سیاست اور مذہب دست و گریباں ہونے کا نام نہیں، مولانا طارق جمیل

بدھ 28 فروری 2018 22:09

لاہور۔28 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2018ء) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ ایسی سیاسی و مذہبی جماعتوں کا حصہ نہیں بننا چاہئے جو لڑا رہی ہیں کیونکہ سیاست اور مذہب دست و گریباں ہونے کا نام نہیں، سیاستدانوں اور مولویوں کا آلہ کار نہ بنیںجو منفی راستوں پر چلائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی شعبہ امور طلبہ کے زیر اہتمام ’نبی کریم ﷺ کی سیرت کی رہنمائی میں امن اور رواداری ‘کے موضوع پر فیصل آڈیٹویم میںمنعقدہ خصوصی لیکچر میں کیا۔

تقریب میں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹرمحمد زکریا ذاکر،رجسٹرار ڈاکٹر محمد خالد خان، ڈین فیکلٹی آف انجیئنرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر محمد تقی زاہد بٹ، ڈائریکٹر شعبہ امور طلبہ شاہد گل،مختلف فیکلٹیوںکے ڈینز، شعبہ جات کے سربراہان، فیکلٹی ممبران ، ملازمین اور طلبائو طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میںمولانا طارق جمیل نے کہا کہ ہمارا ایک ہی تعارف ہے کہ ہم مسلمان ہیں ہمیں فرقوں میں نہیں بٹنا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ جو لوگ ہمیں فرقوں میں تقسیم کرتے ہیں وہ بڑے دہشت گرد ہیں اور وہ سیاستدان جو امت کو اپنی منفی سیاست کے لئے استعمال کریں وہ بڑے دہشت گرد ہیں۔ دشمنی اور نفرت کی سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ مذہب کے نام پر نفرت پھیلانا مذہبی تعلیمات کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی سنت یہ ہے کہ دل میں کسی کے لئے نفرت نہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی نوجوان نسل کردار سازی بھول جائے تو زوال سے نہیں بچایا جاسکتا ۔

ہمارا سب سے بڑا سرمایہ اخلاق اور دوسروں کو معاف کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا ناقابل تلافی نقصان بد زبانی، بد اخلاقی اور ظلم و ستم کی مختلف شکلیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انبیا کے آنے کا مقصدا اچھے انسان بننا سکھانا تھاموت ایسی ہونی چاہئے کہ اللہ اور فرشتے استقبال کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سچائی، دیانتداری، انصاف، تواضع، عاجزی، سخاوت اور پاکدامنی سیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کی پیروی کرنا ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے اللہ تک پہنچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے طلباء و طالبات کو نصیحت کی کہ آپ کا علم ایسا ہونا چاہئے کہ لوگ آپ سے سیکھنے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ علم والے بنیں نہ کہ صرف ڈگری والے۔ انہوں نے کہا کہ دین کاخلاصہ یہ ہے کہ زبان کو قابو میں رکھیں۔ جھوٹ ،دھوکہ دہی ، غیبت ، بد دیانتی اوربد کلامی سے بچیں۔

انہوں نے کہا کہ والدین کے سامنے زبان سنبھال کر بات کرنی چاہئے انہوں نے کہا کہ سب سے اہم رشتہ میاں بیوی کا ہے ہمیں تمام رشتوں کو عزت دینی چاہئے اور پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہئے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذکریا ذاکر نے کہا کہ علم اور رواداری ایک دوسرے سے جڑے ہیںپنجاب یونیورسٹی کو علم اور فلاح کا گہوارہ بنائیں گے جہاں علم ہو وہاں تشدد نہیں ہو سکتا کیونکہ تشدد اور سخت رویہ قابل برداشت نہیں۔ ۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ طلباء و طالبات کی کردار سازی پر بھرپور توجہ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو بھی علم سیکھیں اسے معاشرے کی فلاح و بہبود کا ذریعہ بنائیں ۔

متعلقہ عنوان :