین انجمن ہلال احمراور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