بھارت میں ڈیموکریسی نہیں شیمو کریسی ہے،بھارتی آرمی چیف کے بیانات جنگی اور پاکستانی فنکاروں پرپابندی بیمار زہنیت کی عکاسی ہیں،پاکستان گرے لسٹ میں آگیا ہے لیکن بلیک لسٹ میں شامل کرنیکا کوئی خطرہ نہیں،دفاعی صلاحیتوں میں توسیع پسندانہ عزائم کے تناظر میں بھارتی ڈرون ٹیکنالوجی خطے میں امن سلامتی کیلئے تشویشناک ہے ، ہماری مسلح افواج کسی بھی خطرے کا بھر پور جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں،افغان مسلے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

بدھ 28 فروری 2018 16:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2018ء) پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت میں ڈیموکریسی نہیں شیمو کریسی ہے۔بھارتی آرمی چیف کے بیانات جنگی اور پاکستانی فنکاروں پرپابندی بیمار زہنیت کی عکاسی ہیں۔پاکستان گرے لسٹ میں آگیا ہے لیکن بلیک لسٹ میں شامل کرنیکا کوئی خطرہ نہیں۔دفاعی صلاحیتوں میں توسیع پسندانہ عزائم کے تناظر میں بھارتی ڈرون ٹیکنالوجی خطے میں امن سلامتی کیلئے تشویشناک ہے لیکن ہماری مسلح افواج کسی بھی خطرے کا بھر پور جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔

افغان مسلے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔بدھ کو دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بھارتی آرمی چیف کے پاکستان پر الزامات اور بیانات بے بنیاد اور جنگی زہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ عزائم کے باوجود پاکستان انتہائی صبرو تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی خطرے کا منہ توڑ جوب جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔

ترجمان نے انڈین موشن پکچرز پروڈیوسرز اسوسی ایشن کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر پابندی برقرار رکھنے کے فیصلے کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ آرٹ اور سینما جو لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا باعث بنتے ہیں،بھارت نے اسے بھی نفرت کے بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی زائرین کو ویزے ،سکھ اور ہندو زائرین کو کٹاس راج کے دورے کی اجازت دینے سے انکار اور سپورٹس میچوں کی منسوخی سمیت دیگر مخاصمانہ اقدامات نئی دہلی کی ڈیمو کریسی نہیں بلکہ شیمو کریسی کو بے نقاب کر رہی ہیں۔

پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ تعاون جاری رکھنے کی غرض سے مشترکہ گراونڈ کیلئے کوشاں ہیں۔ امریکی قومی سلامتی کونسل میں سینئر ڈائریکٹر لیزا کرٹس کا حالیہ دورہ پاکستان اس خواہش کا اظہار ہے۔ترجمان نے کہا کہ حالیہ دورے کے دوران پاکستان اور امریکہ نے افغانستان کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقصد کے حصول کیلئے مل کر کام کرنیکی خواہش ظاہر کی۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ افغان تنازعہ افغان حکومت اور عوام کی قیادت میں صرف پر امن مذاکرات سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مسلے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔گزشتہ سترہ سال کے دوران جنگ نے افغان عوام کے مصائب میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ پاکستان گرے لسٹ میں آگیا ہے لیکن بلیک لسٹ میں پاکستان کو شامل کرنیکا کوئی خطرہ نہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بلیک لسٹ میں وہ ممالک شامل کئے جاتے ہیں جو تعاون نہیں کرتے۔ایف اے ٹی ایف نے جو خامیاں اجاگر کی تھیں،پاکستان نے اسے دور کیا ہے۔پاکستان ایف اے ٹی ایف کیساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان مزید اقدامات اٹھائے گا۔کشمیر کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے مظالم کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔کشمیری عوام کے مصائب میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور کشمیری کا تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے۔