اسلام آباد پولیس کو نہ صرف پورے ملک بلکہ خطے کے لئے مثال بنایا جائے گا، کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو کسی کمزور سے ظلم نہ کر سکے

وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال کا ماڈل تھانے کے افتتاح کی تقریب سے خطاب رواں ماہ 7 مزید تھانوں کو ماڈل تھانے بنایا جائے گا، آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر سلطان اعظم تیموری کی وزیر داخلہ کو بریفنگ

جمعرات 1 مارچ 2018 20:22

اسلام آباد پولیس کو نہ صرف پورے ملک بلکہ خطے کے لئے مثال بنایا جائے ..
اسلام آباد۔ یکم مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مارچ2018ء) وزیر داخلہ پروفیسراحسن اقبال نے کہا ہے کہ پولیس جدید دور کے تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کرے، اسلام آباد پولیس کو نہ صرف پورے ملک بلکہ خطے کے لئے مثال بنایا جائے گا، کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو کسی کمزور پر میلی نگاہ نہ اٹھا سکے، محض جدید آلات اور کمپیوٹرز کی فراہمی سے نہیں رویے بدلنے سے پولیس صحیح معنوں میں مثالی پولیس بنے گی۔

جمعرات کو تھانہ سیکرٹریٹ میں ماڈل تھانے کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہاکہ تین سال پہلے وزارت منصوبہ بندی و ترقی کے وزیر کی حیثیت سے ہدایت کی تھی کہ ماڈل پولیس سٹیشن بنائے جائیں جو ملک کے لئے ایک مثال ثابت ہوں۔ بد قسمتی سے یہ کام تاخیر کا شکار ہوا۔

(جاری ہے)

میں نے وزارت داخلہ کا چارج لیتے ہی اس منصوبے کو مکمل کرنے کی ہدایت کی اور آج اس وڑن کی تکمیل ہوئی ہے جس پر اسلام آباد کو مبارکباد دیتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ دنیا ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل انقلاب کی دنیا ہے، ہمیں نئے دور کے تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہو گا کیونکہ ٹیکنالوجی دنیاکو بدل رہی ہے۔ اس لئے ہمیں بھی خود کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ سمارٹ پولیسنگ کا دور ہے جس میں ٹیکنالوجی سے استفادہ کئے بغیر پولیسنگ کا تصور ممکن نہیں۔ انہوں نے اسلام آباد پولیس کو سمارٹ پولیس بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے گا اور یہ نہ صرف باقی ملک بلکہ خطے کے لئے مثال ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کے تعاون کے بغیر پولیسنگ کامیاب نہیں ہوسکتی۔ شہریوں سے تعلقات قائم کرنے کے لئے پولیس کو تربیتی کورسز کرائے گئے ہیں اور ایس ایچ او کے لئے لیڈر شپ ٹریننگ کورس ضروری ہیں تاکہ وہ کمیونٹی کا اعتماد حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے سامنے بہت سے چلینجز ہیں، ٹیکنالوجی بھی ایک چیلنج بن رہی ہے۔سائبر کرائمز میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پولیس کو نئے خطرات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس کا بنیادی مقصد کمزورطبقات کی مدد اور ان کا تحفظ ہونا چاہیے۔ بالخصوص بچوں، خواتین اور اقلیتوں کے تحفظ کے لئے پولیس کو اقدامات کرنا ہوں گے۔ کوئی قانون سے بالا تر نہیں ہونا چاہیے خواہ وہ کتنا ہی طاقت ور ہی کیوں نہ ہو اور کسی میں یہ جرا ٴت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ کسی کمزور کا حق دبا سکے۔

انہوں نے کہاکہ انتہا پسندی اور دہشت گردی بھی معاشرے کے لئے ایک چیلنج ہے ہمیں قائداعظم کے وڑن کے مطابق پاکستان کو تعمیر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس ہونی چاہیے اور تعلیمی اداروں کو ہر طرح کی منشیات سے پاک کیاجائے اور نوجوانوںکو منشیات کی لعنت سے بچایا جائے اور درست راستے کی طرف راغب کیا جائے۔ معاشرے میں ہم آہنگی کے لئے پولیس علماء کے ساتھ مل کر کام کرے اور مساجد کو امن و آشتی اور اتحاد و یکجہتی کا گہورہ بنایا جائے اور پولیس مارکیٹوں پر بھی نظر رکھے تاکہ کوئی غیر قانونی مقاصد کے لئے چندے جمع نہ کرسکے۔

