بلوچستان روایات کا امین صوبہ ہے، اپنی روایات کا خیال رکھنا چاہئے ، میر عبدالقدوس بزنجو

سبی ہمارا تھا ، ہمارا ہے اور ہمارا ہی رہے گا،میر خالد لانگو ایوان کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے ، اکثریت کی رائے سے کوئی بھی فیصلہ کیا جائے،سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدلمالک بلوچ ڈاکٹر شمع اسحاق نے محکمہ زکواة عشر ، حج اوقاف ،اقلیتی امور و امور نوجوانان سے متعلق مجلس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی

منگل 27 فروری 2018 22:10

بلوچستان روایات کا امین صوبہ ہے، اپنی روایات کا خیال رکھنا چاہئے ، ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2018ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سواگھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی کی زیر صدارت شروع ہوا ، اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم طاہر محمودخان نے میر چاکر رند یونیورسٹی سبی کا مسودہ قانون ایوان میں پیش کیا۔جسے سپیکر نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی رولنگ دی اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ سبی یونیورسٹی کا منصوبہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل ہے یہ ایک آن گوئنگ منصوبہ ہے 2014ء میں منظور ہونے والا منصوبہ بجٹس میں ریفلیکٹ ہے سابق صوبائی حکومت کی کابینہ نے اس پر بار بار غور کیا تھا چونکہ یہ منصوبہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل ہے لہٰذا اس کے نام کی تبدیلی کا اختیار وفاقی کابینہ اور حکومت کو ہی ہے۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں چار یونیورسٹیوں کی وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت منظوری دی گئی تھی جن میں سے تین تربت ، خضدار اور لورالائی یونیورسٹی کے نام سے ہیں جبکہ چوتھی یونیورسٹی سبی یونیورسٹی کے نام سے تھی مگر اب اس کا نام تبدیل کرکے اس کو متنازعہ نہ بنایا جائے صوبائی وزیر تعلیم طاہر محمودنے کہا کہ بل کمیٹی کے سپرد کردیاگیا ہے وہاں اس پر تفصیلی غور وخوض کیا جائے گا اور جو بھی فیصلہ ہوا اسے سب تسلیم کریں گے کمیٹی کو اپنا کام کرنے دیا جائے ، جمعیت علماء اسلام کے سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ سپیکر کی جانب سے رولنگ آنے کے بعد بحث کی گنجائش نہیں ہوتی اس موقع پر سردار عبدالرحمان کھیتران اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے متعدد ارکان نے بیک وقت کھڑے ہو کر بولنا شروع کیا جس سے کان پڑی آواز سنائی نہ دی اس موقع پر سردار عبدالرحمان کھیتران اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان میں تلخ کلامی اور سخت جملو ںکا تبادلہ بھی ہوا سپیکر نے کہا کہ بل کمیٹی کے حوالے ہے لہٰذا اسے اپنا کام کرنے دیا جائے اس پر ایک بار پھر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی او ر حکومتی ارکان بیک وقت بولنا شروع کردیا اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں اور ایوان سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔

سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اسمبلی سب سے بڑا جمہوری ادارہ ہے۔ اس فلور پر ہر ایک کو اپنی بات جمہوری انداز میں کرنے اور اکثریتی رائے کا احترام کرنا ہوگا ،اس سے ہٹ کر اگر باتیں کی جائیں گی تو پارلیمنٹ کا وقار مجروح ہوگا تمام ارکان کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ صوبائی وزیر قانون سید آغا رضا نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جمہوری انداز میں بات کی سب کو جمہوری انداز میں اپنا موقف رکھنا چاہئے اس موقع پر انہوں نے قواعد وضوابط کی متعلقہ شق پڑھ کر سنائی جس کے تحت اسمبلی کویونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کا اختیار حاصل ہے نیشنل پارٹی کے میر خالد لانگو نے کہا کہ میر چاکر رند یونیورسٹی کے نام پر بل کی مخالفت کرنا افسوسناک ہے ،ہمیں تنگ نظری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے ہم چاکر رند کے نام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اگر ہم نے ایسا کیا تو ہمیں آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔

