پنجاب میں بیورو کریسی کی ہڑتال ریاست کے خلاف بغاوت کے مترادف ہے، اعتزاز احسن

شہباز شریف نے شفافیت کے نام پر دھوکہ دیا نواز شریف کا سیاسی اثاثہ مریم کے پاس جائے گا، نواز شریف حکومت اور اپوزیشن کا ایک ساتھ مزہ لے رہے ہیں ، رہنما پیپلز پارٹی پانامہ کوئی مائنسون کا فارمولا نہیں تھا۔ یہ خدا کی طرف سے آیا ہے، بھٹو نے جیل کاٹی تھی نواز شریف تو جیل جانے پر این آر او کرکے خاندان سمیت ملک سے بھاگ گئے تھے، انٹرویو

پیر 26 فروری 2018 23:04

پنجاب میں بیورو کریسی کی ہڑتال ریاست کے خلاف بغاوت کے مترادف ہے، اعتزاز ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 فروری2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پنجاب میں بیورو کریسی کی ہڑتال ریاست کے خلاف بغاوت کے مترادف ہے ۔اسکے پیچھے شہباز شریف ہیں۔ شہباز شریف نے شفافیت کے نام پر دھوکہ دیا نواز شریف کا سیاسی اثاثہ مریم کے پاس جائے گا۔ ن لیگ میں ووٹ نواز شریف اور مریم نواز کا ہے ۔

نواز شریف حکومت اور اپوزیشن کا ایک ساتھ مزہ لے رہے ہیں۔ یہ مصنوعی اپوزیشن ہے۔ نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں اعتزاز احسن نے کہا کہ شہباز شریف نے شفافیت کے نام پر دھوکہ دے اورنج ٹرین کا بجٹ بلوچستان کے بجٹ سے زیادہ ہے اور چیمہ کے کیس میں شہباز شریف بھی شریک ہیں۔ پنجاب بیورو کریسی کی ہڑتال کے پیچھے شہباز شریف ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پنجاب بیورو کریسی نے ہڑتال کی ہے۔

افسران نے اس سے قبل کبھی ہڑتال نہیں کی۔ چیف سیکرٹری پنجاب افسران کو لیٹر کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے کہنے پر افسران کو اکسایا جارہا ہے۔ بیورو کریسی کی ہڑتال ریاست کے خلاف بغاوت کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اگر ساتھ نہ ہوتے تو تمام افسران کو فارغ کردیا ہوتا ۔ وفاقی حکومت بیورو کریسی کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا سیاسی اثاثہ مریم نواز کے پاس جائے گا۔

ن لیگ ووٹ نواز شریف اور مریم نواز کا ہے مریم نواز بے نظیر بھٹو نہیں بن سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ 1972میں پولیس ملازمین نے 8گھنٹے کیلئے ہڑتال کی تھی ۔ جے آئی ٹی کی سماعت عوام کے سامنے کرنی چاہیے۔ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر عدلیہ تحمل کا مظاہر کررہی ہے شریف برادران بڑھکیں لگارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منی ٹرائل کے بارے میں شریف خاندان نے بتانا ہے۔

نواز شریف پہلے بھی اپنے خاندان کو لے کر ملک سے باہر چلے گئے تھے۔ اس وقت نواز شریف خود کو حکومت میں اور خود اپوزین میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کوپہلے دن نوٹس ملتا تو ا نے سر تسلیم خم کیا ہوتا یہ باتیں کسی اور نے کی ہوتیں یا پیپلز پارٹی ہوتی تو فوراً کاروائی ہوجاتی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کو مائنس کرنے کا کسی نے منصوبہ بنایا ہے تو اس نے پانامہ سے شروع کیا ۔

پانامہ کوئی مائنسون کا فارمولا نہیں تھا۔ یہ خدا کی طرف سے آیا ہے انہوں نے کہا کہ بھٹو نے جیل کاٹی تھی نواز شریف تو جیل جانے پر این آر او کرکے خاندان سمیت ملک سے بھاگ گئے تھے۔ جیل نہیں کاٹ سکتے تاہم اس وقت انہیں جیل جانے کا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اپیل سے قید کی سزا معطل ہو سکتی ہے۔ او راپیل پر چند دن قید رہنے کے بعد نواز شریف دس دن میں رہا ہوجائیں گے ۔

دس دن بھی وہ مغل بادشاہ کی طرح جیل میں رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سزا معطل ہونے کے بعد کھلے عام سیاست کرتے پھریں گے ۔ انہوں نے کہا کہاگر یہ یورپ کا معاشرہ ہوتا تو شریف خاندار کی سیاست ختم ہوگئی ہوتی مگر پاکستان میں صورتحال مختلف ہے ۔یہاؔں عدالت کے فیصلوں سے کسی کی سیاست کو فرق نہیں پڑتا ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نااہلی قیادت تاحیات ہے۔