پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین حکومت نہیں اوگرا کرتی ہے‘

عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 54 ڈالر سے بڑھ کر 64 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہیں‘ جونہی قیمتیں کم ہوئیں عوام کو ریلیف دیا جائے گا وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان کا قومی اسمبلی میں توجہ مبذول نوٹس کا جواب

جمعہ 2 مارچ 2018 13:14

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین حکومت نہیں اوگرا کرتی ہے‘
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مارچ2018ء) حکومت کی طرف سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین حکومت نہیں اوگرا کرتی ہے‘ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 54 ڈالر سے بڑھ کر 64 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہیں‘ جونہی قیمتیں کم ہوئیں عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں سید نوید قمر کے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ حکومت ہر ماہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کرتی ہے۔

قیمتوں کا تعین اوگرا کرتی ہے۔ قیمتوں کا تعین عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے۔ ہماری حکومت نے پٹرول کی قیمت 113 روپے لیٹر سے کم کرکے 70 روپے تک بھی کی۔

(جاری ہے)

افراط زر کی شرح کا ہدف بجٹ میں صرف 6 فیصد رکھا گیا جبکہ افراط زر کی موجودہ شرح 3.75 ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر حکومت سبسڈی نہیں دے سکتی ہے۔ اگر یہ کیا گیا تو صوبے بھی متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مٹی کا تیل 80 فیصد صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے وقت واقعی تیل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ بات ہمارے لئے بھی ٹھیک نہیں ہے مگر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے ایف بی آر کے اہداف پورے نہیں کئے جارہے۔ توجہ مبذول نوٹس پر سید نوید قمر‘ ڈاکٹر نفیسہ شاہ‘ اعجاز جاکھرانی اور سید غلام مصطفی شاہ کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ اوگرا نے وزیراعظم کو 31 فیصد اضافہ کی سمری بھجوائی تھی جسے وزیراعظم نے منظور نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں اس وقت بھی ڈیزل کی قیمت 109 روپے سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں قیمتیں خطہ کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہیں۔ پاکستان میں ڈیزل 98 روپے فی لٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریفائنری سے ڈیزل 56 روپے 89 پیسے میں آتا ہے۔ اس پر 6.96 روپے فی لٹر کسٹم ڈیوٹی‘ 25.05 روپے فی لٹر جی ایس ٹی جبکہ 2.67 روپے فی لٹر ڈیلر کمیشن کی مد میں وصول کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2017ء میں عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت 54 ڈالر فی بیرل تھی جو 2018ء میں بڑھ کر 64.78 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔ ہم نے بھی عوام کی عدالت میں جانا ہے۔ تعمیر و ترقی مسلم لیگ (ن) کا ایجنڈا ہے۔ ملک میں موٹرویز‘ شاہراہیں بنی ہیں‘ غیر ملکی قرضے ماضی میں کسی ترقیاتی منصوبے پر خرچ نہیں کئے گئے۔ ہمارے تعمیر و ترقی کے پروگرام کو عوام کی حمایت حاصل ہے۔ ہم آئندہ بھی ترقی کا یہ سفر جاری رکھیں گے۔