ترکی کا شامی علاقے مشرقی غوطہ میں جاری دمشق حکومت کی کارروائی پر شدید احتجاج

باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں قتل عام کا سلسلہ بند اور وہاں موجود افراد کو فوری طور پر امداد فراہم کی جائے،طیب اردگان

پیر 26 فروری 2018 16:20

ترکی کا  شامی علاقے مشرقی غوطہ میں جاری دمشق حکومت کی کارروائی پر شدید ..
انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 فروری2018ء) ترک صدر رجب طیب اردگان نے شامی علاقے مشرقی غوطہ میں جاری دمشق حکومت کی کارروائی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ باغیوں کے زیر قبضہ اس علاقے میں قتل عام کا سلسلہ بند کیا جائے اور وہاں موجود افراد کو فوری طور پر امداد فراہم کی جائے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شامی حکومت مشرقی غوطہ میں قتل عام کر رہی ہے جس پر عالمی برداری کو فوری ردعمل ظاہر کرنا چاہیے۔

دوسری جانب کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے بھی شامی علاقے مشرقی غوطہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بمباری مستقل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔پوپ فرانسس نے ان ہلاکتوں کو غیر انسانی قرار دیا اور تشدد کے فوری خاتمے اور امداد کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب فائر بندی کی قرار داد پر اتفاق رائے کے باوجود ایران نے کہا ہے کہ دمشق کے اطراف میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

خیال رہے کہ مشرقی غوطہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری بمباری کے نتیجے میں خواتین و بچوں سمیت تقریبا 500 سے زائد عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔مشرقی غوطہ میں اتوار 18 فروری سے شامی فوج نے بمباری کا آغاز کیا تھا اور اقوام متحدہ نے فوری طور پر بمباری روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔خیال رہے کہ غوطہ پر 2013 میں باغیوں نے قبضہ کیا تھا اور اس وقت سے حکومتی فورسز فضائی بمباریاں کرتی رہتی ہے تاہم بمباری کا حالیہ سلسلہ انتہائی خطرناک تھا۔

ممکنہ طور پر شامی فوج غوطہ کو باغیوں سے آزاد کرانے کے لیے زمینی آپریشن کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس لیے پہلے فضائی کارروائی کے ذریعے راہ ہموار کی جارہی ہے۔غوطہ باغیوں کے زیر قبضہ اہم علاقوں میں سے ایک ہے تاہم یہ چاروں طرف سے ان علاقوں سے گھرا ہوا ہے جو حکومتی کنٹرول میں ہیں۔

متعلقہ عنوان :