ضلع چکوال میں دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی نئی حلقہ بندیوں پر ملا جُلا رد عمل

بدھ 7 مارچ 2018 23:40

چکوال ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مارچ2018ء) ضلع چکوال میں دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی نئی حلقہ بندیوں پر ملا جُلا رد عمل سامنے آیا ہے۔ البتہ اس بات پر انگلی ضرور اٹھ رہی ہے کہ آخر علاقہ ونہار کو موجودہ حلقے سے کاٹ کر تحصیل تلہ گنگ میں شامل کرنے کی کیا تُک ہے اور اس کی جگہ پرنیلہ قانگو کو واپس لے جا کر کونسی عوامی خدمت کی گئی ہے۔

کیونکہ ان دونوں صورتوں سے بچنے کیلئے سابقہ حلقے ہی برقرار رکھے جاتے تو مجموعی طور پر گزشتہ تیس سالوں سے جن سیاسی عمائدین نے اپنے اپنے حلقوں میں اپنا سیاسی ہوم ورک کر رکھا تھا وہ بُری طرح سے متاثر نہ ہوتا۔ سردست دو بڑے متاثرین میں صوبائی وزیر تعمیرات ملک تنویر اسلم سیتھی اور ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ شامل ہیں اور اگر اپیلوں میں بھی یہ حلقہ بندیاں برقرار رہیں تو پھر یقینا مستقبل قریب میں یہ نئی حلقہ بندیاں ضلع چکوال کی سیاست پر ضرور اثر انداز ہونگی۔

(جاری ہے)

نئے حلقہ پی پی21 میں سلطان حید رعلی اور سردار ذوالفقار علی خان دو ایسی دو دھاری تلواریں ہیں جو ایک نیام میں ڈال دی گئی ہیں۔ اُدھر سابقہ حلقہ پی پی22 جو اب حلقہ پی پی23ہے اس میں پہلے ہی ہیوی ویٹ سیاستدانوں کی بڑی تعداد موجود ہے اور اب ملک اسلم سیتھی ، تنویر اسلم سیتھی اور ملک اختر شہباز بھی اُدھر منتقل کر دیئے گئے ہیں۔ پی پی23کا حلقہ کوئی زیادہ متاثر نہیں ہوا جبکہ نیا حلقہ پی پی22جو علاقہ لنڈی پٹی، جھنگڑ اور کہون پر مشتمل ہے وہاں پر ملک تنویر اسلم کے آئوٹ ہونے سے یقینا خلا پیدا ہوا ہے، مہوش سلطانہ ایم پی اے کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے مگر مجموعی طو رپر ان کا اپنے حلقے میں کوئی بڑا ہوم ورک نہیں۔

پیران کرولی کیلئے آگے بڑھنے کا سنہری موقع ہے۔ راجہ طارق افضل کالس کا تمام ہوم ورک جو انہو ںنے ضمنی الیکشن میں کیا تھا صفر ہوگیا۔ بہرحال سیتھی ہائوس کے ترجمان نے دو ٹوک الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ وہ ہر صورت میں علاقہ ونہا رکو واپس اپنے حلقے میں لائیں گے۔ جبکہ نیلہ قانگو کے عوام بھی ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ کو میدان میں نکل کر حلقے کو واپس لے جانے کا نعرہ مستانہ لگاچکے ہیں۔ بہرحال نئی حلقہ بندیوں سے پورے ضلع چکوال میں ہلچل پیدا ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :