فنانشل ایکشن ٹاسک فور میں ناکامی کے بعد ملک عی خارجہ و سکیورٹی پالیسیوں کے بنانے پر بحث کر کی ضرورت ہے،سینیٹر فرحت اللہ بابر

ے پہلے کی پالیسیاں جاری رکھنے میں کیا حکمت ہی ، این سی ایچ آر کی جانب سے کرائے گئے مذاکرے میں میں گفتگو

منگل 6 مارچ 2018 22:16

فنانشل ایکشن ٹاسک فور میں ناکامی کے بعد ملک عی خارجہ و سکیورٹی پالیسیوں ..
․اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 مارچ2018ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) میں جو ناکامی ہوئی ہے اس کے بعد پاکستان کی خارجہ اور سکیورٹی پالیسیوں کے بنانے پر بحث کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کی ضرورت ہے کہ 9/11سے پہلے کی پالیسیاں جاری رکھنے میں کیا حکمت ہی یہ بات انہوں نے FATF اور انسانی حقوق کے بارے این سی ایچ آر کی جانب سے کرائے گئے ایک مذاکرے میں میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس مذاکرے میں انسانی حقوق کے کارکنان اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اہم نہیں ہے کہ گرے لسٹ کا پاکستان پر کیا اثر ہوگابلکہ اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کے اسٹیریٹجک دوست چین اور سعودی عرب نے بھی آخر کار یہ اشارہ دے دیا ہے کہ اب بہت ہو چکا اور اب وہ پاکستان کو بغیر کسی شرط پر نہیں بچائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں 1000پاکستانی مزید فوجی بھیجنا بھی کام نہ آیا۔

ہمیں اس بات سے زیادہ فکرمند ہونا چاہیے کیونکہ یہ بات نئے سال پر امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے جھوٹا اور دھوکے باز کہنا اور ایک ارب ڈالر کا تعاون معطل کرنے کی دھمکی دینے سے بھی چین اور سعودی عرب کی جانب سے اس رویے پر ہمیں زیادہ فکرمند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سنجیدگی نہیں دکھائی۔ ہم بدستور مسعود اظہر کو چین کے ذریعے اقوام متحدہ کی پابندیوں سے بچا رہے ہیں۔

اور حافظ سعید کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ہم اس بات کی تحقیقات نہیں کر رہے کہ کس طرح ملا منصور اختر نے پاکستانی شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات حاصل کیں کیونکہ ہم ان لوگوں کے سرپرستوں اور محافظوں کوبے نقام کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کو 2008ء میں سکیورٹی کونسل نے دہشتگردوں کا فرنٹ گروپ قرار دیا تھا لیکن ہمیں دس سال اس بات پر لگ گئے وہ بھی ہم نے ایسا اس وقت کیا جب ہمارے اسٹریٹجک پارٹنر نے ہمیں کہا کہ وہ مزید تحفظ نہیں دے سکتے اور بالآخر ہم نے گزشتہ مہینے ان دونوں تنظیموں کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا۔

اس سے بھی زیادہ خراب بات یہ ہے کہ عسکریت پسند تنظیموں کو بغیر کسی سنجیدہ غوروفکر اور بحث و مباحثے کے قومی دھارے میں شامل کیا جا رہا ہے۔ ملی مسلم لیگ کی گزشتہ سال رونمائی کی گئی اور حافظ سعید نے اعلان کیا کہ وہ انتخابی سیاست میں داخل ہو رہے ہیں اور پراسرار تنظیم لبیک ہوا میں سے ابھر آئی تاکہ قومی دھارے کی سیاسی پارٹیوں پر ضرب لگائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اے پی ایس کے 150بچوں کے قتل کا اعتراف کرنے والے کو ریاستی تحفظ فراہم کیا گیا ہے بجائے اس کے اس پر مقدمہ چلایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں فیض آباد پر قبضہ کرنے والے عسکریت پسندوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی دستاویز اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ عسکریت پسندوں کو جائز قرار دیا گیا ہے اور حکومت اور سیاسی پارٹیوں کو ناجائزقرار دے دیا گیا ہے۔ طارق ورک