نیپال بھارت تعلقات میں’ چین کارڈ ‘نے فیصلہ کن حیثیت اختیار کر لی

نیپال میں حالیہ انتخابات کے بعد چین کے حامی کے پی اولی وزیراعظم بن چکے ہیں ْبھارت دوستوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے نہ دشمنوں کو نقصان ،تجزیہ نگار بھارتی ڈاکٹر راج بھاک

اتوار 25 فروری 2018 17:20

کھٹمنڈو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 فروری2018ء) نیپال ، بھارت تعلقات میں چین کارڈ نے فیصلہ کن حیثیت اختیار کر لی ،چین کے نیپال کے ساتھ کئی برسوں سے تعلقات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ،چین نے نیپال کے کئی منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے جس سے چین اور نیپال ایک دوسرے کے بہت قریب آگئے ہیں۔نیپال میں حالیہ انتخابات میں بھی چین کی حامی سیاسی جماعت’یو ایم ایل‘ جیت گئی ہے جس کے چیئرمین کیپی اولی نے نیپال کے اکتالیسویں وزیراعظم کے طور پر اقتدار سنبھال لیا ہے۔

اولی چین کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔گزشتہ دنوں سا?تھ چائنا مارننگ پوسٹ ہانگ کانگ کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کیپی اولی نے کہا تھا کہ وہ چین کیساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں تا کہ بھارت کیساتھ معاملات کرنے میں زیادہ سے زیادہ قوت حاصل کرسکیں اور بھارت نیپال تعلقات کی خصوصی شقوں پر بھی نظر ثانی کرنے کے حق میں ہیں جن میں بھارتی فوج میں نیپالی سپاہیوں کی ملازمت کی شق بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسی کو یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ نیپال کے دو ہمسائے ہیں اس لئے وہ ایک کو چھوڑ کر دوسرے پر انحصار نہیں کرسکتے۔یہ بات انہوں نے خاص طور پر بھارت کے پس منظر میں کہی تھی۔انہوں نے چینی کمپنیوں کے ان ٹھیکوں پر بھی نظر ثانی کرنے کا عندیہ دیا جو سابق حکومت نے منسوخ کردیے تھے۔تجریہ نگاروں کے مطابق اس ساری صورتحال سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نیپال کے وزیراعظم کیپی اولی بھارت کیساتھ معاملات میں چینی کارڈ استعمال کر کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

بھارت کی حامی سیاسی جماعت’نیپالی کانگریس‘ نیپال کے حالیہ انتخابات میں شکست کھا چکی ہے اس لئے بھارت کو ایک مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ تجزیہ نگار اس ساری صورتحال کے ذمہ دار بھارتی بیوروکریٹس کو سمجھتے ہیں جنہوں نے ماضی قریب میں اس صورتحال اداراک نہیں کیا تاہم اب ظاہر ہے کہ چینی کارڈ کے مقابلے میں نیپال بھارت کیساتھ اپنی وکٹ پر کھیلنے کی پوزیشن میں آگیا ہے۔ تری بھون یونیورسٹی کے ڈاکٹر راج بھاک کا کہنا ہے کہ بھارتی پالیسی سازوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اس وقت بھارت اپنے دوستوں کے لئے بے فائدہ ہے اور دشمنوں کو بھی وہ کوئی نقصان پہنچانے کی پوزیشن میں نہیں۔