سینیٹ انتخابات میں بدترین ہارس ٹریڈنگ ہوئی ، ہمارے 15سے بھی زیادہ اراکین اسمبلی کو خریدا گیا، ڈاکٹر فاروق ستار

․ مجبور کرکے وفاداری تبدیل کروائی گئی ، سینٹ کے الیکشن کو نہیں مانتے اور اسے چیلنج کرنے کیلئے الیکشن کمیشن اور عدالت جائیں گے ،مائنس ون نہیں مائنس ٹو کے فارمولے پر عمل کیا جارہا ہے ، ایم کیو ایم کو 2018ء کے انتخابات میں ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے، وزیر اعظم ، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مطالبہ ہے سینٹ انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے ، ہارس ٹریڈنگ کی تحقیقات کی جائے، پریس کانفرنس

پیر 5 مارچ 2018 22:42

سینیٹ انتخابات میں بدترین ہارس ٹریڈنگ ہوئی ، ہمارے 15سے بھی زیادہ اراکین ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2018ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان پی آئی بی گروپ کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سینٹ کے انتخابات میں بدترین ہارس ٹریڈنگ ہوئی ہے ،ہماری تحقیقات کے مطابق ہمارے 15سے بھی زیادہ اراکین اسمبلی کو خریدا گیا ہے،اور انھیں مجبور کرکے وفاداری تبدیل کروائی گئی ہے،ہم اس سینٹ کے الیکشن کو نہیں مانتے اور اسے چیلنج کرنے کے لئے الیکشن کمیشن اور عدالت جائیں گے سینٹ کے انتخابات غیر شفاف اور جانبدار تھے جن اراکین نے اپنی وفاداریاں تبدیل کی ہیں ہم انھیں ڈی سیٹ کروائیں گے،میں نے دو ماہ قبل عامر بھائی اور دیگر رابطہ کمیٹی کے اراکین سے کہہ دیا تھا کہ میں آپ لوگوں کے ساتھ نہیں چل سکتا اس لئے یہ ذمے داری آپ لوگ سنبھالیں لیکن میری بات نہیں مانی گئی، میں نے ایڈھاک رابطہ کمیٹی کے حوالے ایک فارمولا دیا تھا اور آج پیر کو اس پر بات ہونی تھی لیکن مجھ سے بہادرآباد والوں نے رابطہ نہیں کیا،جن 6اراکین اسمبلی نے اپنی وفاداریاں تبدیل کی ہیں انھیں ہم نے شوکاذ نوٹس جاری کردیئے ہیں، پی ایس پی نے بھی کوئی اچھا کام نہیں کیا اور مہاجروں کے ووٹ مسلم لیگ فنکشنل کو دلوادیئے اسطرح سینٹ مہاجروں کی نمائندگی کم رہ گئی،میں سمجھتا ہوں کہ مائنس ون نہیں مائنس ٹو کے فارمولے پر عمل کیا جارہا ہے اور ایم کیو ایم کو 2018ء کے انتخابات میں ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے مہاجروں کا مینڈیٹ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور پاک سر زمین پارٹی میں تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے،ہم 7مارچ کا انتظار کر رہے ہیں اس کے بعد سارا معاملہ کارکنوں کے سامنے رکھیں گے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم پاکستان ، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مطالبہ کرتاہوں کہ سینٹ انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے ، ہارس ٹریڈنگ کی تحقیقات کی جائے ، مہاجروں کے ساتھ عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے ان کے مینڈیٹ کو زبردستی چھینا جارہا ہے اس کا نوٹس لیا جائے ،ان خیالات کا اظہار انھوں نے پی آئی بی کالونی میں رابطہ کمیٹی، اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

،ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ سندھ میں ہونے والے سینٹ کے انتخابات میں بدترین ہارس ٹریڈنگ کی گئی ہے یہ انتخابات غیر شفاف اور جانبدار ہوئے ہیں، ہماری تحقیقات کے مطابق ہمارے پندرہ سے زائد اراکین اسمبلی کو خریدا گیاہے اس الیکشن کو ہم مسترد کرتے ہیںاس مرتبہ سندھ کو بھی بلوچستان بنادیا گیا ہے، ہم وزیر اعظم ، چیف جسٹس،آرمی چیف اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سینٹ کے الیکشن کو کالعدم قرار دیں، ہم خود بھی ان الیکشنز کو الیکشن کمیشن، اور عدلیہ میں چیلنج کریں گے۔

