بلوچستان صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کیلئے جمعیت علماء اسلام اور دیگر پارلیمانی گروپوں نے کوشیش تیز کردیں

اتوار 25 فروری 2018 18:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2018ء) بلوچستان صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کیلئے جمعیت علماء اسلام اور دیگر پارلیمانی گروپوں نے بھی اپنی کوشیش تیز کردی ہیں صوبے میں حکومت کی تبدیلی کے بعد پشتونخواملی عوامی پارٹی ،نیشنل پارٹی جو سابقہ دور حکومت میں حکومت کا حصہ تھی اب حکومت کی تبدیلی کے بعد فل الحال دونوں جماعتوں نے آزاد بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہواہے پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی ملکر اپنا اپوزیشن لیڈر لانا چاہتے ہیں جس کیلئے انہوں نے بی این پی (عوامی ) ،بلوچستان نیشنل پارٹی ،آزاد رکن اور مسلم لیگ (ن) سے بھی رابطے شروع کردیئے ہیں اتوار کے روز بھی ان جماعتوں میں رابطوں کا سلسلہ جاری رہا بعض صوبائی وزراء بھی نئے اپوزیشن لیڈر کو لانے کیلئے سرگرم رہے کیونکہ موجودہ حکومت مدت پوری ہونے سے پہلے وزیراعلی بلوچستان اور اپوزیشن لیڈر ملکر نیا نگراں وزیراعلی کا انتخاب کرینگے ،جمعیت علماء اسلام ،نواب ثناء اللہ زہری کے دور میں اپوزیشن کا رول ادا کرتی تھی انکے ساتھ صرف اے این پی تھی جبکہ بی این پی (عوامی ) کا ایک رکن اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے دو رکن اسمبلی کے اجلاسوں میں بہت کم آتے تھے ،آزاد رکن طارق مگسی زیادہ فعال نہیں تھے مگر صوبے میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اب یہ ارکان زیادہ فعال ہوگئے ہیں اور ابھی تک انہوں نے کسی بھی گروپ کا ساتھ دینے کا فیصلہ نہیں کیا ہے اور انکے ووٹوں سے ہی نیا اپوزیشن لیڈر کا انتخاب عمل میں لایا جاسکے گا ،پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کو اس وقت اپنے ارکان کی جانب سے منحرف ہوجانے کی وجہ مشکلا ت کا سامنا ہے پشتونخواملی عوامی پارٹی کا ایک رکن منظور خان کاکڑ منحرف ہوئے ہیں اور پارٹی کے تابع نہیں رہے جبکہ دوسری جانب نیشنل پارٹی کو تین ارکان جن میں فتح محمد بلیدی ،میر خالد لانگو اور میر مجیب الرحمن محمد حسنی شامل ہیں وہ پارٹی سے علیحدہ تو نہیں ہوئے تاہم وہ پارٹی کے فیصلوں کے پابند نہیں ہے اور اپنے فیصلے خود کرتے ہیں جس سے دونوں پارٹیوں کو سیاسی طورپر نقصان پہنچا ہے ۔