ڈاکٹر محمد علی شیخ کی کتاب کی تقریب رونمائی ، گورنر سندھ اور دیگر مہمانان کی شرکت

محمد علی شیخ نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح پر ایک بہترین کتاب تحریر کی ہے، جو کہ نئی نسل کی رہنمائی کیلئے ایک شاندار ذریعہ ثابت ہوگی، گورنر سندھ

اتوار 25 فروری 2018 18:30

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2018ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح پر ایک بہترین کتاب تحریر کی ہے، جو کہ نئی نسل کی رہنمائی کیلئے ایک شاندار ذریعہ ثابت ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ شب سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ڈاکٹر محمد علی شیخ کی جانب سے تحریر کی گئی کتاب قائد اعظم محمد علی جناح: تعلیم، جہد آزادی اور کامیابیاںکی تقریب رونمائی کی محفل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

گورنر سندھ اورچانسلر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی محمد زبیر نے مزید کہا کہ ملک میں معیاری تعلیم کی کمی ہے، تاہم یہ کتاب بہترین تحقیق کی بنیاد پر تحریر کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جس کے ذریعے پڑھنے والوں کو قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی اور پیغام کے متعلق بنیادی معلومات ملے گی۔ایسی کتاب بانی پاکستان کے ادارے کے سربراہ کے طور پر ڈاکٹر محمد علی شیخ کو ہی لکھنی چاہیئے تھی۔

کیونکہ قائد اعظم کی ابتدائی تعلیم کا ریکارڈ بھی سندھ مدرستہ الاسلام میں موجود ہے۔محمد زبیر نے کہا کہ اس ادارے میں آنا اور قائد اعظم پر لکھی گئی کتاب پر بات کرنے سے جذباتی لمحات پیدا ہوجاتے ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناح لبرل اور برداشت کے حامل پاکستان بنانا چاہتے تھے جہاں پر رنگ، نسل اور مذہبی تفریق کے بغیر بھائی چارے اور امن کیساتھ لوگ اپنی زندگی گذار سکیں۔

آج بھی ہمیں ایک لبرل اور رواداری والے ملک کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم پاکستان کے سیاسی نظام کے متعلق بہت واضح تھے، وہ پاکستان میں بھی برطانوی طرز پر پارلیمانی حکومتی نظام چاہتے تھے۔ وہ ایک بہت بڑے پارلیمینٹرین ، سیاستدان اور وکیل تھے، انہوں نے 1930 میں برطانیہ سے واپسی پر وکالت کا پیشہ چھوڑ دیا تھا اگر وہ وکالت کے شعبے کو جاری رکھتے تو وہ اس خطے کے بھی بہت بڑے وکیل ہوتے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ قائداعظم متحدہ ہندوستان میں تمام کمیونٹیز کے غیر تکراری سربراہ تھے۔ جس نے ہندو مسلم بھائی چارے پر زور دیا تھا۔ قائد اعظم نے گیارہ آگست 1947 کی تقریر میں مستقبل کے پاکستان کا خاکہ پیش کردیا تھا کیونکہ اس وقت ان کو یہ علم ہوچکا تھا کہ وہ جو پاکستان چاہتے ہیں وہ آگے چل کر اس طرح کا ملک نہیں ہوگا۔ رکاوٹوں کے بغیر پاکستان ترقی کرے گا جس میں سیاسی عمل جاری رہے گا۔

اس سے قبل سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور کتاب کے مصنف ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ یہ کتاب اس لئے لکھی گئی کیونکہ بانی پاکستان کے متعلق جتنی بھی کتابیں لکھی گئیں ہیں ان میں خاص کر جناح صاحب کی تعلیم کے حوالے سے غلط حوالے دیے گئے ہیں، اس لیئے بحیثیت سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے سربراہ جہاں پر قائد اعظم کا تعلیمی ریکارڈ بھی موجود ہے، اس لیئے انہوں نے لندن لنکسن وہاں پر موجود جناح صاحب کے تعلیمی ریکارڈ کی مدد سے یہ کتاب لکھنا ضروری تھی، تاکہ نوجوان نسل کو درست معلومات مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ آج کا نوجوان کتاب پڑھنے سے دور چلا گیا ہے اور وہ گرافکس میں زیادہ دلچسپی لے رہا ہے، اس لیئے انہوں نے یہ کتاب جناح صاحب کی تصاویر کی مدد سے تحریر کی۔ قائد اعظم کی جائے پیدائش کے حوالے سے بھی لوگوں میں غلط فہمیاں موجود ہیں۔ کیونکہ 1948 میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی شایع ہونے و الی سندھی کتاب میں یہ لکھا گیا ہے کہ جناح صاحب ضلع ٹھٹہ کے علاقے جھرک میں پیدا ہوئے اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ کراچی میں پیدا ہوئے ہیں۔

اس لیئے انہوں نے اس اہم معاملے پر یہ کتاب تحریر کی۔ نامور کالم نگار وسعت اللہ خان نے اپنی تقریر میں ڈاکٹر محمد علی شیخ کو کتاب تحریر کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہمارا نیا نسل تنہائی کا شکار کیوں ہے اور ہم پاکستان کو قائد اعظم کی سوچ اور نظریے کے مطابق چلانے میں ناکام کیوں ہوئے ہیں۔ہمیں اس ملک کو قائد کے نظریات کے مطابق چلانا ہوگا۔

جس طرح انہوں نے گیارہ آگست کی تقریر میں کہا تھا۔کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اجمل نے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر محمد علی شیخ کی کتاب ایک ہی بیٹھک میں دو گھنٹے میں پڑھی، ایک بہت بڑے عرصے کے بعد ایسی عمدہ کتاب پڑھنے کو ملی ہے۔جو کہ بہترین اردو زبان میں ترجمہ کی گئی ہے۔انہوں نے ڈاکٹر محمد علی شیخ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صحیح ٹائم پر یہ کتاب تحریر کی ہے کیونکہ آج ہماری نسل کو اپنے قائدین کے بارے میں درست تاریخ پڑھانے کی ضرورت ہے۔

قائد اعظم محمد علی جناح ایک بہت بڑے لیڈر تھے جنہیں نیلسن منڈیلا نے بھی بہت بڑا لیڈر قرار دیا۔سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شیخ نے ایک اہم معلوماتی ، تعلیمی اور تحقیقی کتاب لکھی ہے، جو کہ نئی نسل کیلئے اہم ثابت ہوگی۔ آج کے دور میں ماضی کے بادشاہوں کی تاریخ کے برعکس معروضی حالات کے تحت تاریخ لکھی جاتی ہے جو کہ ایک سائنس بھی ہے، یہی سبب ہے کہ ڈاکٹر محمد علی شیخ نے جدید تحقیق کی بنیاد پر یہ کتاب تحریر کی ہے۔

پروفیسر خالدہ غوث نے کہا کہ اس کتاب میں ڈاکٹر محمد علی شیخ نے جناح کی زندگی خاص طور پر ان کے تعلیمی دور پر تمام خوبصورت انداز میں لکھا ہے، انہوں نے تجویز دی کہ یہ کتاب خاص طور پر جامعات کے طالبعلموں کو پڑھانی چاہییے۔ اس موقعے پر سندھ کے گورنر نے دیگر مہمانان کے ہمراہ کتاب کی رونمائی کی۔ اس سے قبل گورنر سندھ نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں قائم جناح میوزم کا بھی دورہ کیا۔