سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام پیپلز پارٹی پر عائد کرنا غلط ہے ، بلاول بھٹو زرداری

اکثریتی پارٹی کو اپنا چیئرمین سینٹ لانا چاہیے،پیپلز پارٹی کی کوشش ہے اپوزیشن جماعت سے ہونا چاہیے ن لیگ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کریں گے ،سینٹ چیئرمین کیلئے ن لیگ کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت ہوگی ایم کیو ایم ختم ہوگئی ہے، پیپلز پارٹی پر الزام لگانے سے پہلے اپنے اندرونی انتشار کو ٹھیک کریں، بلاول ہائوس میڈیا سیل میں پریس کانفرنس

اتوار 4 مارچ 2018 19:50

سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام پیپلز پارٹی پر عائد کرنا غلط ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مارچ2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام پیپلز پارٹی پر عائد کرنا غلط ہے۔ اکثریتی پارٹی کو اپنا چیئرمین سینٹ لانا چاہیے،پیپلز پارٹی کی کوشش ہے کہ اپوزیشن جماعت سے ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کریں گے ،سینٹ چیئرمین کے لئے ن لیگ کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت ہوگی۔

سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت ن لیگ نہیں پیپلزپارٹی ہے۔ایم کیو ایم ختم ہوگئی ہے وہ پیپلز پارٹی پر الزام لگانے سے پہلے اپنے اندرونی انتشار کو ٹھیک کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نو منتخب سینیٹرز میاں رضا ربانی، مولا بخش چانڈیو،سید محمد علی شاہ جاموٹ،مصطفی نواز کھوکھر،امام الدین شوقین،سکندر میندھیرو،رخسانہ زبیری،قرة العین مری،کیشوبائی اور انور لال ڈین سمیت دیگر ہمراہ بلاول ہائوس میڈیا سیل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو زداری نے نو منتخب سینیٹرز کو مبارکباد دی اور کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی نے توقع سے زیادہ کامیابی حاصل کی ہے ،ن لیگ کے دور میں جب بھی کوئی الیکشن ہوا تو ہارس ٹریڈنگ کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ الیکشن کمشنر نے سندھ کے سینیٹ الیکشن کو شفاف اور بہترین قرار دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے خیبر پختونخواہ سے بھی 2 نشستیں حاصل کی ہیں ۔

سینیٹ میں بہترین کارکردگی پر پیپلز پارٹی کے کارکنان اور نو منتخب سینیٹرز کو مبارکباد دیتا ہوں۔ پیپلز پارٹی کو سینیٹ الیکشن میں ووٹ کارکردگی کی بنیاد پر ملا ہے۔انہوں نے کہاکہ سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت ن لیگ نہیں پیپلزپارٹی ہے۔ پنجاب سے 11 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں، ن لیگ خود کو سب سے بڑی جماعت سمجھتی ہے تو اپنا چیئرمین سینیٹ لا کر دکھائے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو عمران خان سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔کراچی کے لوگ پی ٹی آئی کو پسند نہیں کرتے ہیں ۔عمران خان اور نواز شریف نے 5 سال محاذ آرائی کے سوا کچھ نہیں کیا۔ میں کپتان سے کہتا ہوں کہ وہ اے ٹی ایم مشینوں کو ٹکٹ دینے کے بجائے پیپلز پارٹی کی اپنے نظریاتی کارکنان کو آگے لائے۔پیپلز پارٹی نے نظریاتی کارکنان کو سینیٹ ٹکٹ دیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اپوزیشن جماعتوں سے ہونا چاہیے۔ن لیگ کو حق ہے کہ وہ اپنا چیئرمین لانے کے لئے کوشش کرے ۔مگر ہم ن لیگ کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں سے چیئرمین سینٹ کے لئے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے سینیٹ الیکشن میں وزیر اعلی سندھ نے اہم رول ادا کیا ہے ایم کیو ایم کے ارکان نے اپنی لیڈر شپ کو قبول نہیں کیا اور ایم کیو ایم ختم ہوگئی ہے وہ اندرونی انتشار چھپانے کے لئے ہارس ٹریڈ نگ کے الزامات کا واہ ویلا کر رہی ہے ۔

ایم کیو ایم کو چاہیے کہ وہ دوسروں پر الزمات عائد کرنے کے بجائے اپنے مسائل پر توجہ دے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی زیادہ بہتر انداز میں کارکردگی دکھائی گیاس لئے کہ ہم نے عوام کے مسائل کے پر فوکس کیا ہوا ہے ۔عوام کو نواز شریف کی مجھے کیوں نکالا سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ عوام غربت ،دہشت گردی اور بے روزگاری کا خاتمہ چاہتے ہیں اور یہ کام پیپلز پارٹی بہتر طور پر انجام دے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کارکنانانتخابات کی تیاریاں کریں ۔