پاکستانی بچوں کی فحش ویڈیوز ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے جانے کا انکشاف

قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے پی ٹی اے کو نوٹس جاری کر دیا ،ْ ڈارک ویب سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ڈارک ویب پر بچوں کی ویڈیوز موجود تو سائبر کرائم ایکٹ کے تحت ایسی ویب سائٹس کیخلاف کیا کارروائی کی گئی ہی مریم اور نگزیب کمیٹی کی آئی جی پنجاب اور آئی جی کے پی کو بھی نوٹس ،ْ دونوں پولیس سربراہاں کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کمیٹی کے ارکان کا زینب کے قاتل سمیت بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجرموں کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ

پیر 26 فروری 2018 20:02

پاکستانی بچوں کی فحش ویڈیوز ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 فروری2018ء) قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے معاملے پرقائم خصوصی کمیٹی نے بچوں کی فحش وڈیوز ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہونے کے انکشاف پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی ای) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈارک ویب سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ پیر کو وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کی زیرصدارت بچوں سے زیادتی کے معاملے پرقائم خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں پاکستانی بچوں کی فحش وڈیوز کو ڈارک ویب سائیٹ پر اپ لوڈ کیے جانے کا انکشاف ہوا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی علی محمد خان نے کہاکہ سوشل میڈیا کے تحت بچوں سے زیادتی کی وڈیوز ڈارک ویب پر اپلوڈ کی جاتی ہے ،ْاس ویب سائیٹ کی ڈیمانڈ پر بچوں کو قتل بھی کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی کمیٹی نے پی ٹی اے کو نوٹس جاری کردیا اور پی ٹی اے سے ڈارک ویب سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔وزیر مملکت مریم اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ واقعات ڈارک ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

کمیٹی نے پی ٹی اے کو ڈارک ویب سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی ویب سائیٹس کو بلاک کرنے کیلئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی اے بتائے کہ ڈارک ویب پر پاکستانی بچوں کی ویڈیوز موجود ہیں یا نہیں اور اگر موجود ہیں تو سائبر کرائم ایکٹ کے تحت ایسی ویب سائٹس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے۔اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگیزیب نے انسانی حقوق کمیشن کے حکام سے استفسار کیا کہ بچوں کیخلاف جرائم کا کوئی ڈیٹا موجود ہی آپ ہمیں پلان آف ایکشن بتائیں ہم مزید تجاویز دیں گے۔

علی محمد خان نے کہا کہ پتہ چلانا ہوگا کہ زینب کیس انفرادی فعل ہے یا اس کے پیچھے کوئی گینگ ہے جبکہ ایف آئی اے کو پابند بنایا جائے کہ وہ ڈارک ویب کا بھی پتہ چلائے۔قومی اسمبلی کی کمیٹی نے پنجاب کے ضلع قصور میں کم سن زینب اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں عاصمہ قتل کیس پر تفتیش کے مختلف پہلوئوں پر بریفنگ کیلئے دونوں صوبوں کے پولیس سربراہان کو بھی طلب کرلیا۔

کمیٹی نے آئی جی پنجاب اور آئی جی کے پی کو نوٹس جاری کردیا ہے، نوٹس میں دونوں پولیس سربراہاں کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔نوٹس میں کہا گیا کہ ددونوں کیسز میں اب تک ہونے والی تفتیش کے حوالے سے بریفنگ دی جائے۔اجلاس کے دور ان زینب کے قاتل کی سر عام پھانسی سے متعلق علی محمد خان سمیت دیگر ارکان ِ کمیٹی نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجرموں کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ کردیا۔ رکمیٹی رکن مجیدہ وائیں نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کیلئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں اور ان کمیٹیوں کی سربراہی ارکان اسمبلی کو دی جائے۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی حکام کو بھی طلب کرلیا ہے۔