حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہی: حریت کانفرنس

مجلس شوریٰ کے اجلاس پرپابندی کا مقصد جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کی پردہ پوشی کرناہے،ترجمان

اتوار 25 فروری 2018 19:30

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 فروری2018ء) مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں اپنے مجلس شوریٰ کے اجلاس پرکٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے پابندی اور حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری کو ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ کٹھ پتلی حکومت بند کمروں میں بھی بات کرنے پر پابندی لگاکر ایک خطرناک کھیل کھیل رہی ہے اور اس پالیسی کی وجہ سے ریاست میںسیاسی غیریقینیت اور عدمِ استحکام کی صورتحال میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔

انہوںنے کہا کہ یہ آزادئ اظہارِ رائے پر پابندی ہے اور اس پابندی کا مقصد جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کی پردہ پوشی کرنا اور دنیا کو یہ تاثر دینا ہے کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے۔

(جاری ہے)

حریت چیئرمین سید علی گیلانی نے ہفتے کوحیدرپورہ میں حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کا اجلاس طلب کیا تھالیکن بھارتی پولیس نے پابندی لگاکر تحریک حریت کے مرکزی دفتر واقع حیدرپورہ کو مکمل طورپر سیل کردیا تھا اور کسی کو اندر آنے کی اجازت نہیں دی جبکہ علاقے میں بڑی تعداد میں بھارتی فورسز کے اہلکارتعینات کرکے جنگ جیسی صورتحال پیدا کی گئی تھی۔

بھارتی پولیس نے اجلاس کو ناکام بنانے کے لیے حریت رہنما محمد اشرف صحرائی کو اپنے گھر میں نظربندکردیاجبکہ حریت ترجمان غلام احمد گلزار، محمد اشرف لایا اور بلال احمد صدیقی کو مختلف تھانوں میں نظربند کیاگیا تھا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سیکریٹری جنرل حاجی غلام نبی سمجھی کی سربراہی میں چند حریت رہنما مرکزی دفتر میںصورتحال کا جائزہ لے رہے تھے اور پولیس کی بھاری جمعیت نے دفتر پر دھاوا بول کر ان کو منتشرکردیا اورصدر دفتر پر پہرہ بٹھا دیا۔

حریت رہنمائوں غلام نبی سمجھی، حکیم عبدالرشید، مولوی بشیر احمد، زمردہ حبیب، محمد یوسف نقاش، سید بشیر اندرابی، گلشن عباس، خواجہ فردوس وانی، محمد یٰسین عطائی، سید محمد شفیع، غلام محمد ناگو اور امتیاز احمد شاہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کٹھ پتلی حکمرانوں کی اس کارروائی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے اسے غیرقانونی، غیر اخلاقی اور غیر آئینی قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت کا ’’خیالات کی جنگ‘‘ کانعرہ ایک دھوکہ اور فریب ہے اور زمینی سطح پر اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت ایک طرف ریاست کے طول وارض میں ظلم وبربریت اور سفاکیت کا ننگا ناچ کھیل رہا ہے اور دوسری طرف کشمیریوں کے خیالات پر پابندی عائد کرکے اپنے جمہوریت کے دعوے کی قلعی کھول رہاہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیر ی عوام اپنے جمہوری حق کی واگزاری کے لیے پُرامن جدوجہد کررہے ہیں لیکن سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار بھارت تمام جمہوری اقدار کو روند کر اور ریاستی دہشت گردی کا کھلا مظاہرہ کرکے بندوق اور بارود سے کشمیریوں کی جائز آواز کو دبارہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بھارت زیادہ دیر تک کشمیری عوام کے جمہوری حق کو دبا نہیں سکتا ۔

متعلقہ عنوان :