وزارت انسانی کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس ناکام

کانفرنس میںمسئلہ کشمیر اور اقلیتوں کے حقوق کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا

اتوار 25 فروری 2018 19:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 فروری2018ء) وزارت انسانی کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس ناکام ثابت ہوئی، عوام کے ٹیکسوںکے کروڑوں روپے ضائع کردیے گئے، تین روزہ کانفرنس میںمسئلہ کشمیر اور اقلیتوں کے حقوق کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا، انسانی حقوق کے 41بین الاقوامی نمائندہ ملکوں کو شرکت کی دعوت دی گئی جبکہ برطانیہ، امریکہ اور یورپی ممالک سمیت کسی اہم تنظیم کے کسی نمائندے نے شرکت نہیں کی۔

اجلا س کے دوران نیشنل انسٹیٹیو ٹ آف ہیومن رائٹس کے خیالی منصوبے کے وزیراعظم سے افتتاح کروانے کے کوشش پر انسانی حقوق کی کمیٹی نے رپورٹ طلب کرلی۔ وزرات انسانی حقو ق نے 19-21فروری کو اسلام آباد میں انسانی حقوق کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر کروڑوں روپے خرچ کردیے مگر کانفرنس کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر اور اقلیتوں کے حقوق کو نظر انداز کردیا گیا، مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کرنے پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی براے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے رپورٹ طلب کرلی، تین روزہ کانفرنس پر 2کروڑ اور 90لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے دوران نجی میڈیا کو کوریج کی اجازت نہیں دی گئی ۔ وزارت انسانی حقوق کے انتہا ہی معتبر ذرائع نے آن لائن کو بتایاکہ کانفرنس کے تمام طریقہ کار اور ایجنڈہ کو وزرات کے چند مخصوص افراد کے ہاتھوں میں دیکر مخصوص عزائم کو پور ا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، کانفرنس کے دوران نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کے خیالی منصوبے کا وزیر اعظم سے افتتاح کروانے کی کوشش کی گئی جس چیئرمین قائمہ کمیٹی بابر نواز نے سخت برہمی کا اظہا رکیا اور کہا کہ جس منصوبے کے بارے میں وزارت کو وفاقی وزیر ممتاز تارڑ نے روک رکھا ہے اس کا افتتاح کرواکر غیرملکی مندوبین اوروزیر اعظم پاکستان کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

کمیٹی کے ارکان نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے منصوبے جو بدنیتی کی بنیاد پر شروع کیے جاتے ہیںوہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچتے ، ہم عوام کے پیسے کے جواب ہوتے ہیں۔چیئرمین انسانی حقوق کے تمام تر معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔سینیٹر رحمان ملک نے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اور متعلقہ حکام سے وضاحت طلب کرتے ہوئے فیڈرل انوٹیگیٹو ایجنسی (ایف آئی اے ) کو کانفرنس کے دوران اخراجات کے غلط استعمال کی تحقیقات کی بھی ہدایت کی ہے۔