نواب شاہ ،ْبچوں کو خسرے کی زائد المیعاد ادویات دینے سے 3 جاں بحق ،ْ تین کی حالت تشویشناک

ضلعی صحت کے حکام نے ادویات کے زائد المعیاد ہونے کی تردید کرتے ہوئے معاملے پر انکوائری کے احکامات جاری کردئیے پولیس نے لیڈی ہیلتھ ورکر کو گرفتار کر کے معاملے پر تحقیقات کا آغاز کردیا

اتوار 4 مارچ 2018 22:20

نوابشاہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مارچ2018ء) نواب شاہ میں انتظامیہ کے زائد المیعاد ادویات بچوں کو دینے سے 3 بچے جاں بحق اور 3 بچوں کی حالت انتہائی خراب ہوگئی۔ہسپتال ذرائع اور اہل خانہ کے مطابق پیپلز یونیورسٹی ہسپتال کے پیڈریاٹکس یونٹ میں بچوں کو زائد المعیاد ادویات کی وجہ سے 5 سالہ حسین بروہی، 6 سالہ ہانیہ نور اور 9 ماہ کا قمر دین ہلاک ہوگئے جبکہ 5 سالہ زبیر، 4 سالہ جنت اور 3 سالہ تانیہ زیر علاج ہیں۔

بیماروں کے علاج میں مصروف پی یو ایم ایچ کے جونیئر ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ ہلاکتوں کی وجہ زائد المیعاد ادویات ہیں لیکن ضلعی صحت کے حکام نے ادویات کے زائد المعیاد ہونے کی تردید کرتے ہوئے معاملے پر انکوائری کے احکامات جاری کردئیے۔حکام کے مطابق مرنے والے بچوں کی لاش سے ٹیسٹ کے لیے نمونے لے لیے گئے ہیں اور فی الحال ہلاکتوں کی وجوہات کے حوالے سے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

(جاری ہے)

جاں بحق بچوں کے والدین نے الزام لگایا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز نے سعید آباد میں واقع ان کے گھر کا دورہ کیا اور ان کی مرضی کے خلاف ان بچوں کو خسرے سے بچائو کی ادویات دیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکر نے ادویات دیتے وقت ضروری طریقہ کار کو بھی نہیں اپنایا اور ادویات اپنے پرس سے نکال کر بچوں کو دیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے بچوں کو دی جانے والی ادویات زائد المیعاد تھیں۔

ادویات کے استعمال کے بعد بچوں کی حالت بگڑ گئی اور انہیں فوری طور پر ایک نجی ہسپتال لے جایا گیا بعد ازاں انہیں پی یو ایم ایچ لے جایا گیا تاہم فوری طبی اقدامات نہ کیے جانے کی وجہ سے 6 میں سے 3 بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔نواب شاہ کے علاقے سعید آباد کے علاقہ مکین نے محکمہ صحت کے خلاف احتجاج کا آغاز کرتے ہوئے فوری طور پر معاملے کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔

دوسری جانب پولیس نے بھی لیڈی ہیلتھ ورکر کو گرفتار کر کے معاملے پر تحقیقات کا آغاز کردیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹس کے سامنے آنے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔کمشنر بے نظیر آباد غلام مصطفیٰ پھل نے معاملے پر تحقیقات کے لیے دو علیحدہ کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔انہوںنے کہاکہ محکمہ صحت کی جانب سے معاملے پر تحقیقات کی جاری ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے ایک علیحدہ تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ انہوں نے پی یو ایم ایچ کا دورہ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کو احکامات جاری کیے کہ متاثرہ بچوں کے لیے بہترین سہولیات کے لیے انتظامات کیے جائیں اور انہیں کراچی منتقل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مرنے والے بچوں کے نقصان کا ازالہ نہیں کیا جاسکتا تاہم انہوں نے سندھ حکومت کو اہل خانہ کو معاوضہ ادا کرنے کی تجویز پیش کردی۔نواب شاہ کے محکمہ صحت میں ایک بھروسے مند ذرائع نے بتایا کہ صحت حکام ادویات کے حوالے سے بین الاقوامی طریقہ کار اور معیار پر توجہ نہیں دیتے جن میں ادویات کو مخصوص درجہ حرارت میں محفوظ کرنا شامل ہے جس کی وجہ سے بچوں کو ملنے والی دوا کے خطرناک اثرات ہوسکتے ہیں۔

دریں اثناء ڈپٹی کمشنر شہید بے نظیر آباد نعمان صدیق نے پی یو ایم ایچ کا دورہ کیا اور زیر علاج بچوں کو کراچی کے آغا خان ہسپتال میں منتقل کرنے کے انتظامات کیے۔انہوں نے بتایا کہ بچوں کی حالت انتہائی نازک ہے اور نواب شاہ میں پیڈریاٹک آئی سی یو کی کوئی سہولت بھی موجود نہیں جس کے بعد ڈاکٹرز کی جانب سے انہیں کراچی منتقل کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ انہیں بہترین سہولیات اور علاج مل سکے اور انکی جانوں کی حفاظت کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ بچوں کو اہل خانہ کے ہمراہ کراچی پہنچایا جارہا ہے اور ان کے تمام تر اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے گی۔

متعلقہ عنوان :