احتساب عدالت، شریف خاندان کے قانونی مشیر خواجہ حارث نے عدالتی وقار کی دھجیاں بکھیر تے ہوئے روسٹر کو چھو ڑ دیا

میرا وارنٹ جاری کرنا ہے تو کر دیں ،بلند آواز میں پکار خواجہ صاحب آپ ابھی صحت مند لگ رہے ہیں جرح کریں نہیں تو میں سپریم کورٹ کو خط لکھ دیتا ہوں،فاضل جج کے ریمارکس

پیر 5 مارچ 2018 21:51

احتساب عدالت، شریف خاندان کے قانونی مشیر خواجہ حارث نے عدالتی وقار ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مارچ2018ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سماعت کے دوران شریف خاندان کے قانونی مشیر خواجہ حارث نے عدالتی وقار کی دھجیاں بکھیر تے ہوئے روسٹر کو چھو ڑ دیا اور عدالت کو باآواز بلند کہا میرا وارنٹ جاری کرنا ہے تو کر دیں جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے خواجہ صاحب آپ ابھی صحت مند لگ رہے ہیں جرح کریں نہیں تو میں سپریم کورٹ کو خط لکھ دیتا ہوں تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف کرپشن ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر خان نے کی۔

فاضل جج نے جب سماعت شروع کی۔تو سابق نااہل وزیراعظم نوازشریف پیش ہوئے۔ استغاثہ کے گواہ عبدالحنان کیبیان پر وکیل صفائی کی جانب سے جرح مکمل کئے جانے کے بعد عدالت نے کیس کی مذید سماعت 7مارچ تک ملتوی کر دی۔

(جاری ہے)

سابق نااہل نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ نیب ریفرنس کیس کی سماعت شروع ہوئی تو استغاثہ کے گواہ عبدالحنان پر شریف خاندان کے قانونی مشیر خواجہ حارث نے جرح کی جس پر گواہ نے عدالت میں بیان دیادستاویزات پر موجود فارن اینڈ کامن ویلتھ کے تصدیق کنندہ کو ذاتی طور پر نہیں جانتا آف شور کمپنیز سے متعلق دستاویزات فراہم کرنے والے مجاز افسر کو بھی نہیں جانتا میں نے فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس سے نوٹرائزیشن کے بعد دستاویزات کی تصدیق کی۔

جرح میں وکیل صفائی خواجہ حارث کی جانب عدالت میں دلائل دیئے گئے کسی قسم کا سرٹیفکیٹ ان۔دستاویزات کے درست ہونے سے متعلق نہیں دیا گیا استغاثہ کے گواہ عبدالحنان کا بیان اور جرح مکمل ہونے پر گواہ کو عدالت سے جانے کی اجازت دے دی گئی فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نیب پراسیکیوٹراور جج کے درمیان سخت مکالمہ ہوا جس پر خواجہ حارث روسٹرم چھوڑ کر چلے گئے خواجہ حارث نے عدالت کو کہا اگر آپ نے میرا وارنٹ جاری کرنا ہے تو کردیں9سے 12بجے تک یہاں ہوں پھر سپریم کورٹ میں پیش ہوناہییہ تاریخ نیب احکام اور جج صاحب کے اصرار پر طے ہوئی یہ تاریخ میری مرضی سے طے نہیں ہوئی جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے اسرار کیا دیگر بچ جانیوالے گواہوں کا بیان آج ہونا چاہیے یہ تاریخ خواجہ حارث کی مرضی سے مقرر کی گئی جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے خواجہ صاحب آپ ابھی بھی صحت مند لگ رہے ہیں جرح کریں، جس پر شریف خاندان کے قانونی مشیر نے عدالت کو بتایا کہ میں ذہنی طور پر تیار نہیں ہوں جس پر فاضل جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے میں سپریم کورٹ کو خط لکھ دیتا ہوں کہ آپ کو جنرل ایڈجرنمنٹ دے، جس پر خواجہ حارث نے جواب دیاآپ خط لکھیں ، میری بات نہیں مانی گئی شاید آپ کی مان لیں کچھ کیسز کی نوعیت حساس ہوتی ہے ، سپریم کورٹ میں پیش ہونا پڑتاہہے بعدازاں عدالت نے مذید سماعت 7مارچ تک ملتوی کردی۔

واضع رہے دوران سماعت سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف اسی پہرے اور کہٹرے میں پیش ہوئے اور عدالت نے حاضری لگوانے کے بعد استدعا منظور کرتے ہوئیانہیں جاننے کی اجازت دے دی۔۔۔۔وحید ڈوگر

متعلقہ عنوان :