اسی طرح نفرت پھیلانے والی تقاریر بھی رکوائی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ناکوں پر کھڑے اور اپنے فرائض سرانجام دینے والے پولیس کے جوان اور افسر خراج تحسین کے مستحق نہیں جن کی بدولت عوام چین کی نیند سوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ محض جدید آلات اور کمپیوٹرز کی فراہمی سے پولیس کو مثالی نہیں بنایا جاسکتا اس کے لئے رویے بھی بدلنے ہوں گے۔ قبل ازیں وزیر داخلہ نے ماڈل پولیس تھانے کا افتتاح کرنے کے بعد رپورٹنگ روم، جدید تفتیشی روم، آئی ٹی روم، کمیونٹی پولیسنگ روم سمیت مختلف حصوں کا دورہ کیا۔

اس موقع پر انہوں نے ہدایت کی کہ تھانے آنے والے ہر شہری کو تحفظ کا احساس ہونا چاہیے اور پولیس کی تمام گاڑیوں میں کیمرے ہونے چاہئیں۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ نیشنل کریمینلز اینڈ ٹیرررسٹ ڈیٹا بیس بنایا جارہا ہے جس میں صوبوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ وزیرداخلہ کو بتایاگیا کہ ای ایف آئی آر کا ن -ظام وضع کیا گیا ہے اور کیمروں سے پورے علاقے کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔

پولیس کے پاس جدید وائرلیس سیٹ ہیں ، سمارٹ کارکے ذریعے بھی ایسے علاقوں کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے جہاں کیمرے نصب نہ ہوں۔ کریمینلز کے ڈیٹا کو جیو ٹیگڈ کیا گیا ہے ، معمولی نوعیت کی کیسوں کو مصالحتی کمیٹیوںکے ذریعے حل کیاجاتا ہے۔وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ ہر مہینے بہترین آفیسر کا نام آویزاں کیا جائے اور تعریفی سرٹیفکیٹس اور انعامات دیئے جائیں۔

وزیر داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر سلطان اعظم تیموری نے بتایاکہ 7ماڈل پولیس سٹیشنز نے کام شروع کردیاہے جن میں رمنہ ، مارگلہ ، کوہسار، آپبارہ ، شالیمار، آئی نائن اور سیکرٹریٹ تھانے شامل ہیں۔ مارچ میں منظوری کے بعد 7مزید تھانوںکو ماڈل تھانے بنایا جائے گا۔2 فسیلیٹیشن سینٹرز بھی کام کررہے ہیں، 4 سمارٹ کارز پولیس کے پاس موجود ہیں، مزید بھی آنے والی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ماڈل تھانے میں کریکٹر سرٹیفکیٹ سرونٹ اور فارنر رجسٹریشن سمیت 14 سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ فرنٹ ڈیسک میں خوش اخلاق عملہ تعینات کیا گیا ہے جو آئی ٹی کی تربیت کا بھی حامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماڈل تھانہ محض سلوگن نہیں ہو گا بلکہ کئی بھی شہری سفارش اور رشوت کے بغیر تھانے آکر اپنا کام کرا سکے گااور ہر شہری کو وی آئی پی کی حیثیت حاصل ہوگی۔ بعد ازاں وزیر داخلہ نے انسپکٹر فیاض رانجھا، انسپکٹر انیس اکبر، سب انسپکٹر طارق سعید ، ہیڈ کانسٹیبل راشد یونس، ہیڈ کانسبٹیبل سعید ولی، کانسٹیبل خوشی محمداور طاہر سمیت فروری کے مہینے میں بہترین قرار دیئے گئے آفیسرز اور جوانوں میں تعریفی اسناد اور انعامات تقسیم کئے۔

متعلقہ عنوان :