عمران فاروق قتل کیس ،ْ

ایف آئی اے ملزمان کے خلاف چالان جمع نہیں کراسکی بانی ایم کیو ایم کی طلبی کیلئے غیر ملکی اخبارات میں اشتہار شائع ہوچکا ہے ،ْ 9مارچ کو 30 دن کی مدت مکمل ہوگی ،ْ حکام ایف آئی اے معاملے کی وجہ سے میرے بچے اذیت میں مبتلا ہیں ،ْگائے، بھینسوں کے انجکشن پر تو از خود نوٹس لے لیا جاتا ہے ،ْ کسی کو ہمارا احساس نہیں ،ْ سعدیہ معظم آپ اعلیٰ عدلیہ پر تبصرہ نہیں کریں، ہماری پوری کوشش ہے کہ دو ڈھائی ماہ میں ٹرائل مکمل کرلیا جائے ،ْجج کے ریمارکس

بدھ 28 فروری 2018 15:21

عمران فاروق قتل کیس ،ْ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2018ء) وفاقی دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی ای) کی جانب سے ملزمان کے خلاف چالان پیش نہیں کیا جاسکتا۔انسداد دہشت گردی عدالت میں جج کوثر زیدی نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران ایف آئی اے پروسیکیوٹر خواجہ امتیاز، ملزمان کے وکیل اور دو ملزمان کی اہلیہ پیش ہوئیں۔

سماعت کے دوران پروسیکیوٹر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ بانی ایم کیو ایم کی طلبی کیلئے غیر ملکی اخبارات میں اشتہار شائع ہوچکا ہے اور 9مارچ کو 30 دن کی مدت مکمل ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ ملزمان کے ضمنی چالان تحقیقاتی ٹیم کے پاس ہے، لہٰذا ہمیں جیسے ہی یہ چالان ملے گا ہم عدالت میں پیش کردیں گے۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے پروسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم معظم علی کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ مسترد ہوجائیگی ،ْسماعت کے دوران ملزم معظم علی کی اہلیہ سعدیہ معظم نے عدلات کو بتایا کہ وہ ڈھائی سال سے عدالتوں میں زلیل ہورہی ہیں اور اب ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتی ہوں کہ ملزم کے حوالے سے چالان مکمل کرکے پیش کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے تین ملزم جیل میں پڑے ہیں وہ بھی تو انسان ہیں، اگر جرم ثابت ہوتا ہے تو چاہیں تو ان ملزمان کو پھانسی پر لٹکا دیں لیکن کچھ فیصلہ تو کریں۔سعدیہ معظم نے عدالت کے سامنے کہا کہ اس معاملے کی وجہ سے میرے بچے اذیت میں مبتلا ہیں ،ْگائے، بھینسوں کے انجکشن پر تو از خود نوٹس لے لیا جاتا ہے لیکن کسی کو ہمارا احساس نہیں، ہوسکتا ہے پھر میں خود کو ہی آگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلوں۔

اس موقع پر جج کوثر زیدی نے سعدیہ معظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اعلیٰ عدلیہ پر تبصرہ نہیں کریں، ہماری پوری کوشش ہے کہ دو ڈھائی ماہ میں ٹرائل مکمل کرلیا جائے۔سماعت کے دوران ملزم خالد شمیم کی اہلیہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کا شوہر بے قصور ہے لہٰذا اس کو پھانسی پر لٹکانے کی بات نہ کریں، جس پر جج کوثر زیدی نے ریمارکس دئیے کہ آپ اپنے دل کی بھڑاس نکال لیں میں سننے کو تیار ہوں۔

بعد ازاں جج کوثر زیدی نے حکم دیا کہ ملزمان کے خلاف ضمنی چالان آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے ،ْ اسی دن ہی فرد جرم عائد کردیں گے جبکہ جیل ٹرائل کے حوالے سے تینوں ملزمان کے وکیل آپس میں اتفاق رائے سے بات کرلیں۔علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کوثر زیدی نے اس کیس کی سماعت کو 14 مارچ تک ملتوی کردیا گیا۔