Live Updates

سینیٹ انتخابات ،(ن) لیگ کے حمایت یافتہ 15 امیدوارکامیاب، سینیٹ میں اکثریت رکھنے والی سب سے بڑی جماعت بن گئی

پیپلز پارٹی 12 نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے دوسرے نمبر پررہی ،تحریک انصاف کے 6 ارکان کامیابی حاصل کرسکے جے یو آئی (ف) کے 2، نیشنل پارٹی کے 2، پشتونخوا میپ کے 2،ایم کیو ایم، جماعت اسلامی اور فنکشنل لیگ کا ایک ایک ،10 آزاد امیدوارسینیٹ انتخابات میں کامیاب تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار مولانا سمیع الحق کو شکست کا سامنا

ہفتہ 3 مارچ 2018 22:13

سینیٹ انتخابات ،(ن) لیگ کے حمایت یافتہ 15 امیدوارکامیاب، سینیٹ میں اکثریت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مارچ2018ء) سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ 15 امیدواروں کے کامیابی حاصل کرلی جس کے بعد مسلم لیگ (ن) سینیٹ میں سب سے زیادہ اکثریت رکھنے والی جماعت بن گئی ہے جبکہ پیپلز پارٹی 12 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد دوسرے نمبر پررہی ہے،تحریک انصاف کے 6 ارکان سینیٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کرسکے جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار مولانا سمیع الحق کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 2، نیشنل پارٹی کے 2، پشتونخوا میپ کے 2 ،جماعت اسلامی، یم کیو ایم اور فنکشنل لیگ کا ایک ،ایک جبکہ 10 آزاد امیدواروں نے سینیٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی 52 نشستوں پر 113 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی اور ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا جو شام 4 بجے تک جاری رہا ۔کامیاب ہونیوالے امیدوار 6 سال تک کیلئے سینیٹ کے رکن منتخب ہونگے۔مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے پہلی بار سینیٹ انتخابات میں آزاد امیدواروں کی حیثیت سے حصہ لیا ہے۔

غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ 15 امیدوار، پیپلز پارٹی کے 12 ، پی ٹی آئی کے 6، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 2، نیشنل پارٹی کے 2، پشتونخوا میپ کے 2، جماعت اسلامی ، ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ کا ایک ایک جبکہ 10 آزاد امیدوار کامیاب ہوگئے۔پنجاب سے سینیٹ کی 12 میں سے 11 نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار وں نے کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف صرف ایک سیٹ حاصل کرسکی۔

پنجاب کی جنرل نشست پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ ڈاکٹر آصف کرمانی، رانا مقبول احمد، زبیر گل، شاہین خالد بٹ، مصدق ملک اور ہارون اختر کامیاب ہوئے جبکہ ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور حافظ عبدالکریم کامیاب ہوگئے۔ اقلیت کی ایک نشست پر کامران مائیکل جبکہ خواتین کی دونوں نشستوں پر سعدیہ عباسی اور نزہت صادق کامیاب ہوئیں جبکہ پی ٹی آئی کے چودھری سرور ایک جنرل سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔

اسلام آباد کی دونوں نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوئے۔ جنرل نشست پر اسد جونیجو اور ٹیکنوکریٹ کی نشست پر مشاہد حسین سید سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔سندھ کی 12 نشستوں میں سے 10 پر پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی جبکہ ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ ایک ایک سیٹ حاصل کرسکیں۔ جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے 5 امیدوار رضا ربانی، مولا بخش چانڈیو، محمد علی جاموٹ ، مرتضیٰ وہاب اور مصطفی نواز کھوکھر کامیاب ہوئے، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پیپلز پارٹی کے سکندر میندھرو اور رخسانہ زبیری سینیٹر منتخب ہوگئے۔

اقلیتی نشست پر پیپلز پارٹی کے انور لال ڈین جبکہ خواتین کی مخصوص نشست پر پی پی پی کی کرشنا کوہلی اور قراة العین مری کامیاب ہوئیں۔37 ارکان اسمبلی رکھنے والی ایم کیو ایم صرف ایک سیٹ حاصل کرسکی، ایم کیو ایم کی جانب سے صرف فروغ نسیم نے کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کے مظفر حسین شاہ نے بھی کامیابی حاصل کرلی ۔ایم کیو ایم میں تنازع کی وجہ بننے والے کامران ٹیسوری کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔

بلوچستان کی 7جنرل نشستوں پر نیشنل پارٹی کے محمد اکرم دشتی ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سردار شفیق ترین ،جمعیت علماء اسلام کے مولوی فیض محمد جبکہ مسلم لیگی گروپ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوارمحمد صاد ق سنجرانی ،احمد خان ،انوارالحق کاکڑ ،کہدہ بابر کامیاب قرار پائے ۔ٹیکنوکریٹس کی 2 نشستوں میں سے ایک پر نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو اور دوسری پر آزاد امیدوار حمایت یافتہ نصیب اللہ بازئی کامیاب ہوئے۔

خواتین کی نشستوں پر پشتونخوا میپ کی عابدہ عظیم اور آزاد امیدوار ثنا جمالی نے کامیابی حاصل کی ۔خیبرپختونخواکی 7 جنرل نشستوں میں سے تحریک انصاف کے تین امیدوار فیصل جاوید، فدا محمد اور ایوب آفریدی، (ن) لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار پیر صابر شاہ، جے یو آئی ف کے طلحہ محمود، جماعت اسلامی کے مشتاق احمد خان اور پیپلز پارٹی کے بہرہ مند تنگی نے کامیابی حاصل کی۔

خیبرپختونخوا سے ٹیکنوکریٹ کی 2 نشستوں پر پی ٹی آئی کے اعظم سواتی اور (ن) لیگ کے حمایت یافتہ دلاور خان کامیاب ہوگئے۔ خواتین کی نشستوں پر تحریک انصاف کی مہرتاج روغانی اور پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد کامیاب ہوئیں۔خیبر پختونخوا میں جے یو آئی (س) کے مرکزی امیر مولانا سمیع الحق ٹیکنو کریٹ کی نشست پر ہار گئے، انہیں صرف 4 ووٹ ملے۔فاٹا کی چاروں نشستوں پر ہدایت اللہ ،ہلال الرحمن، شمیم آفریدی اور مرزا محمد آفریدی نے کامیابی حاصل کی ۔

چاروں امیدوار آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے سات سات ووٹ حاصل کئے۔قومی اسمبلی میں 294 ووٹ کاسٹ کیے گئے۔ (ن) لیگ کے 227 ارکان اور ایم کیو ایم کے 11 ارکان نے ووٹ ڈالے۔ قومی اسمبلی میں فاٹا کے 8 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جبکہ 3 ارکان نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا جن میں غالب خان، قیصر جمال اور شہاب الدین شامل ہیں۔اسلام آباد کی 2 نشستوں کیلئے 250 ووٹ کاسٹ ہوئے۔

بلوچستان اسمبلی میں تمام 64 ارکان نے ووٹ کاسٹ کئے۔ پنجاب اسمبلی کے 368 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے۔ سندھ اسمبلی میں 161 ووٹ ڈالے گئے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں 122 ارکان اسمبلی نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ سینیٹ انتخابات میں چاروں صوبوں کی 7، 7 جنرل نشستوں پر امیدواروں کا انتخاب کیا گیا۔ ہر صوبے سے خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی 2، 2 نشستوں پر امیدواروں کا انتخاب ہوا۔ سینیٹ میں اقلیتوں کی 2، فاٹا کی 4 اور اسلام آباد کی 2 نشستوں کیلئے بھی مختلف جماعتوں کے امیدوار آمنے سامنے تھے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات