سندھ اسمبلی نے سندھ سیلز ٹیکس آن سروسز (ترمیمی) بل کثرت رائے سے منظورکرلیا

بدھ 28 فروری 2018 23:20

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2018ء) سندھ اسمبلی نے اپوزیشن ارکان کے احتجاج کے باوجود سندھ سیلز ٹیکس آن سروسز (ترمیمی) بل کثرت رائے سے منظورکرلیا ۔ ایم کیو ایم سے منحرف ہوکرپی ایس پی میں شمولیت اختیارکرنے والے ارکان نے بھی ترمیمی بل کے خلاف احتجاج میں متحدہ قومی موومنٹ کا ساتھ دیا اور ترمیمی ایکٹ کوتعصب پر مبنی قراردیا ۔

بل پر بحث کے دوران سینئر صوبائی وزرا نثار احمد کھوڑو کے ساتھ اپوزیشن رکن محمد حسین کی تلخ کلامی بھی ہوئی ترمیمی بل کے مطابق کرائے پر عمارتیں دینے والوں کو بھی سیلز ٹیکس کے دائرے میں لایا جائیگا ۔سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے ترمیمی بل ایوان میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ بل کے تحت مالک مکان کو کرائے پر دی گئی عمارت پر تین فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

جائیداد پر جی ایس ٹی ان سروسز سال دوہزار پندرہ سے وصول کیا جائے گا جی ایس ٹی ان سروسز پر ترمیم کا اطلاق صوبے کے شہری علاوقوں پر ہوگا تاہم ہاسٹل، بورڈنگ ہاوسز سیلز ٹیکس کے دائرہ کارمیں شامل نہیں ہونگے۔اجلاس میں ایم کیوایم اور ان کے منحرف ارکان جو پی ایس پی میں شامل ہوچکے ہیں انہوں نے بل کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ یہ شہری علاقوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ محض کرائے پر دی گئی عمارت کے بجائے کمرشل مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی جائیداد سے ٹیکس وصول کیا جائے ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین کا کہنا تھا کہ یہ بل شہری اور دیہی سندھ میں خلیج ڈالنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے ترمیمی بل کو شہری سندھ کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف قراردیا محمد حسین نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں پر ٹیکسوں کا زیادہ بوجھ ڈالا جا رہا ہے ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ کے شہروں کو تھر بنا دیا ہے ۔ 7 سال میں 900 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ خرچ کیا گیا لیکن صوبے میں کہیں بھی میگا پروجیکٹ نہیں دیا گیا ۔ یہ رقم کہاں جاتی ہے ایم کیو ایم کے سید سرداراحمد کا کہنا تھا کہ کرایہ پر پراپرٹی دینا جی ایس ٹی آن سروسز کے دائرے میں نہیں آتا،عدالت کہہ چکی ہے کہ اسمبلی مفاد عامہ کے خلاف قانون نہیں بناسکتی انہوں نے کہاکہ یہ ترمیمی ایکٹ تعصب پر مبنی ہے،کرائے پر مکان دینا کمرشل سرگرمی نہیں ہے یہ ٹیکس سندھ کو دیہی وشہری میں تقسم کرنے کا سبب ہے شہری سندھ ایک سو ارب روپے پہلے ہی ٹیکس دیتا ہیشہری علاقوں پر نت نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں ۔

سید سردار احمد نے کہا کہ ہم نے سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار صوبوں کو دلانے کے لیے بہت کوشش کی ۔ آصف علی زرداری کی حکومت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے یہ اختیار صوبوں کو دیا ۔ انہوں نے کہا کہ مکان یا کوئی جائیداد کرائے پر دینے پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے ۔ 99 فیصد سیلز ٹیکس شہری علاقوں خصوصا کراچی ، حیدر آباد اور سکھر سے وصول کیا جاتا ہے ۔

سندھ کے تمام ٹیکسوں کا 85 فیصد بھی شہری علاقوں سے وصول کیا جاتا ہے ۔ ان علاقوں پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے ایم کیو ایم ارکان کا کہنا تھا کہ جی ایس ٹی آن سروسز کے ترمیمی ایکٹ کے تحت زرعی,فشری اراضی کرائے پر دینا قابل ٹیکس نہیں ہوگا،ٹیکس لگانا ہی ہے تو سب پر لاگو کیا جائے،کرائے پر عمارت دینا کوئی خدمات دینا تو نہیں ہے ایم کیو ایم کے احتجاج پر سینئروزیرنثارکھوڑو نے وضاحت کرتے ہوئے ایوان کوبتایا کہ محض کرائے پر دی گئی عمارت خدمات پر سیلز ٹیکس کے دائرے میں شامل نہیں ہوگی بلکہ ایسی کرائے پر دی گئی عمارت جہاں کمرشل سرگرمی ہو اس پر ٹیکس لاگو ہوگا. انہوں نے کہاکہ ٹیکس کا اطلاق پورے صوبے پر ہوگا،شہری اوردیہی سندھ کی تفریق مناسب نہیں ہے تاہم حکمران جماعت نے ایم کیوایم کی اس تجویز کو مسترد کرکے ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرالیا۔

متعلقہ عنوان :