شہر میں گزشتہ 50 سال کے دوران بنائے گئے پلوں، فلائی اوورز اور سڑکوں کی مرمت و بحالی کے لئے پلان بنا لیاہے، میئرکراچی

منگل 27 فروری 2018 20:35

شہر میں گزشتہ 50 سال کے دوران بنائے گئے پلوں، فلائی اوورز اور سڑکوں کی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ شہر میں گزشتہ 50 سال کے دوران بنائے گئے پلوں، فلائی اوورز اور سڑکوں کی مرمت و بحالی کے لئے پلان بنا لیا، ورلڈ بینک کے تعاون سے روڈ نیٹ ورک کو توسیع اور ترقی دیں گے، ورلڈ بینک کے ماہرین کو مختلف منصوبوں کے سروے اور اسٹڈی میں مکمل معاونت مہیا کی جائے گی، اس سلسلے میں کراچی کے دورے پر آئے ہوئے ورلڈ بینک کے تین رکنی وفد کو میئر کراچی کی ہدایت پر شہر کے مسائل اور ان کے حل کے لئے بنائے گئے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، اس موقع پر ورلڈ بینک کے ماحولیاتی میونسپل انجینئر Joseph A.

(جاری ہے)

Gadek ، سینئر سوشل ڈویلپمنٹ ماہر نجم السحر، کنسلٹنٹ کبیر داوانی کے علاوہ میئر کراچی کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایس ایم شکیب، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز نعمان ارشد، سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی، سینئر ڈائریکٹر آئی ٹی ایس ایم طحہٰ، مختلف اضلاع کے چیف انجینئراور آئی ٹی کنسلٹنٹ دانیال احمد بھی موجود تھے، اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ 900 ملین روپے کی لاگت سے مختلف پلوں اور فلائی اوورز کی مرمت و توسیع کے علاوہ 500 ملین روپے کی لاگت سے گجر نالے کی توسیع، 500 ملین روپے کی لاگت سے لنڈی کوتل اور کیفے پیالہ برج کی تعمیر و مرمت، 200 ملین روپے کی لاگت سے طاہر ولا چورنگی پر سگنلز کا نظام اور سڑکوں کی مرمت و بحالی، 1880 ملین روپے کی لاگت سے علامہ شبیر احمد عثمانی روڈ کی توسیع اور مسکن چورنگی پر فلائی اوور کی تعمیر اور نصرت بھٹو کالونی قلندریہ چوک پر 100 ملین روپے کی لاگت سے برساتی نالے کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے جنہیں 6ماہ سے لے کر 18 ماہ کی مدت میں مکمل کیا جائے گاجبکہ اولڈ کلفٹن برج ،للی روڈ برج، منگھو پیر برج، پی آئی ڈی سی برج، آئی سی آئی برج، بنارس برج، کے سی آر برج، ناتھا خان برج، جام صادق برج، اورنگی نالہ برج، لیاری ندی برج، جناح برج کیماڑی، لانڈھی برج، تین ہٹی برج، لسبیلہ برج، ضیاء الدین اسپتال برج، راشد منہاس روڈ برج، شفیق موڑ برج اور یٰسین آباد برج کی مرمت و توسیع کے کام انجام دیئے جائیں گے، اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ 50 سال کے دوران کراچی کے مختلف علاقوں میں روڈ نیٹ ورک کے قیام کے لئے تعمیر کئے گئے متعدد پل، خستہ حالت میں ہیں اور ان کی فوری مرمت ضروری ہے، شہر کی آبادی میں تیزی سے اضافے اور ترقیاتی امور میں سست رفتاری کے باعث شہر کا بنیادی انفراسٹرکچر زبردست دبائو میں ہے لہٰذا فوری طور پر اس کی بہتری اور ترقی اور تعمیرکے کام انجام دینا ضروری ہوگیا ہے، جدید ماس ٹرانزٹ سسٹم کے فقدان اور پبلک ٹرانسپورٹ ناکافی ہونے کی وجہ سے شہریوں کی اکثریت نجی ٹرانسپورٹ پر انحصار کر رہی ہے جس کے باعث سڑکوں پر ٹریفک جام معمول بن چکا ہے، کراچی کے مختلف پل انتہائی گنجان آبادیوں میں واقع ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں کے درمیان رابطے کا واحد ذریعہ ہیں جہاں یومیہ ڈیڑھ لاکھ گاڑیاں چلتی ہیں، ان پلوں کے Expansionجوائنٹس کی فوری مرمت اور کے ایم سی کے 20 پلوں کو ازسرنو تعمیر کرنا ضروری ہے اس کے علاوہ ٹریفک مینجمنٹ کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی اپنے وسائل سے پلوں کی تعمیر و مرمت کا کام کررہی ہے لیکن فنڈز کی کمی کے باعث مسائل کا سامنا ہے، گجر نالے سے تجاوزات کے خاتمے کے بعد وہاں اطراف میں سڑکوں کی تعمیر اور حفاظتی دیوار کی تعمیر کا کام حکومت کو انجام دینا ہے تاکہ دوبارہ تجاوزات قائم نہ ہوسکیں، اس موقع پر ورلڈ بینک کے ماہرین نے کراچی میں Intelligent پبلک ٹرانسپورٹ اور پارکنگ سسٹم کے قیام پر زور دیا اور کہا کہ موجودہ ٹرانسپورٹ اسٹرکچر کو فوری بہتر بنا کر مجموعی صورتحال میں بہتری لائی جاسکتی ہے جبکہ سڑکوں پر جان لیوا حادثات کے تدارک کے لئے جدید موبیلیٹی سیفٹی سسٹم اپنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کراچی کے ترقیاتی منصوبوں میں دلچسپی رکھتا ہے اور کل سے ہی سروے کا کام شروع کردیا جائے گا، بعدازاں ورلڈ بینک کے ماہرین نے سٹیزن کمپلین انفارمیشن سسٹم 1339 کا دورہ کیا اور وہاں موجود عملے سے معلومات حاصل کیں، شہریوں کے مسائل کے جلد از جلد حل کے لئے بنائے گئے اس سسٹم کو سراہتے ہوئے ورلڈ بینک کی ٹیم نے امید ظاہر کی کہ کراچی شہر جن مسائل سے دو چار ہے وہ جلد حل ہوں گے اور شہریوں کو اعلیٰ معیار کی بلدیاتی سہولیات میسر آئیں گی۔