15دفعہ عدالت میں پیش ہوا مگر میرے ساتھ بہت زیادتیاں کی گئیں ،پرویز مشرف

موجود سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز کے اعتماد اور کارکردگی پر خوشی ہے، سابق صدر نواز شریف پر آرٹیکل 6اور توہین عدالت پر کارروائی ہونی چاہیئے، چوہدری برادران کی تجویز پر شوکت عزیز کو وزیراعظم بنایا ، مگر اس نے میرے اقتدار کو غیر مستحکم کیا مجھے 10سال میں اللہ نے سب کچھ دیا مگر آج پاکستان بھنور میں پھنسا ہوا ہے کوئی منزل نہیں نظر آ رہی پاکستانی قوم کو لیڈر کی ضرورت ہے۔ میرا ویژن ہے میں بین الاقوامی حالات کو سمجھتا ہوں اور اپنا کردار ادا کر سکتا ہوں، انٹرویو

پیر 26 فروری 2018 21:10

15دفعہ عدالت میں پیش ہوا مگر میرے ساتھ بہت زیادتیاں کی گئیں ،پرویز مشرف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 فروری2018ء) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ 15دفعہ عدالت میں پیش ہوا مگر میرے ساتھ بہت زیادتیاں کی اور دہشتگردی کے کیسز بنائے۔ موجود سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز کے اعتماد اور کارکردگی پر خوشی ہے۔ نواز شریف پر آرٹیکل 6اور توہین عدالت پر کارروائی ہونی چاہیئے۔ چوہدری برادران کی تجویز پر شوکت عزیز کو وزیراعظم بنایا ۔

مگر اس نے میرے اقتدار کو غیر مستحکم کیا۔ پاکستان کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ افتخار چوہدری کے زمانے میں عدلیہ پر اعتماد نہیں تھا۔ 2013ء سے 16تک پاکستان میں رہا۔ ان لوگوں نے میرے ساتھ جتنی زیادتیاں کی میں ہی جانتا ہوں۔

(جاری ہے)

بغیر کیس پڑھ15دفعہ میں عدالت گیا میرے ساتھ زیادتی کی۔

میرے کیس میں ایف ائی آر بھی تبدیل کی گئی اور دہشتگردی کی دفعہ عدالت میں لگوائی موجودہ عدلیہ خاص طور پر سپریم کورٹ کے ججز پر بہت خوشی ہے اور اعتما بڑھ رہا ہے۔ شریف خاندان کو چانس دیئے جا رہے ہیں لیکن عدلیہ ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔ نواز شریف پر آرٹیکل6اور توہین عدالت کی کاروائی ہونی چاہیئے۔ نواز شریف کی حکومت اپنی ہے حکومت نواز شریف کو کچھ نہیں کہے گی۔

انہوں نے کہا کہ وطن واپسی کا ارادہ ملکی حالات کو دیکھ کر ہی کیا جائے گا۔ پاکستان واپس جانے کا ارادہ ہے میں اپنی ذات کے لئے پاکستان نہیں جانا چاہتا ۔ مجھے 10سال میں اللہ نے سب کچھ دیا مگر آج پاکستان بھنور میں پھنسا ہوا ہے کوئی منزل نہیں نظر آ رہی پاکستانی قوم کو لیڈر کی ضرورت ہے۔ میرا ویژن ہے میں بین الاقوامی حالات کو سمجھتا ہوں اور اپنا کردار ادا کر سکتا ہوں۔

خاص طور پر میں سندھ اور کراچی میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہوں چونکہ کراچی کی عوام نہ تو نواز شریف، آصف زرداری اور عمران خان کو بھی پسند نہیں کر تی۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کے خلاف تاحیات نا اہلی کی سزا کا فیصلہ آتا ہے تو بہت سے کنفیوژن ہو گی ، اگر کلثوم نواز کو صدر بنانے پر شہباز اور چوہدری نثار اور حمزہ شہباز مان جائیں گے یا شہباز شریف کو صدر بنایا تو کلثوم نواز اور مریم نواز تسلیم کریں گی۔

پیپلز پارٹی سے این آر او اس لئے لیا گیا تاکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونیو الے این آر او کو توڑا جا سکے۔ این آر او کے وقت شرط تھی کہ بینظیر بھٹو الیکشن سے پہلے واپس نہ آئیں۔ چوہدری برادران کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے ساتھ این آر او کیا۔ مجھے یقین تھا کہ 2008ء کے الیکشن میں ق لیگ جیتے گی۔ میرے اقتدار کو غیر مستحکم کرنے میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کا کردار تھا۔

کیونکہ وہ اچھے وزیر خزانہ تو تھے مگر وزیراعظم نہیں۔ میر ظفر اللہ جمالی اچھے وزیراعظم کا کردار ادا نہیں کر رہے تھے۔ شوکت عزیز کا وزیراعظم بنانے کی تجویز چوہدری برادران نے دی اور شوکت عزیز وزیراعظم بننے کے بعد چوہدری برادران کے ساتھ بیٹھے تھے۔ چوہدری کو برا لگتا تھا جہاں سے حالات خراب ہوئے۔ امین فہیم کو وزیراعظم بنانے کی تجویز آئی تھی امین فہیم سے دوستی تھی، اچھا تھا وہ ہی وزیراعظم بن جاتے۔

جن لوگوں کے کرداروں پر دھبہ تھا وہ بھی2002ء کی حکومت میں شامل ہو گئے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل کا بیڑا غرق افتخار چوہدری نے کیا ۔ افتخار چوہدری میرے پاس آئے اور کہا جنرل صاحب جو آپ کہیں وہی ہو گا افتخار چوہدری کے فیصلے سے لوگ روتے روتے میرے پاس آئے اور میں سمجھ گیا کہ افتخار چوہدری بے کار آدمی ہے۔۔