سپریم کورٹ نےالیکشن ایکٹ 2017ء کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

جوشخص بادشاہ بننےکیلئےنااہل ہو،اسکو کنگ میکربننےکیلئےفری ہینڈ نہیں دیاجاسکتا،ایک شخص کیلئے قانون سازی عدالت کوآنکھیں دکھانے کےمترادف ہے،ایکٹ کی شق 232،203 کوآئین سےہٹ کر پڑھا جائے توسیاسی جماعتوں کوریموٹ سے چلانےکے دروازے کھلیں گے۔سپریم کورٹ کا51 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 2 مارچ 2018 14:42

سپریم کورٹ نےالیکشن ایکٹ 2017ء کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔02 مارچ 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن ایکٹ 2017ء سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے،سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ قرار دیا کہ جوشخص بادشاہ بننےکیلئے نااہل ہواسےکنگ میکربننے کیلئےفری ہینڈ نہیں دیاجاسکتا،ایک شخص کیلئے کی گئی قانون سازی عدالت کوآنکھیں دکھانے کے مترادف ہے،ایکٹ کی شق 232،203 کوآئین سےہٹ کر پڑھا جائے توسیاسی جماعتوں کوریموٹ سے چلانےکے دروازے کھلیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017ء کا 51 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ سپریم کورٹ نے 21 فروری کوانتخابی اصلاحات سے متعلق کیس کے فیصلے میں نوازشریف کو پارٹی کی صدارت کے لیے نااہل قرار دیا تھا کہ آئین کی دفعہ 62، 63 پر پورا نہ اترنے والا نااہل شخص کسی سیاسی جماعت کی صدارت نہیں کرسکتا۔

(جاری ہے)

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں ایسی کوئی شق نہیں تھی کہ نااہلی کے بعد کوئی پارٹی صدارت سنبھال سکے۔

مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی میں سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ (ن) لیگ نے اکثریت کی بنیاد پرحکومت بنائی۔جبکہ نواز شریف اس وقت مسلم لیگ (ن) کےصدر تھے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ 3 اپریل 2016 کو آئی سی آئی جے کی طرف سے پاناما کیس سامنے آیا۔آف شور کمپنیوں کے حوالے سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے نام بھی سامنے آئے۔پاناما لیکس کی زد میں آنے سےمتعددعالمی رہنماؤں نے استعفے دیئےجبکہ نواز شریف نے قوم سے خطاب اور پارلیمنٹ کے اندر مختلف وضاحتیں پیش کیں۔اپنے متضاد بیانات کی وجہ سے نواز شریف عوام کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔جبکہ پھر سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ میں دو ججز نے 20اپریل 2017ء کونوازشریف کونااہل قرار دے دیا۔

متعلقہ عنوان :