سندھ کی جامعات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہو نا قابلِ افسوس ہے ، جاوید احمد میمن

جمعرات 1 مارچ 2018 19:58

حیدرآبادیکم مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مارچ2018ء) سندھ کی جامعات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہو نا قابلِ افسوس ہے یہ بات ریجنل ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کراچی دفتر جاوید احمد میمن نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے تعاون سے لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جام شورو میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہو ئے کہی ہائیر ایجوکیشن ریسرچ گرانٹ کے موضوع پر ہو نے والے مذکورہ سیمینار سے لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر بیکھا رام نے بھی خطاب کیا پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انیلا عطا الرحمن، پرو وائس چانسلر ڈاکٹرمنیر احمد جونیجو ، میڈیکل ریسرچ سینٹر کی ڈائریکٹر سید بنفشا منظور و دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ سیمینار میں لمس کے فیکلٹی ممبران کے علاوہ سندھ یونیورسٹی اور مہران انجینئرنگ یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران بھی شریک ہو ئے جاوید احمد میمن نے کہاکہ سندھ کی جامعات کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے کبھی نظر انداز نہیں کیا ہے اس طرح کی کوئی شکایات کرتا ہے تو اسمیں کوئی حقیقت نہیں ہے لیکن فنڈز ہو نے کے باوجود سندھ کی اکثر جامعات جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہیں کررہی ہیں انہوں نے کہاکہ سندھ کی جامعات میں سب سے زیادہ گرانٹس مہران انجینئرنگ یونیورسٹی اور این ای ڈی یونیورسٹی کو ملیں ہیں مہران انجینئرنگ یونیورسٹی نے زیر و انڈسٹری کے باوجود اچھے پروجیکٹس کو عملی جامہ بھی پہنایا ہے جو خوش آئند ہے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز اپنے فنڈز جنریٹ کے لیے چھوٹے چھوٹے پروجیکٹس بنائیں ہم اپنے وسائل ضائع نہ کریں انہوں نے کہا کہ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی بھی بائیو میڈیکل اورڈی این اے کو انڈسٹری میں تبدیل کرسکتی ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں اچھے پروجیکٹس دیں حکومتوں کا مسئلہ نہیں ہے یہ آتی جاتی رہتی ہیں لیکن ہائیر ایجوکیشن کمیشن اپنا کام جاری رکھتا ہے انہوں نے کہاکہ ایچ ای سی نے نوجوان اسکالرز کو ایوارڈز دینے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے اور ہم اپنی طرف سے حوصلہ افزائی جاری رکھیں گے ا س موقع پر لمس کے وی سی ڈاکٹر بیکھارام نے خطاب کرتے ہو ئے کہاکہ ہیک کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے لمس کی سفارشات و گذارشات کو اہمیت دی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سینئر فیکلٹی ممبرز موجود ہیں جو کہ پی ایچ ڈی ہیں ہم میڈیکل کے ہر شعبہ میں نوجوان اسکالر ز کو تحقیق کے مواقع فراہم کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :