پی آئی اے کی نجکاری کسی صورت نہیں ہونے دینگے ، ہر سطح پر مزاحمت کرینگے ، بلاول

گزشتہ پانچ سالوں میں جان بوجھ کر غلط پالیسیاں اپنائی گئیں تاکہ پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز کو بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے، ان ریاستی اداروں کا یہ حال کرنا مجرمانہ غفلت ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی قیمتی لیز معاہدے کئے گئے، قومی مفادات کا خیال رکھے بغیراوپن اسکائز پالیسی اختیار کی گئی اور پی آئی اے چند انتہائی منافع بخش بین الاقوامی روٹس بند کر دئیے گئے، پیپلز یونیٹی وفد سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 1 مارچ 2018 20:57

پی آئی اے کی نجکاری کسی صورت نہیں ہونے دینگے ، ہر سطح پر مزاحمت کرینگے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مارچ2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کبھی بھی پی آئی اے کی نجکاری نہیں کرنے دے گی اور نجکاری کی ہر کوشش کی ہر پلیٹ فارم پر مذاحمت کرے گی۔ یہ بات انہوں نے پی آئی اے کے ملازمین کی پیپلزیونیٹی کے ایک 15رکنی وفد سے ایک ملاقات میں کی جس کی قیادت ہدایت اللہ خان نے کی۔

یہ وفد جمعرات کو زرداری ہائوس اسلام آباد میں بلاول بھٹو زرداری سے ملا۔ اس موقع پر پارٹی کے سیکریٹری جنرل سید نیر حسین بخاری، ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر، چوہدری منظور اور فیصل کریم کنڈی بھی موجود تھے۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ پارٹی کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں جان بوجھ کر غلط پالیسیاں اپنائی گئیں تاکہ پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز کو بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان ریاستی اداروں کا یہ حال کرنا مجرمانہ غفلت ہے۔ یہ جان بوجھکر کیا گیا ہے تاکہ ان کو شدید نقصانات ہوں اور یہ غلط جواز تلاش کرکے انہیں اونے پونے داموں بیچ دیا جائے۔ ان غلط پالیسیوں کا شمار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا کوئی بزنس پلان نہیں تھا اور بغیر سوچے سمجھے پی آئی اے کی پریمئم سروس شروع کر دی گئی جس سے چند ماہ میں ہی پی آئی اے کو تین ارب روپے کا نقصان ہوا اور عوام کی شدید تنقید کے بعد یہ سروس بند کر دی گئی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قیمتی لیز معاہدے کئے گئے، قومی مفادات کا خیال رکھے بغیراوپن اسکائز پالیسی اختیار کی گئی اور پی آئی اے چند انتہائی منافع بخش بین الاقوامی روٹس بند کر دئیے گئے۔ اسی طرح ملک کے مختلف حصوں میں صرف ایک غیرملکی ائیرلائن کو صرف ایک دن میں درجنوں لینڈنگ رائٹس دے دئیے گئے اور اس کے بدلے کوئی لینڈنگ رائٹس نہیں دئیے گئے اس طرح سے پی آئی اے کا مارکیٹ میں حصہ کم ہوگیا۔

تاہم سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارٹی چیئرمین نے پیپلزیونیٹی کے ملازمین سے کہا کہ وہ ایک ایسی جامع رپورٹ تیار کریں کہ کس طریقے سے قومی ائیرلائن میں جان بوجھ کر بدانتظامی کی گئی تاکہ کسی پرائیویٹ پارٹی کو اونے پونے داموں قومی ائیرلائن بیچنے کا راستہ صاف نہ ہو سکے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز اس وقت تباہی کے داہنے پر پہنچی جب 2015ء میں جس وقت اسٹیل ملز اپنی پیداوار کے 65فیصد پیداواری صلاحیت پر کام کر رہی تھی کی گیس بند کر دی گئی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کی اس بات سے صاف ظاہر ہوگیا کہ جب سینیٹ کی اسپیشل کمیٹی برائے پی آئی اے نے پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی اور ہالنگ کے لئے سفارش کی جس پر حکومت نے عملدرآمد نہیں کیا جبکہ رولز آف بزنس کے تحت یہ عملدرآمد کرنا حکومت پر لازم تھا۔ جس وقت اور جس طرح سے یہ نجکاری کی جا رہی ہے یہ ایک بڑی سازش نظر آرہی ہے کیونکہ اس کے متعلق پارلیمنٹ میں کوئی بحث نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات بھی انتہائی قریب آچکے ہیں اور اب شفاف نجکاری کے لئے وقت نہیں رہا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ غیراعلانیہ طور پر پی آئی اے کی منافع بخش صنعت ایک نجی ائیرلائن کو منتقل کر دینا جبکہ ملک کے وزیراعظم خود اسی صنعت سے تعلق رکھتے ہیں انتہائی سنجیدہ سوالات اٹھاتا ہے اور یہاں مفادات کا ٹکرائو موجود ہے جس کا جواب وزیراعظم کو دینا پڑے گا۔۔۔۔۔۔طارق ورک

متعلقہ عنوان :