اسلام آباد ہائیکورٹ ،ْاحمدیوں سے متعلق مردم شماری کا ریکارڈ طلب

سات مارچ کو ہونے والی سماعت میں درخواست گزار مولانا اللہ وسایا ذاتی حیثیت میں پیش ہوں ،ْ جسٹس شوکت عزیز صدیقی

منگل 6 مارچ 2018 19:07

اسلام آباد ہائیکورٹ ،ْاحمدیوں سے متعلق مردم شماری کا ریکارڈ طلب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مارچ2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین میں ختم نبوت کی شق میں مبینہ تبدیلی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران شماریات ڈویژن سے 1947 سے 1998 تک اور 2017 کی مردم شماری میں احمدیوں سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا۔ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئین میں ختم نبوت شق کی مبینہ تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

عدالت عالیہ نے شماریات ڈویژن سے 1947 سے 1998 تک کی مردم شماری میں احمدیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔عدالتی حکم میں کہا گیا کہ 2017 کی مردم شماری کے حوالے سے بھی احمدیوں کا عارضی ریکارڈ پیش کیا جائے۔علاوہ ازیں ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے الیکشن ایکٹ 2017 کی ترمیم کے حوالے سے سینیٹ کی کارروائی کی سربمہر رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے قومی اسمبلی کی کارروائی کی رپورٹ کل جمع کروائیں گے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی ای) نے 6 ہزار افراد کی ٹریول ہسٹری تیاری کرلی ہے اور وہ بھی (آج) بدھ کو جمع کرادیں گے۔اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ سات مارچ کو ہونے والی سماعت میں درخواست گزار مولانا اللہ وسایا ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، ان سے مذہبی حوالے سے کچھ سوالات کرنے ہیں۔

اس کے علاوہ عدالت عالیہ نے درخواست گزار وکیل حافظ عرفات کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔یاد رہے کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی 7 مارچ کو ہونے والی کیس کی سماعت میں دلائل دیں گے۔بعد ازاں عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پر بحث کے حوالے سے سینیٹ کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کیا تھا جو پیش کردیا گیا۔

اس سے قبل 2 مارچ 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے عدالت عالیہ کو بتایا تھا کہ آئینی عدالت حکومت کو قانون سازی کرنے کی ہدایات جاری کر سکتی ہے ،ْ20 فروری 2018 کو حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت سے متعلق ترمیم پر راجا ظفر الحق کمیٹی کی سربمہر رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی اس سماعت میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ احمدیوں کو پاکستان میں رہنا ہے تو شہری بن کر رہیں اسلام پر نقب نہ لگائیں، میں کوئی فتوٰی نہیں دے رہا پاکستان کا آئین احمدیوں کو مسلمان نہیں مانتا جبکہ ختم نبوت کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔

بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دیئے تھے کہ ختم نبوت سے متعلق درخواست پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