قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ شائع ،ْحلقوں کی تعداد 272ہوگئی

قومی اسمبلی کیلئے پنجاب کے 141، خیبر پختونخوا کے 39، سندھ کے 61 اور بلوچستان کے 16 حلقے ہوں گے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ (فاٹا) کے 12 ،ْ دارالحکومت اسلام آباد کے حلقوں کی تعداد 3 ہوگی ،ْ الیکشن کمیشن

پیر 5 مارچ 2018 22:01

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ شائع ،ْحلقوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2018ء) الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ شائع کردی جس کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد 272 ہوگی ،ْقومی اسمبلی کے لیے پنجاب کے 141، خیبر پختونخوا (کے پی کی) کے 39، سندھ کے 61 اور بلوچستان کے 16 حلقے ہوں گے۔الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ (فاٹا) کے 12 جبکہ دارالحکومت اسلام آباد کے حلقوں کی تعداد 3 ہوگی۔

پنجاب اسمبلی کے حلقوں کی تعداد 297، سندھ کے 130، بلوچستان اسمبلی کے 51 اور کے پی کے اسمبلی کے 99 حلقے ہوں گے ،ْقومی اسمبلی کا اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کا پہلا حلقہ چترال ہوگا ،ْقومی اسمبلی سے کے پی کے کا آخری حلقہ این اے 39 ڈی آئی خان 2 ہوگا ،ْقومی اسمبلی میں این اے 40 سے این اے 51 تک حلقے قبائلی علاقوں کے حلقے ہوں گا ،ْاین اے 52، 53 اور 54 اسلام آباد کے حلقے ہوں گے۔

(جاری ہے)

پنجاب سے قومی اسمبلی کا پہلا حلقہ این اے 55 اٹک 1 ہوگا جبکہ آخری حلقہ 195 راجن پور تھری ہوگا۔سندھ سے قومی اسمبلی کا پہلا حلقہ این اے 196 جیکب آباد ہوگا جبکہ آخری حلقہ این اے 256 کراچی سینٹرل 4 ہوگا۔بلوچستان سے قومی اسمبلی کا پہلا حلقہ این اے 297 قلعہ سیف اللہ / ژوب ہوگا جبکہ آخری حلقہ این اے 272 لسبیلہ/ گوادر ہوگا۔ای سی پی نے گزشتہ ہفتے پارلیمانی جماعتوں کے وفد کو آگاہ کیا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں پر مشتمل مسودہ 6 مارچ کو آویزاں کردیا جائیگا تاکہ متعلقہ حلقوں کے اعتراضات سامنے آسکیں۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی سربراہی میں پارلیمانی وفد چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا سے ملاقات کی اور ان کے سامنے نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر فہرستوں پر تحفظات کا کھل کر اظہار کیا تھا۔ملاقات کے بعد پارلیمانی رہنماؤں نے میڈیا سے بات چیت میں اپنے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے پارلیمانی وفد کو بتایا کہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق تقریباً 300 تجاویز پر صلاح و مشورہ کیا گیا لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ الیکشن کمیشن نے مشاورتی عمل کس کے ساتھ کیا۔

انہوں نے ای سی پی کی شکایت کی کہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق تجاویز پر پارلیمانی رہنماؤں کو مشاورتی عمل میں شامل نہیں کیا گیا۔مرتضیٰ جاوید عباسی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ جہاں آبادی کی شرح میں اضافہ ہوا وہاں کے حلقوں میں معمولی تبدیلی کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے بھی ملتے جلتے تحفظات کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی سے نئی حلقہ بندیوں کے بارے میں کوئی رائے طلب نہیں کی گئی تو یہ 300 تجاویز کہاں سے آگئیں ۔