سپریم کورٹ نے شاہ رخ جتوئی کی نظرثانی اپیل مسترد کرتے ہوئے خارج کر دی

موکل کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے ججز کو ایک فیصلے کو اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنا نا چاہیے،لطیف کھوسہ ہم نے آپ کے موکل کو بڑی رعایت دی اس کے کیسز جلدی لگائے اگر لائن میں لگے رہتے تو کیس سالوں پڑا رہتا، چیف جسٹس ثاقب نثار

پیر 5 مارچ 2018 21:12

سپریم کورٹ نے شاہ رخ جتوئی کی نظرثانی اپیل مسترد کرتے ہوئے خارج کر دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے شاہ رخ جتوئی کی نظرثانی اپیل مسترد کرتے ہوئے خارج کر دی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں سزا یافتہ مجرم شاہ رخ جتوئی کی نظرثانی اپیل خارج کردی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شاہ زیب قتل کیس میں نظرثانی اپیل کی سماعت کی۔

اس موقع پر شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انکے موکل کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے ججز کو ایک فیصلے کو اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنا نا چاہیے۔چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ ہم نے آپ کے موکل کو بڑی رعایت دی اس کے کیسز جلدی لگائے اگر لائن میں لگے رہتے تو کیس سالوں پڑا رہتا۔وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ آپ ایسی آبزر ویشن دیں کہ ہائیکورٹ میں کیس متاثر نہ ہو۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 184/3 میں کبھی فیصلہ کالعدم قرار نہیں دیا، ہم کسی بھی فیصلے کو جو قانون کے مطابق نہ ہو ختم کرسکتے ہیں۔وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ آپ ایسی آبزر ویشن دیں کہ ہائیکورٹ میں کیس متاثر نہ ہو جس پر چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ کی استدعا مسترد کردی اور ہدایت کی کہ آپ ہائیکورٹ میں جا کر کیس کے میرٹ پر دلائل دیں۔

اس پر چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جتوئی کی نظرثانی اپیل خارج کر دی۔ یاد رہے سال 2012ئ میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد شاہ رخ نامی نوجوان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر قتل کردیا تھا۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔

سماعت کے دوران مقتول کے باپ نے قاتلوں کے گھر والوں سے صلح نامہ کرلیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اسے قبول کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے طویل سماعت کے بعد شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔شاہ رخ جتوئی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جہاں عدالت نے سماعت کے بعد شاہ زیب خان قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت چار ملزمان کی سزائے موت کو معطل کرتے ہوئے ماتحت عدالت کو مقدمے کی دوبارہ سماعت کی ہدایت کی تھی جب کہ عدالت نے شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

تاہم سول سوسائٹی نے کیس میں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔یکم فروری کو سپریم کورٹ نے کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت سجاد تالپور اور سراج تالپور کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