وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی کرپشن کا ایک اور کیس سامنے آگیا

پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند کاروباری شخصیات سے رشوت لینے کا انکشاف فواد حسن فواد نے ’’ ایم کے‘‘ کمپنی کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے پر کروڑوں روپے رشوت دینے کا کہا،کمپنی کی جانب سے انکار پر منصوبہ تاحال کھٹائی میں پڑ گیا

اتوار 25 فروری 2018 19:30

وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی کرپشن کا ایک اور کیس سامنے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 فروری2018ء) پاکستان کی بیوروکریسی کی تاریخ کی طاقتور ترین شخصیت اور نیب میں زیر التواء کرپشن کے میگا سکینڈلز کے مرکزی کردار پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعظم فواد حسن فواد کی کرپشن کا ایک اور کیس سامنے آگیا جس میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہش مند کاروباری شخصیات کی حوصلہ شکنی اور رشوت دینے پر مجبور کیاگیا۔

ذرائع کے مطابق گڈانی فیٹس ہاربر منی پورٹ کا منصوبہ’’ ایم کے‘‘ پاکستانی لمیٹڈ نامی فرم نے حکومت بلوچستان کی اجازت اور منظوری سے شروع کیا اس معاہدے میں وزیراعلیٰ بلوچستان،بلوچستان کونسل ڈویلپمنٹ اتھارٹی،ڈپٹی کمشنر اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے،معاہدے کے بعد اربوں روپے کی لاگت سے فیٹس ہاربر منی پورٹ تعمیر کی گئی،یورپی یونین،تھائی لینڈ اور چین سمیت دیگر ممالک نے اس بندرگاہ کا دورہ کیا اور اسے پاکستانی سی فوڈ کی ایکسپورٹ کیلئے پسندیدہ قرار دے کر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے کی رضا مندی ظاہر کی۔

(جاری ہے)

جب زمین کی دستاویزات بشمول لیز اور این او سی طلب کیا تو کمپنی کے مالک نے بلوچستان حکومت سے این او سی طلب کیا تو حیرت انگیز طور پر کمپنی کو بتایا گیا کہ یہ زمین بلوچستان کی نہیں بلکہ وفاق کی ملکیت ہے،حکومت بلوچستان ’’ایم کے‘‘ کو یہ جواب دینے سے بھی قاصر رہی کہ اگر یہ زمین وفاق کی تھی تو کس حیثیت سے اس نے کمپنی سے معاہدہ کیا ،ایک طرف’’ ایم کے کمپنی‘‘ کے اربوں روپے ضائع کردئیے گئے تو دوسری طرف سرمایہ کاروں کا اعتماد بُری طرح مجروح ہوا۔

اس سلسلے میں کمپنی کے چیئرمین نے جب وفاقی حکومت سے رابطہ کیا تو پہلے اسے بتایا گیا کہ یہ زمین پی ٹی ڈی سی کی ہے جو کسی وڈیرے سے 1974ء میں سستے داموں خریدی گئی تھی۔مگر بلوچستان کے حالات خراب ہونے کی بناء پر یہاں سرمایہ کاری نہ ہوسکی۔’’ایم کے کمپنی ’’نے قواعد وضوابط کے مطابق اس زمین کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی تاکہ سرمایہ کاری کی جاسکے مگر دوسری طرف پی ٹی ڈی سی نے مختلف حیلے بہانوں سے اربوں روپے کے منصوبے میں روڑے اٹکانے شروع کردئیے،ایک طرف حکومت تو بیرونی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ لانے کی ترغیب دیتی ہے تو دوسری طرف اپنے ہی سرمایہ کاروں کے راستے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

چیئرمین ’’ایم کے‘‘ نے اس وقت کے وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات کی اور انہیں منصوبے کی افادیت سے آگاہ کیا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے علاوہ بلوچستان کے غریب ماہی گیروں کو بھی روزگار ملے گا۔میاں نوازشریف نے اس منصوبے کی تکمیل کی ضرورت پر زور دیا اور اپنے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو یہ معاملہ سپرد کردیا کہ وہ دلچسپی لے کر اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔

فواد حسن فواد نے کمپنی کے چیئرمین سے کہا کہ اگر یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں تو اسکے لئے آپ کو کروڑوں کی رشوت دینا ہوگی،کمپنی کے چیئرمین سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پی ٹی ڈی سی کے چیئرمین کے سامنے پھٹ پڑے اور کہا کہ میں حلال رزق سے فواد حسن فواد کو رشوت نہیں دے سکتا تھا جس کی وجہ سے میرا اربوں روپے کا نقصان ہوگیا۔بعد ازاں چیئرمین پی ٹی ڈی سی اور حکومت پاکستان کی سردمہری کے خلاف ہائیکورٹ لے گئے۔

ایم کے پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیئرمین نے گڈانی فیٹس ہاربر پر تقریباً1ارب25کروڑ کی سرمایہ کاری کی ۔جوائنٹ سیکرٹری کابینہ ڈویژن فضیل اصغر فواد حسن فواد کا فرنٹ مین کا کردار ادا کر رہا ہے جو مختلف حیلوں بہانوں سے اس قومی منصوبے کے راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔چیئرمین ’’ ایم کے ‘‘تمام قواعد وضوابط کے مطابق اور حکومت کے مقرر کردہ ایک 350000فی ایکڑ بھی دینے کو تیار ہے مگر رشوت نہ دینے کی وجہ سے ہر بار کوئی نہ کوئی رکاوٹ کھڑی کردی جاتی ہے۔وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد اور پی ٹی ڈی کے کارندوں کو رشوت نہ دینے کی وجہ سے اربوں روپے کا یہ منصوبہ نہ صرف کھٹائی میں پڑا بلکہ ایم کے اربوں روپے ڈبو دئیے گئی۔

متعلقہ عنوان :