صوبائی حکومت نے مردان میں 42 کنال اراضی پر محیط 430 بستروں کے نیوروسرجری ہسپتال کی منظوری دی ہے ،محمد عاطف خان

کینار ہسپتال مردان کی تعمیر کے لیے 42 کنال اراضی پہلے ہی حاصل کرلی گئی ہے،ہسپتال میںلائبریری ،ریسرچ لیب ،کیفٹیریا اور500 نمازیوں کے لیے ایک خوبصورت مسجد بھی تعمیر کی جائے گی،صوبائی وزیرتعلیم کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 1 مارچ 2018 22:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مارچ2018ء)صوبائی وزیر تعلیم وتوانائی محمد عاطف خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے مردان میں 42 کنال اراضی پر محیط 430 بستروں کے نیوروسرجری ہسپتال کی منظوری دیدی ہے جس سے مردان اور صوبہ بھر کے عوام کونیوروسرجری کی جدید ترین سہولیات مل سکیں گی ۔پشاور میں الیکٹرانک میڈیا کے رپورٹرز سے گفتگوکرتے ہوئے محمد عاطف خان نے کہا کہ خیبر انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنسز اینڈ ری ہیبلیٹیشن (کینار) پر تین ارب پانچ کروڑ روپے لاگت آئے گی جبکہ اس نومنزلہ ہسپتال میں نیوروسرجری کی تمام تر سہولیات میسر ہوں گی جن میں ریڈیالوجی ، اینجیوگرافی ، انڈوسکوپ سرجری ،آئی سی یو ،ٹیومر ،سپیشل سرجری ،پیڈزنیورواور نیورو واسکولر سرجری وغیرہ شامل ہیں ۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ کینار ہسپتال مردان کی تعمیر کے لیے 42 کنال اراضی پہلے ہی حاصل کرلی گئی ہے اور اس میں لائبریری ،ریسرچ لیب ،کیفٹیریا اور500 نمازیوں کے لیے ایک خوبصورت مسجد بھی تعمیر کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے صحت اور تعلیم کو اولین ترجیح دی ہے اور دونوں شعبوں میں ایسی اصلاحات متعارف کرائی ہیں جن سے خیبر پختونخوا میں عوام کو تعلیم وصحت کی بہترین سہولیات اُن کی دہلیز پر مل رہی ہیں ۔

اُنہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت میں صرف سات ہزار اساتذہ بھرتی کیے گئے جبکہ ہماری حکومت میں 40 ہزار اساتذہ خالص میرٹ پر بھرتی ہوئے جبکہ مزید 17 ہزار کی بھرتی کا عمل جاری ہے اور محکمہ تعلیم کا بجٹ جو ہم سے پہلے 67 ارب روپے تھا کو137 ارب روپے تک پہنچایا گیا جس کی وجہ سے تعلیمی شعبے میںخاطرخواہ ترقی ہوئی اور الف اعلان کی رپورٹ کے مطابق پورے پاکستان کے دس بہترین اضلاع میں 9 اضلاع خیبر پختونخوا کے ہیں اور گذشتہ چارسال میں ڈھائی ارب روپے کی لاگت سی41 لاکھ بچوں کو مفت کتابیں دی گئی ہیں ۔

اُنہوں نے کہا کہ سکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی ،سکولوں کی اپ گریڈیشن ،نئے سکولوں کی تعمیر اور آئی ٹی لیبز کے قیام پر بھی اربوں روپے خرچ کیے جاچکے ہیں جس کی وجہ سے نجی سکولوں سے طلباء اب سرکاری سکولوں کا رخ کررہے ہیں ۔اسی طرح صوبے میں ڈاکٹروں کی تعداد صرف ساڑھے تین ہزار تھی جو ہمارے دور میں نو ہزار سے بھی تجاوز کرگئی ہے اور محکمہ تعلیم اور صحت کے ملازمین کو خصوصی مراعات بھی دی گئی ہیں۔