ڈی آئی جی رفعت مختار کی عدالت میں بحث،چیف جسٹس نے سخت سرزنش کر دی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 6 مارچ 2018 14:37

ڈی آئی جی رفعت مختار کی عدالت میں بحث،چیف جسٹس نے سخت سرزنش کر دی
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔6مارچ 2018ء)سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور پنجاب کے ڈی آئی جی رفعت مختار کے درمیان سخت تلخ کلامی ہوئی ہے۔رفعت مختار پر ڈرک ریگولیٹری اتھارٹی کے سربراہ نے یہ الزام عائدکیا ہے کہ وہ جعلی ادویات بنانے والی کمپنی کے مالک عثمان کے رشتہ دار ہیں اور ہمارے افسران کو ڈراتے دھمکاتے ہیں۔کیس کی سماعت کے دوران پولیس آفیسر رفعت مختار کا کہنا ہے کہ مجھے بولنے کی اجازت دی جائے ،عدالت مجھے بھی سن لیں۔

تو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کو بولنے کی اجازت نہیں ہے۔تمہیں نہیں سنیں گے۔تو پولیس آفیسر رفعت مختار نے کہا کہ میری بھی عزت ہے۔جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی عزت نہیں ہے تمھاری۔پولیس افسر نے کہا کیوں نہیں ہے،ہر انسان کی عزت ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جس طرح کے کام کرتے ہو کوئی عزت نہیں ہے تمہاری۔میرے ساتھ بحث نہ کرو سب ریکارڈ سامنے آ جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے اور نیب والے اس پولیس آفیسر کے اثاثوں کی چھان بین کریں۔پولیس آفیسر رفعت مختار نے یہ بھی کہا کہ میں نے کسی کو ہراساں نہیں کیا مجھ پر جھوٹا الزام ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تمھیں ابھی معطل کرتے ہیں تم بحث کرتے ہو۔بعد ازاں عدالت نے معطلی کا حکم واپس لے لیا اور رفعت مختار سے کہا کہ وہ 8مارچ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش ہو کر وضاحت کریں۔