جو کچھ دھاندلی ہوئی اسے سندھ اسمبلی کے خفیہ کیمروں کے ذریعے سے دیکھا جاسکتا تھا اس کے تمام مناظر سید سردار احمد، خواجہ اظہار الحسن کے کمروں میں رکھے ہوئے ٹیلی ویژن سیٹ پر اس روز دیکھا گیا ہے میں الیکشن کے حوالے سے جو کچھ کہہ رہا ہوں ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔ووٹوں پر ایک ، دو اور تین کے نمبر ڈالے گئے،ہمارے ساتھیوں نے شہیدوں کے خون کا سودا کرلیا، میں الیکشن والے روز بہادرآباد گروپ سے سینٹ کے الیکشن کے بائیکاٹ کے لئے کہا تھا لیکن انھوں نے میری بات نہیں مانی وہ سینٹ کی ایک نشست لیکر ہی خوش ہیں،اگر ہمارے 51اراکین پورے ہوتے تو ہمارے لئے چار نشستیں حاصل کرنا مشکل نہیں تھا۔

لیکن ایک سازش کے تحت پہلے ہمارے آٹھ اراکین کو پاک سر زمین پارٹی میں زبردستی شامل کروادیا گیا ، چار ملک سے باہر تھے انھیں جان بوجھ کر ملک میں نہیں آنے دیا گیا،یہ سب کچھ مہاجر مینڈیٹ کو کم کرنے کے لئے کیا گیا۔ اس حوالے سے انیس احمد قائمخانی، اور سید مصطفی کمال نے بھی کوئی دانشمندی کو مظاہرہ نہیں کیا اور جو قوتیں ایسا کچھ چارہی تھیں وہ اس ان کے آلہ کار بن گئے۔

اورسید مظفر حسین شاہ کو مہاجروں کا ووٹ دلوادیا اس طرح سندھی اراکین کی سینٹ میں تعداد بہت بڑھ گئی اور 11سندھی اراکین سندھ سے کامیاب ہوگئے اس سے تو بہتر تھا کہ پی ایس پی والے آٹھ ووٹ کسی کو بھی نہ دیتے انھوں نے کہا کہ خود بیرسٹر فروغ نسیم کو ایم کیوایم کے چودہ ووٹوں میں سے دس ووٹ پڑے باقی کہاں گئے کسی کونہیں پتہ فروغ نسیم کو چار ووٹ سندھی بھائیوں کے پڑے ہیں جس پر وہ کامیاب ہوئے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج 5مارچ کو بہادرآباد والوں کے ساتھ فارمولا طے ہونا تھا جسے تمام ثالثیوں نے مانا تھا لیکن بہادرآباد والوں نے مجھ سے اس سلسلے میں کوئی رابطہ نہیں کیا۔ اور میں سارا دن ان کا انتظار کرتا رہا۔ یہ فارمولا ایڈھاک بنیادوں پر رابطہ کمیٹی کا قیام تھا جسے میں نے اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے 20رکنی رابطہ کمیٹی بناکر مکمل کرنا تھا۔

آج میں اس لئے یہ ساری باتیں کارکنوں کے سامنے رکھ رہا ہوں کہ کل کوئی میرا گریبان نہ پکڑے ، اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اصل اختلاف کامران ٹیسوری کی وجہ سے ہے اور میں نے انا کا مسئلہ بنا رکھا ہے۔ جبکہ حقیقت کچھ اور ہے۔انھوں نے کہاکہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے لوگوں نے پی آئی بی میں رکنیت سازی کا کیمپ لگایا جس سے عمران خان نے خطاب کیا۔

اس سے تو صاف ظاہر ہور ہا کہ ایک ساز ش کے ذیعے سے ایم کیو ایم کا مینڈیٹ تحریک انصاف ، پاک سر زمین پارٹی، اور پیپلز پارٹی کودلوانے کی کوشش کی جارہی ہے، عمران خان میرے علاقے پی آئی بی آئے تھے تو وہ مجھ سے رابطہ کرتے میں خود ان کا استعقبال کرنے جاتا ، انھیں اپنی رہائشگاہ پر چائے بھی پلاتا۔ میں یہ نہیں کہہ رہاہوں کہ عمران خان نے پی آئی بی میں کیوں پروگرام کیا یہ ان کاجمہوری استحقاق ہے ان کایہ صحیح عمل ہے۔

ایک سوال کے جواب میںانھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ، آرمی چیف نے سندھ میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ کا نوٹس نہیں لیا تو لوگوں کاجمہوری عمل سے اعتماد اٹھ جائے گا۔انھوں نے کہا کہ جسطرح سے مہاجروں سے ان کا مینڈیٹ زبردستی چھینا جارہا ہے رہا اس عمل سے نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیں مہاجر اس وقت سب سے مشکل دور سے گزر رہے ہیں، اور 2018کے انتخابات سے قبل کوشش کی جارہی ہے ایم کیو ایم کو ختم کردیا جائے اور مہاجروں کے مینڈیٹ کو تقسیم کردیا جائے۔

پریس کانفرنس میں ایم کیوایم حیدرآباد کے رہنما زبیہر احمد بھی موجود تھے جنھوں نے آخر میں کہا کہ ہم حیدرآباد کے تمام اراکین تحریک کو اپنی ماں سمجھتے ہیں اس کے ختم ہونے کا مطلب ہمیں ختم کرنا ہوگا۔ اور اسے ہم اپنی موت سمجھیں گے۔