سبی ہمارا تھا ، ہمارا ہے اور ہمارا ہی رہے گا،مفتی گلاب نے کہا کہ ماضی میں بھی یہاں بل پیش اور منظور ہوتے رہے مگر ہم نے نہ تو اس پر نہ کوئی احتجاج کیا اور نہ ہی کسی کو برا بھلا کہا۔اس موقع پر سپیکر نے کہا کہ ارکان بردباری اور تحمل کا مظاہرہ کریں معاملات کو جمہوری اور پارلیمانی انداز میں سلجھایا جائے ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان یہاں پر آباد تمام اقوام کا گھر ہے انہوں نے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، محمدخان لہڑی ، پرنس احمد علی ، زمرک خان اچکزئی اور عبدالماجد ابڑو کو ہدایت کی کہ وہ جا کر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے واک آئوٹ کرنے والے اراکین کومنا کر واپس ایوان میں لے ئیں ،انہوں نے کہا کہ ایوان جمہوری طریقے سے چلتا ہے اس لئے ارکان جاکر ناراض اراکین کو منائیں ، اس موقع پر وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ آج ایوان میں جس طرح کی باتیں ہوئیں وہ افسوسناک ہیں ہم ایک ساتھ ہیں ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے حکومت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ نام تبدیل کرسکتی ہے انہوںنے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب اس کا نام بے نظیر بھٹو انٹر نیشنل ایئر پورٹ ہے کیونکہ اس وقت حکومت نے یہ نام تبدیل کرلیا تھا پارلیمنٹ سے لوگوں کی بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیںوزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان روایات کا امین صوبہ ہے جس کی اپنی روایات ہیں اور ہمیں ان کا بہرحال خیال رکھنا چاہئے کیونکہ عوام اس ایوان کی طرف دیکھتے ہیں اور انہیں ہم سے اور اس ایوان سے بہت زیادہ امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں ،۔

اجلاس میں چیئر پرسن برائے مجلس عاملہ سماجی بہبود و ترقی نسواں ڈاکٹر شمع اسحاق نے نابالغ بچوں کا امتناع شادی کے مسودہ قانون سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی تحریک پیش کی جو ایوان نے منظوری کرلی بعدازاں وزیر قانون سید آغا رضا نے نابالغ بچوں کی شادی کے امتناع کا مسودہ قانون ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسے کمیٹی کی سفارشات کے بموجب منظور کیا جائے تاہم سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ہم اس بل کی مخالفت نہیں کرتے لیکن جہاں پر اسلامی تعلیمات اور قوانین کی بات آئے تو وہاں پر ملک میں اسلامی نظریاتی کونسل کا ایک فورم موجود ہے اس سے رائے لی جائے وہاں سے جو رائے آئے گی وہ زیادہ بہتر ہوگی اور ہمیں بھی آسانی ہوگی۔

سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس بل پر مختلف مواقع پر تفصیلی غور کیا گیا ہے اس کی تمام خوبیوں اور خامیوں کا بغور جائزہ لیا گیا اور اس میں ایسی کوئی چیز نہیں جو اسلامی تعلیمات کے برعکس ہو انہوں نے کہا کہ یہ فطرت کا بھی قانون ہے کہ کسی بھی بچے کی شادی اس کے بالغ ہونے کے بعد ہی کی جائے دوسری جانب ہمارے پاس اتنا وقت بھی نہیں کہ ہم اس بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس رائے کے لئے بھیجیں اور دوبارہ اسے منظور کریں صوبائی وزیر آغا رضا نے کہا کہ دو صوبوں میں شادی کی عمر طے ہوچکی ہے ہمارے ہاں دوسال سے یہ بل التواء کا شکار ہے اس پر عمل ہونا چاہئے جمعیت العلماء اسلام کی شاہدہ رئوف نے کہا کہ یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کے ساتھ کونسل کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ پندرہ دن کے اندر اپنی رپورٹ بھیجے۔

سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدلمالک بلوچ نے کہا کہ اس ایوان کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے اور اکثریت کی رائے سے کوئی بھی فیصلہ کیا جائے۔ سپیکر راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ چونکہ اب یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے اور نہ بھیجنے سے متعلق دو رائے آچکی ہیںلہٰذا اس پر ایوان سے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوانے کے لئے رائے شماری ضروری ہے بعدازاں بل کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجنے سے متعلق رائے شماری کرائی گئی جس کے تحت ایوان نے اکثریتی رائے سے بل کو کونسل میں بھیجنے کی مخالفت کی جس پر سپیکر نے رولنگ دی کہ بل کو نظریاتی کونسل میں بھجوانے کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل نہیں ہوئی لہٰذا اس بل کو آئندہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے۔

اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے ایس اینڈ جی اے ڈی بین الصوبائی رابطہ قانون و پارلیمانی امور کے چیئر مین کی عدم موجودگی کے باعث جعلی ڈومیسائل کی روک تھام سے متعلق مجلس کی رپورٹ پیش نہ کی جاسکی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم طاہر محمودخان اور شاہدہ رئوف نے کہا کہ صرف جعلی ڈومیسائل ہی نہیں بلکہ جعلی لوکل کی بھی تحقیقات کرائی جائیں جبکہ اے این پی کے انجینئر زمرک اچکزئی کا کہنا تھا کہ اب بھی غلط طریقے سے صوبے میں ڈومیسائل بنائے جارہے ہیں جن کی سپیکر رولنگ دے کر تفصیلات ایوان میں طلب کریں تاہم سپیکر نے انہیں بتایا کہ اس مسئلے پر وہ الگ سے کال اٹینشن نوٹس دیں بعدازاں سپیکر نے اراکین کی نشاندہی پر جعلی ڈومیسائل کے ساتھ جعلی لوکل کوبھی شامل کیا جائے۔

اجلاس میں چیئر مین قائمہ کمیٹی برائے محکمہ تعلیم خواندگی و غیر رسمی تعلیم کی غیر موجودگی میں جے یوآئی کی شاہدہ رئوف نے بلوچستان کے نجی تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن ، ریگولیسن اور فروغ کے مسودہ قانون مصدرہ2018اور پرائمری /مڈل سکولز کے بورڈ امتحانات و شیڈولز کے طریقہ کار سے متعلق مجلس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جس کے بعد وزیرتعلیم نے مسودہ قانون کو مجلس کی سفارشات کے بموجب منظور کرنے کی تحریک پیش کی علاوہ ازیں اجلاس میں چیئر ین مجلس برمحکمہ سماجی بہبود و ترقی نسواں ، ڈاکٹر شمع اسحاق نے محکمہ زکواة عشر ، حج و اوقاف اقلیتی امور و امور نوجوانان سے متعلق مجلس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔

اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کالج میں داخلوں کے خواہش مند طلباء احتجاج پر ہیں انہوںنے کہا کہ یہ بچے انتہائی مشکل حالات میں یہاں تک تعلیم کے لئے پہنچے ہیں مگر انٹری ٹیسٹ میں ان بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور ان پر تشدد بھی کیا گیا اور جیل میں ڈالا گیا یہ ان کے مستقبل کا مسئلہ ہے جس کا وزیرعلیٰ خود نوٹس لیں اور ان بچوں کو انصاف دلائیں۔

وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے ایوان کو بتایا کہ وہ خو د اس حوالے سے متعدد اجلاس بلا چکے ہیں مگر فی الحال وہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ نہیں کرسکتے کیونکہ یہ معاملہ عدالت میں چلا گیا ہے انہوں نے کہا کہ فی الحال ہم عدالتی فیصلے کا انتظار کریں گے اور کوئی بھی فیصلہ نہیں کرسکتے۔اجلاس میں سابق صوبائی وزیر سردار اسلم بزنجو نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ صوبے بھر میں مختلف بلدیاتی اداروں کے صفائی کے عملے کو گزشتہ تین ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ تنخواہیں نہ ملنے سے نچلے درجے کے ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

صوبائی وزیر بلدیات کی عدم موجودگی میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے انہیں یقین دلایا کہ وہ صوبائی وزیر بلدیات سے اس مسئلے پر بات کرکے سردار محمد اسلم بزنجو کو آگاہ کریں گے۔بعدازاںا سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مد ت کے لئے ملتوی کردیا۔

متعلقہ عنوان :